بغداد میں کانفرنس، ایران اور سعودی عرب شریک


عراق میں علاقائی کانفرنس

سعودی عرب اور ایران سمیت عراق کے چھ ہمسایہ ملکوں کی ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس ہفتے کو دارالحکومت بغداد میں منعقد ہوئی جس میں شریک ممالک میں عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی یک زبان میں مخالفت کی۔

‘عراق: ترقی اور استحکام’ کے نام سے منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں جنگ سے تباہ حال ملک عراق میں گہرے مفادات رکھنے والے عراق کے ہمسایہ ملکوں نے عراق کی ترقی، تعمیر نو اور استحکام کے لیے بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔

عراق کی پارلیمانی تاریخ کے سب سے کم عمر سپیکر محمد الحلبوسی کی دعوت پر منعقد ہونے والی یہ ایک روزہ کانفرنس تین گھنٹے ہی جاری رہی۔

اس کانفرنس میں ترکی سعودی عرب، اردن، شام اور کویت کے قانون اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی جب کے ایران کی نمائندگی ایران کی شوری کے ایک اعلی عہدِدار نے کی۔

کانفرنس کے بعد شرکاء کی طرف سے کسی بڑی سفارتی پیش رفت کا دعویٰ سامنے نہیں آیا تاہم شدید باہمی اختلافات رکھنے والے ان ملکوں کے نمائندوں کو ایک جگہ جمع ہوجانا ہی ایک بڑی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔

اس کانفرنس کا اہتمام کر کے عراقی حکومت نے دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ عراق مشرق وسطی میں اختلافات میں الجھے ہوئے ملکوں کے درمیان ایک غیر جانب فریق کی حیثیت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

عراق کے وزیر اعظم عدل عبدل مہدی نے حال ہی میں ایران اور سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات سنہ دو ہزار سولہ سے قطعی طور پر منقطع ہیں اور وہ خطے میں باالواسطہ جنگوں میں الجھے ہوئے ہیں۔

ایران اور ترکی شام میں جاری جنگ میں مخالف دھڑوں کی حمایت کر رہے۔ بغداد شام کی عرب لیگ میں واپسی کی کوششیں بھی کر رہا ہے۔

عراق میں علاقائی کانفرنس

اس کانفرنس میحں محمد الہلبوسی کا کہنا تھا کہ عراق اپنے بھائیوں اور پڑوسیوں کی مدد سے ایک مرتبہ پھر مستحکم ہے۔ میں ان سب دوستوں کا مشکور ہوں کہ وہ مشکل حالات میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے، تاوقتکہ ہم نے عسکری طور پر سے دہشتگردی کو کمزور نہیں کر دیا۔ لیکن ابھی تک دہشتگردی کو نظریاتی طور پر ختم نہیں کر سکیں ہیں۔’

عراقی سپیکر کا مزید کہنا تھا کہ عراق ‘ایک فریق پر دوسرے فریق کو ترجیح دیے بغیر’ اپنے ہمسائیوں سے اچھے تعلقات قائم کر رہا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کویت کی پارلیمان کے سپیکر مرذوق الغانم کا کہنا تھا کہ ‘عراق کا استحکام ایک دفاعی ضرورت ہے اور کویت علاقے کے ممالک کے ساتھ مل کر خطے میں استحکام کے لیے کام کرتا رہے گا۔’

سعودی شورایٰ کونسل کے سپیکر عبداللہ الشیخ نے امریکی قیادت میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑنے والے اتحاد میں سعودی عرب کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران عراق اور سعودی عرب کے تعلقات میں ‘واضح بہرتی نظر آئی۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32548 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp