کیا حفیظ شیخ معیشت کو سنبھال پائیں گے؟


گویا نواز شریف سے ڈیل نہیں ہو پائی۔ ووٹ کو نہ پہلے عزت ملی نہ اب دینے کا ارادہ ہے۔ نشاط کی چند کلیاں اور چنی ہیں لیکن کب تک؟ گلشن کا کاروبار پہلے کی طرح نہیں چلے گا۔ ووٹ کو عزت دینا ہو گی۔ آئین اور قانون کی پاسداری کرنا ہو گی۔ ملازمت کے حلف ”سیاست میں حصہ لینے کی ممانعت والا“ پر عمل کرنا ہو گا کہ اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ کے پاس کوئی معجزہ موجود نہیں مردوں کو زندہ کر دے یا دامن سے چمکتا ہاتھ نکال کر لوگوں کو مسحور کر لے۔ ۔ ننگی کے پاس پہننے کے لئے کپڑے ہی نہیں بچے کیا نہائے اور کیا نچوڑے۔ ممکن ہے چند ماہ اور گزر جائیں جو دیوار پر لکھا نظر آرہا ہے اس سے مفر ممکن نہیں۔ آمدن کم ہے اخراجات زیادہ ہیں۔ اخراجات اتنے زیادہ ہیں بھوکے پیاسے ننگے بیٹھے رہیں پھر بھی گزارا ممکن نہیں۔

پہلے آمدن کا حساب کر لیں پھر اخراجات دیکھیں گے۔ ٹیکسوں میں 400 ارب روپیہ کا خسارہ ہونے جا رہا ہے۔ جو کچھ آٹھ مہینے میں کیا ہے ٹیکس دینے والے بھاگ گئے ہیں اور جن شعبوں سے ٹیکس ملتا ہے وہ سسک رہے ہیں۔ آٹو سیکٹر تباہ، رئیل اسٹیٹ کا شعبہ تباہ، حصص بازار تباہ، سیمنٹ فیکٹریوں میں سناٹے، کارپوریٹ کے شعبے بینکوں اور مالیاتی اداروں میں نادیندگی میں خوفناک اضافہ، بیمار صنعتوں میں مسلسل اضافہ۔ حفیظ شیخ کیا کوئی جادو کی چھڑی گھمائے گا صنعتیں چلنے لگیں گی، پراپرٹی کی خریداری شروع ہو جائے گی، ملک ریاض ملک میں واپس آجائے گا، ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری شروع ہو جائے گی اور سیمنٹ فیکٹریوں سمیت تمام منسلک چالیس صنعتیں چل پڑیں گی، ملک کے تینوں حصص بازاروں میں چھوٹے بڑے سرمایہ کار بھاگتے چلے آئیں گے۔

کچھ بھی نہیں ہو گا۔ جس ظالمانہ طریقے سے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کو پالتو میڈیا کے ذریعے بدعنوان قرار دیا، رائے عامہ ہموار کی اس کی قیمت ادا کرنی ہے۔ ۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ کی اتنی اوقات نہیں وہ نواز شریف اور آصف زرداری سے مل کر نیا اکنامک کنٹریکٹ کریں۔ جو جن بوتل سے نکالا تھا وہ واپس نہیں جانے والا۔ سرمایہ کار واپس نہیں آئے گا۔ ڈنڈے لے کر زرداری کے اکاونٹس اور شریف فیملی کی منی لانڈرنگ کی کہانیاں پالتو اینکرز کو چپکے چپکے دیتے رہیں گزشتہ دو سال میں جو نتایج نکلے ہیں وہی نکلیں گے بلکہ معاملات بدتر ہوتے جائیں گے۔

بلیک منی متوازن معیشت تھی اور ہے دنیا کے ہر ملک میں ہوتی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ بلیک منی سیاہ دھن بھی بھاگ گیا ہے۔ نیب کو جس احمقانہ طریقے سے استعمال کیا ہے لوگوں نے بلیک منی سے کاروبار کرنا بند کر دیا ہے اور مارکیٹ میں روپیہ کی نقل و حمل کم ہونے لگی ہے۔ بے روزگاری بڑھنے لگی ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے قرضے مانگنے لگے ہیں۔ جرائم میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ خودکشیاں بڑھ گئی ہیں۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ پرانا سلسلہ ترک کر پائیں گے؟ ممکن ہی نہیں۔ جنہیں ہم دنیا کے مہذب ملک کہتے ہیں انہوں نے بلیک منی کی جنتیں بنا رکھی ہیں دنیا بھر سے بلیک منی ان جنتوں میں جاتی ہے ان رقوم کو وہ تحفظ دیتے ہیں اور اپنے شہریوں کو سہولیات۔ ایک ہم ہیں جو بھی معیشت چلانے میں کامیاب ہونے کی طرف چلتا ہے ہم خوف زدہ ہو جاتے ہیں جمہوریت مضبوط نہ ہو جائے لیڈر ناقابل شکست نہ بن جائے۔

افغانستان میں امریکیوں کے اربوں ڈالر استمال ہوتے تھے تمام تر پاکستان مخالفت کے باوجود بڑا حصہ پاکستان میں آتا تھا بلیک منی کی صورت میں اور مختلف صورتوں میں افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے بعد سے پیسے آ رہے تھے اور یہاں بلیک منی کی متوازی معیشت سے ملک چل رہا تھا یہ جو پاکستانیوں کے بیرون ملک اربوں ڈالر موجود ہیں یہ افغانستان کی دین ہیں مانیں یا نہ مانیں۔ اب امریکی واپس جا رہے ہیں۔ اب پیسے پلے سے دینا ہوں گے اور خزانہ خالی ہے۔

آمدن میں اضافہ ملکی بینکوں کے قرضوں سے کرنا بھی ممکن نہیں پہلے ہی نوٹ چھاپ چھاپ کر تباہی پھیر دی ہے۔ دوست ملک پیسے دیں گے؟ کوئی پیسے نہیں دیتا خلیجی ملکوں نے چند ارب ڈالر مارکیٹ سے زیادہ قیمت پر دیے ہیں وہ بھی ایک سال کے لئے۔ ایک سال اور رکھیں گے قیمت اور بڑھ جائے گی۔ غیر ملکی سرمایہ کار آجائیں گے؟ کیوں آئیں گے کون سا چاند چڑھایا ہے جسے دیکھنے کے لئے غیر ملکی سرمایہ کار آئیں گے۔ یہاں تو ملکی سرمایہ کار بھاگ گئے ہیں غیرملکی کیوں آئیں گے۔ برآمدات میں اچانک اضافہ ہو جائے گا جس کی آمدن سے ملک چلے گا۔ نہیں ممکن روپیہ کی قدر میں چالیس فیصد کمی سے تمام درآمدی خام مال مہنگا کر دیا۔ مہنگی درآمدی توانائی سے صنعتی پیدوار کی لاگت بڑھ گئی کیسے برآمدات میں اضافہ ہو گا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے پیسوں کی برسات شروع ہو جائے گی؟ نہیں ممکن کیا حالات اتنے اچھے ہو گئے ہیں بیرون ملک مقیم پاکستانی یہاں سرمایہ کاری کرنے لگیں۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ کو سالوں سے جانتے ہیں۔ ہمارے حساب میں اتنی عقل تھی انکار کر دیتے شاید عہدے کے لالچ میں پیشکش قبول کر لی ہے۔

اخراجات کی طرف جائیں اندرونی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا پہاڑ ہے اس سے مفر ممکن نہیں۔ ترقیاتی بجٹ ختم کر دیں رہی سہی مارکیٹ بھی بند ہو جائے گی۔ دفاعی بجٹ بھارت کم نہیں کرنے دے گا۔ بھارتی بنیا لائین آف کنٹرول اور انٹرنیشنل بارڈر پر حملے کا چکمہ دیتا رہے گا آپ کو مصروف رکھے گا دفاعی اخراجات میں اضافہ کراتا رہے گا۔ پھرملک چلانے کے اخراجات ہیں کہاں سے پیسے لائیں گے۔

ووٹ کو عزت دینا ہو گی۔ پالتو اینکرز کو پٹہ ڈالنا ہو گا۔ اداروں کو اپنے حلف کا پابند رہنا ہو گا۔ قومی یکجہتی کے ساتھ ایک اکنامک کنٹریکٹ کرنا ہو گا اور نئے انتخابات کے بعد بننے والی حکومت کی بھر پور معاونت کرنا ہو گی۔ جب یہ سب ہو جائے گا پاکستانی کیا دوسرے بھی اپنے پیسے پاکستان میں لانا شروع کر دیں گے۔ سی پیک میں بہت پوٹینشل ہے یہ دنیا بھر کے سرمایہ کو اسی طرح پاکستان لے آئے گا جس طرح کبھی چینیوں نے بلیک منی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو تحفظ دے کر سرمایہ کھینچا تھا۔ جس طرح دوبئی والوں نے صحرا ہوتے ہوئے دنیا بھر سے سرمایہ کھنچنا شروع کر دیا۔ یہاں صرف تغیر کو ثبات ہے اب یہ ملک پہلے کی طرح نہیں چلے گا ووٹ کو عزت دینا ہی ہو گی آج نہیں تو کل


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).