کراچی: غلط انجیکشن سے ہلاک ہونیوالی لڑکی سے اجتماعی زیادتی کا انکشاف


کراچی: کورنگی کے اسپتال میں مبینہ طورپرغلط انجیکشن سے لڑکی کی ہلاکت کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ہم نیوز کو میڈیکل ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق مبینہ طورپر دو افراد نے عصمت کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ لڑکی کو انجیکشن لگانے کے بجائے ہاتھ میں تھما کر ٹی بی کنٹرول پروگرام جانے کا مشورہ دیا گیا۔

تحقیقات کے مطابق لڑکی کو موت کے بعد تین گھنٹے تک ٹی بی وارڈ میں ہی رکھا گیا اور پھر انتظامیہ کو خبر کی گئی جب کہ استعمال ہونے والی سرنج اور بچا ہوا انجکشن بھی غائب کردیا گیا۔
واضح رہے کہ لڑکی سات ماہ قبل مذکورہ اسپتال میں قائم ٹی بی کنٹرول پروگرام میں کام کرچکی ہے۔ پولیس نے ٹی بی پروگرام میں کام کرنے والے دو افراد کو گرفتارکرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

واقعے کا مقدمہ لڑکی کے بھائی غلام محمد کی مدعیت میں کورنگی عوامی کالونی تھانے میں درج کیا گیا جس میں ڈاکٹرایازاوراسپتال کے ملازم شاہ زیب کونامزد کیا گیاہے۔

ایف آئی آر کے مطابق غلام محمد نے پولیس کو بتایا کہ عصمت دانت کی تکلیف میں صبح 10 بجے سندھ گورنمنٹ اسپتال گئی تھی۔ ڈیڑھ بجے عصمت کے نمبر پر کال کی تو اٹینڈ نہیں ہوئی۔ ایک نمبر سے کال آئی کہ عصمت کی طبیعت زیادہ خراب ہے جناح اسپتال پہنچو۔

غلام محمد کے مطابق ابھی وہ راستے میں تھے کہ دوبارہ فون آیا کہ سندھ گورنمنٹ پہنچو۔ اسپتال پہنچنے پر دیکھا تو عصمت کی لاش اسٹریچر پر تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر ایاز نے انجکشن لکھا اور کمپاوڈر شاہزیب نے لڑکی کو انجیکشن لگایا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ایاز مفرور ہے جس کی گرفتاری کے لئے کارروائی کی جارہی ہے۔
بشکریہ ہم نیوز


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).