بیشتر لوگ مجھ جتنے محب وطن کیوں نہیں ہیں؟


مجھے اکثر افسوس ہوتا رہتا ہے کہ بیشتر لوگ مجھ جتنے محب وطن اور ذی شعور کیوں نہیں ہیں۔ کیا انہیں رتی بھر احساس نہیں ہے کہ ملک و قوم کس نازک مرحلے سے گزر رہے ہیں؟ کیا انہیں ذرہ برابر پروا نہیں ہے کہ ملکی مفاد کا تقاضا کیا ہے؟ کیا اس طرح معیشت، سیاست اور خارجہ پالیسی کے متعلق اپنی رائے ظاہر کر کے وہ وطن عزیز کی جڑِیں نہیں کاٹ رہے ہیں؟ آخر وہ سب میری طرح کیوں نہیں سوچتے؟

یاد رہے کہ میں جو کچھ بھی لکھتا ہوں وہ قومی خدمت کے جذبے سے کسی صلے ستائش یا معاوضے کی تمنا کے بغیر لکھتا ہوں کیونکہ میرے دل میں قوم کا بے پناہ درد ہے اور مجھ سے زیادہ کوئی قوم سے مخلص نہیں ہے۔ وہ میری رائے کے خلاف ایک چار چھے لفظی کمنٹ بھی کرتے ہیں تو وہ ایسا ڈالر یا ریال یا تومان لے کر کرتے ہیں اور وہ ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔

یہی معاملہ سیاست کا ہے۔ جب مجھ جیسے سب ذی شعور لوگوں کو پتہ ہے کہ واحد محب وطن پارٹی کون سی ہے جو اس نازک گھڑی میں وطن کو بچا سکتی ہے، تو آپ اس کو ووٹ کیوں نہیں دیتے؟ مانا کہ باقی تمام پارٹیوں کی طرح اس میں بھِی ساری لیڈر شپ وہی ہے جو باقی تمام پارٹیوں میں آتی جاتی رہتی ہے مگر اصل بات قیادت کی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ قیادت ٹھیک ہو تو یہ فصلی بٹیرے کیا کر سکتے ہیں۔ اس پارٹی کے علاوہ کسی دوسری پارٹی کو ووٹ دینا غداری ہے۔ میری لیڈر شپ جو بھی بات کرے اس پر ایمان لانا اور ہر وقت اسے دہرانا وطن سے محبت کی نشانی ہے، خواہ وہ بات منطقی طور پر کتنی ہی احمقانہ کیوں نہ دکھائی دے۔ یاد رکھیں کہ جن باتوں کا میری لیڈر شپ کو علم ہے عام پاکستانیوں کو ان کی خبر نہیں ہے۔

مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ کون کون سے نیوز چینل اور اخبارات بیرونی ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں اور کون کون سے محب وطن ہیں۔ اگر آپ میرے پسندیدہ نیوز چینلز اور ٹی وی اینکرز کو دیکھنے کی بجائے ان سے مختلف رائے رکھنے والوں کو دیکھتے ہیں تو پھر آپ کی حب الوطنی کے بارے میں مجھے شک ہے۔ بلکہ حق بات کی جائے تو شک کیا یقین ہے۔

اسی طرح سوشل میڈیا اور اخبارات میں اگر آپ میری طرح صرف ان افراد کو نہیں پڑھتے جو وہ بات کر رہے ہیں جو میرے یقین کے مطابق حق ہے اور ملکی سالمیت، خود مختاری اور دشمنوں کی سازشوں کو صرف ان کی تحریریں پڑھ کر سمجھا اور ناکام بنایا جا سکتا ہے، تو آپ کی حب الوطنی مطلوبہ معیار سے کم ہے۔ ان رائٹرز سے اختلاف کرنے والا غدار ہے۔

آپ اگر میری طرح چین کے علاوہ تمام ہمسایہ ممالک کو دشمن نہیں سمجھتے اور ان سے جنگ کر کے انہیں ان کی اوقات یاد دلانے پر یقین نہیں رکھتے تو پھر آپ کو خود اپنے رویے پر نظرثانی کر کے اپنی امن پسندی کو ترک کر دینا چاہیے۔ یاد رہے کہ ہمارا ملک نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ایک نہایت اہم جیو سٹریٹیجک لوکیشن پر واقع ہے اور خطے میں سب کچھ ہماری مرضی سے ہونا چاہیے۔ اس سوچ سے اختلاف غداری ہے۔

نیز وطن عزیز اسلام کا قلعہ بھی ہے۔ اس لئے حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ تمام مسلم ممالک کی لڑائی ہمیں لڑنی چاہیے خواہ وہ کشمیر کے بڑے سے یا فیٹف کے چھوٹے سے مسئلے پر بھی ہمارا ساتھ نہ دیں۔ اگر وہ ناسمجھی سے کام لے کر اپنے دوستوں کو نہیں پہچان رہے تو کیا ہم بھی ان جیسی حماقت کریں؟

شکر ہے کہ میرے ارد گرد کے تمام لوگ نہایت محب وطن ہیں اور وہ میرے وطن پرستانہ موقف پر آمنا و صدقنا کہتے ہیں۔ یہ سب نہایت سمجھدار اور سادگی پسند ہیں۔ عام طور پر انہوں نے اجلے اجلے لمبے سفید کوٹ پہنے ہوتے ہیں۔ میرا بہت خیال بھی رکھتے ہیں۔ وہ غداروں کی سازش سے بچانے کے لئے مجھے صبح شام بہت سی رنگ برنگی گولیاں کھلاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غدار مجھے زہر دینے یا گولی مارنے کی کوشش کر سکتے ہیں اور یہ رنگ برنگی گولیاں میرے جسم کو بلٹ پروف بنا کر بچا لیں گی۔ شروع شروع میں مجھے اس بات پر یقین نہیں آیا تھا کہ محض دوا کھا کر کوئی بلٹ پروف بن سکتا ہے مگر جب انہوں نے نے مجھے ابن صفی کی عمران سیریز کا ناول ”پتھر کا آدمی“ دیا تو بات میری سمجھ میں آ گئی۔ عمران سیریز میں موجود حقائق کو جھٹلانا بھی غداری ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar