مفلسی میں آٹا گیلا


شام کا وقت مسجدوں سے بلند ہوتی اذانیں، رین بسیرے کو لوٹتے پرندوں کا شور اور چولہوں سے اٹھتے دھویں کی سرمئی لکیریں جو دور آسمان تک پھیل رہی تھیں۔ گہرا سانس لینے پر سبزے، مٹّی اور روٹی کی خوشبو مشام جاں کو معطر کیے دیتی تھی۔

” روٹی کی خوشبو“

دنیا بھر کی قیمتی خوشبویات اور عطریات سب اس کے سامنے ہیچ ہیں۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اچانک یہ مانوس اور دل خوش کن نظارے جیسے نظر کے سامنے تحلیل ہوگئے ان کی جگہ لے لی دھول، خس وخاشاک سے بھرے آندھی کے جھکڑ وں نے۔ بجلی کے کڑاکے، تن آور درختوں کے ٹوٹنے کی آوازیں، دھڑدھڑاتے دروازے اور کھڑکھڑاتی کھڑکیاں۔ سہمے ہوئے انسان اور چرند پرند زندگی بچانے کو اپنے گھونسلوں ٹھکانوں اور گھروندوں میں دبک گئے۔ ژالہ باری ایسی جیسے ٹرکوں کے ٹرک بجری کے اچھالے جارہے ہوں اور پھر چھاجوں مینہہ۔ طوفان تھمتے تھمتے ہی تھما۔ بلکہ تھما کہاں پلٹ پلٹ کر برستا رہا۔ سورج کی روشنی پھیلی تو گری ہوئی فصلیں تھیں اور تباہی ہی تباہی تھی۔ کھلیانوں میں پانی بھرا تھا اور سب مٹّی میں مٹّی ہوچکا تھا۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہائے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

برق گرتی ہے تو گرتی ہے وہ دہقانوں پر

تین دن یونہی آسمان برستا رہا اور سال بھر کے خواب بہا کر لے گیا۔ صاحبان اقتدار کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ کوئی پرسان حال نہیں ان کا جو بربادی کا شکار ہوئے۔ بہت بڑے رقبے پنجاب سندھ اور بلوچستان کے اس آفت کی نظر ہوئے لیکن کہیں سے آواز بلند نہ ہوئی۔ معصوم اور مسکین رہنما اور ان کی آل تو اتنے بے خبر یا بے نیاز ہیں کہ وہی پرانا مشورہ آئے گا ان کی طرف سے

” روٹی نہیں ملتی تو کیک کھالو“

سوشل میڈیا پر چند تصاویر گردش کرتی رہیں اور ایک دوسرے کو اطلاعات ارسال کرتے رہے سوشل میڈیائی کے کیا ہونے والا ہے اور ہوا کے کم دباؤ یا زیادہ دباؤ کی کیا صورت حال ہے۔

ہم سب کو معلوم ہے کہ پاکستان کی معیشت کا دارومدار بنیادی طور پر زراعت پر ہے۔ اور غالباً یہ علم بھی ہوگا کہ فصل ربیع اور فصل خریف دو حصوں میں سال کو بالحاظ فصل تقسیم کیا جاتا ہے۔

فصل ربیع سے مراد وہ فصلیں ہیں جو موسم سرما میں بوئی جاتی ہیں اور آغاز موسم گرما تک پک کر کٹائی کے لیے ء تیار ہوجاتی ہیں۔ گندم، چنا برسیم، سرسوں، رائی، جئی، توریا وغیرہ ربیع کی چند اہم فصلیں ہیں

فصل خریف

اس سے مراد موسم گرما کی فصلیں ہیں یہ موسم برسات میں کاشت کی جاتی ہیں اور موسم گرما کے اختتام یا خزاں میں کاٹی جاتی ہیں کپاس، دھان، مکئی اور کماد اہم فصلیں ہیں۔

اب ہوا یہ ہے کہ فصل ربیع تو مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے۔ خیر ہم کاسئہ گدائی لیں گے اور نکل کھڑے ہوں گے۔ امداد کے ٹرک آئیں گے اور روٹی مل جائے گی

” لیکن کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟

کسان اپنا سب سرمایہ بیج کھاد کی صورت فصل ربیع میں لگاچکا اب فصل خریف کے لیے ء کہاں سے سرمایہ آئے گا؟ آسمانی آفات تو آتی ہیں لیکن ان سے نمٹنے کی کوشش کی جاتی ہے یا کہ کبوتر کی طرح آنکھیں میچ کر بیٹھ جایا جاتا ہے کہ اس طرح بلّی خود ہی بھاگ واگ جائے گی۔

یا آئندہ بھی ”چکواں روٹی“ مل جائے گی

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جوں ہی اپریل کا مہینہ شروع ہوتا تھا بڑے شہروں سے ورکشاپوں، چھوٹے کارخانوں، ڈھابوں اور گھروں میں کام کرنے والے لوگ غائب ہوجاتے۔

”واڈیاں تے چلے آں“

تقریباً ان سبھی کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے اور اپریل میں گندم کی کٹائی ایسی پرکشش چیز ہے جس سے دور رہنا ناممکن ہے۔ بقول شخصے

” سال کے دانے اکٹھے کرنے کا وقت“

کچھ سالوں سے یہ سلسلہ کسی حد تک کم ہوا تھا جس کی وجہ ” ہارویسٹر“ سے گندم کی فصل کی کٹائی تھی لیکن چند ایکڑوں کے کاشت کار اب بھی مروجہ طریقہ کار کے مطابق ہاتھ سے کٹائی اور تھریشر سے گندم کے دانے بالیوں یا سٹّوں سے نکالتے ہیں۔ اس طرح گندم کے ساتھ چارہ ”توڑی“ بھی علیحدہ حاصل ہوتا ہے جسے ڈھیر کی شکل میں مٹی سے لیپ پوت کر اگلی فصل تک کے لیے ء مویشیوں کی خوراک کے طور پر سبز چارے کے ساتھ استعمال کیا جاتا۔ اس کے علاوہ کچے گھروں کی لپائی کے لیے ء ”مٹی اور توڑی ملا کر گار ے کی لپائی ہوتی“

سلیقہ مند خواتین آم کا اچار ڈال کر اور گندم کے سنہری سونے سے ”بھڑولے“ بھر کر سال بھر لیے ء بے فکر ہوجاتیں۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گندم کی فصل اٹھاتے ہی شادی بیاہ شروع ہوجاتے اور جیسے چاروں طرف آسودگی اور اس سے حاصل ہونے والی خوشیاں پھیل جاتیں۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

آندھی، مینہہ اور ا ولے سال بھر کے دانے اور آسودگی اڑا کر لے گئے۔

اب کیا ہوگا؟

مسلی کچلی اور کیچڑ میں لتھڑی گندم کی بالیں ہاتھ میں لیے ء آنکھوں میں سوال بھرے لوگ ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور شہروں کے امیر باسیوں کے لیے ء خوشخبری کہ اب انہیں خدمت کے لیے ماسیاں، چھوٹے بچے بچیاں بہت کم تنخواہ پر مل جائیں گے۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ورکشاپوں اور ہوٹلوں کارخانوں میں چھوٹے وافر ہوجائیں گے کیونکہ

ان سب کا مفلسی میں آٹا گیلا ہوچکا ہے۔

بیشک سب اللہ کے ہاتھ ہے اور وہ بہترین رازق ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).