سری لنکا میں حملے: قومی توحید گروپ کون ہے؟


چرچ

بم دھماکے سے نیگمبو کے چرچ میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیتے ہوئے حکام کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے

سری لنکا میں قومی توحید جماعت (این ٹی جے) پر مسیحی برادری کے اہم تہوار ایسٹر کے موقعے پر بم دھماکوں کے الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن اس گروپ کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔

سری لنکا کے حکام نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں قومی توحید جماعت پر حملوں کا الزام لگایا ہے۔

بہر حال نہ تو این ٹی جے اور نہ ہی کسی دوسرے گروپ نے ان سلسلہ وار بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جن میں اب تک تقریباً 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تاہم یہ الزامات سوال پیدا کرتے ہیں کہ آخر یہ این ٹی جے کیا ہے؟

ابتدا

سوموار سے قبل جب تک کہ سری لنکا کی حکومت کے ترجمان نے یہ نام نہیں لیا تھا اس وقت تک بہت کم لوگوں نے این ٹی جے کے بارے میں سنا ہوا تھا۔

اس گروپ کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ سری لنکا کے ایک دوسرے اسلام پسند گروپ سری لنکا توحید جماعت (ایس این ٹی جے) سے نکلا ہے۔

نسبتاً کم معروف ہے لیکن ایس این ٹی جے قدرے مستحکم ہے۔ اس کے سیکریٹری عبدالرازق کو سنہ 2016 میں بودھ مذہب کے خلاف نفرت بھڑکانے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں انھوں نے معافی مانگ لی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

سری لنکا میں یومِ سوگ، ہلاکتوں کی تعداد 310 ہو گئی

’سمجھتا تھا کہ سری لنکا نے تشدد پیچھے چھوڑ دیا ہے۔۔۔‘

سری لنکا میں ہونے والے حملوں کی تصویری جھلکیاں

بعض رپورٹوں میں این ٹی جے کو گذشتہ دسمبر میں مرکزی سری لنکا کے موانیلا بودھ مندر میں توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا جس میں مندر سے باہر موجود مہاتما بدھ کے مجسمے کے چہرے کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

لیکن این ٹی جے سری لنکا کی اقلیتی آبادی کا انتہائی چھوٹا حصہ ہے۔ سری لنکا میں مسلمانوں کی آبادی دو کروڑ دس لاکھ ہے جو کہ ملک کا تقریباً ساڑھے نو فیصد ہے۔

رجیتھا سینارتنے

حکومت کے ترجمان رجیتھا سینارتنے کی فائل تصویر

سوشل میڈیا پر اس کی موجودگی بھی خال خال ہے۔ ان کے نام سے ایک فیس بک صفحہ ہے لیکن اسے چند ہفتوں میں ایک آدھ بار اپ دیٹ کیا جاتا ہے۔ اسی جماعت کے نام سے موجود ٹوئٹر ہینڈل پر مارچ سنہ 2018 کے بعد سے کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے۔

گروپ کی ویب سائٹ بھی بند ہے۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ اتوار کے حملے سے قبل ہٹائی گئی ہے یا اس کے بعد۔

حملے سے تعلق

حکومت کے ترجمان رجیتھا سینارتنے نے پیر کو کولمبو میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ‘ممکنہ حملے کے متعلق انٹیلیجنس کی جانب سے کئی بار خبر دار کیا گیا تھا۔’

یہ واحد دعویٰ نہیں کہ حکام کو خبردار کیا گیا تھا۔

سری لنکا کے وزیر مواصلات ہرن فرنانڈو نے ایک دستاویز ٹویٹ کیا جسے مبینہ طور پر رواں ماہ کے اوائل میں سری لنکا کے پولیس سربراہ نے بھیجا تھا۔

اس دستاویز میں این ٹی جے کا باضابطہ نام تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ گرجا گھروں اور ہندوستان کے ہائی کمیشن کو نشانہ بنانے والے ہیں۔

https://twitter.com/fernandoharin/status/1119999431909228544

اس میں گروپ کے سربراہ محمد ظہران کا بھی نام دیا گیا تھا۔

سری لنکا میں تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ڈائریکٹر ایلن کینن نے بی بی سی فائیو لائیو کو بتایا کہ این ٹی جے وہی گروپ لگتا ہے جو مانیوالا بودھ مندر توڑ پھوڑ میں ملوث تھا۔

انھوں نے مزید کہا: ‘پولیس نے بالآخر چند نوجوانوں کے ایک گروپ کو گرفتار کیا جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ اس مبلغ کے شاگرد ہیں جن کا نام اس دستاویز میں شامل ہے جو اتوار کو منظر عام پر آیا ہے۔’

لیکن این ٹی جے جتنا چھوٹا نظر آتا ہے اس کی بنیاد پر حکام کو یہ شبہ ہے کہ وہ تنہا نہیں ہے۔

سری لنکا بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کے رشتے دار

سری لنکا میں منگل کو ہلاک ہونے والوں کی تدفین کا سلسلہ جاری ہے

مسٹر سینارتنے نے کہا: ‘ہمیں نہیں لگتا کہ صرف ایک چھوٹا سا گروپ ملک میں اتنا کچھ کر سکتا ہے۔ ہم اب ان کے بین الاقوامی تعاون اور ان کے دوسرے لنکس کی جانچ کر رہے ہیں کہ انھوں نے یہاں کس طرح خودکش بمبار پیدا کیے اور انھوں نے اس قسم کے بم کیسے تیار کیے۔’

سری لنکا کے ایوان صدر نے این ٹی جے کا براہ راست نام تو نہیں لیا لیکن انہی خیالات کا اظہار کیا کہ جو بھی گروپ حملے میں شامل تھا اسے بیرون ملک سے تعاون حاصل تھا۔

صدر میتھری پال سریسینا کے ایک بیان میں کہا گيا کہ ‘ایسی اطلاعات ہیں کہ مقامی دہشت گردوں کے ساتھ بین الاقوامی دہشت گرد گروپ ہیں۔ اور ان سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مدد لی جائے گی۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp