پشاور: دوسری دن بھی پریشان والدین بچوں کو ہسپتال لاتے رہے


پولیو

پاکستان کے صوبے خیبر پختونحوا کے دارالحکومت پشاور میں گزشتہ روز پولیو مہم کے دوران مشتعل ہجوم کی طرف سے سرکاری املاک پر حملے کرنے اور بعد میں افواہوں کا بازار گرم ہونے کے سبب ہزاروں بچوں کو ہپستال پہنچانے کا سلسلہ آج دوسرے روز بھی جاری رہا تاہم بیشتر بچوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ کل کے واقعے کے بعد پولیو انکاری والدین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

پشاور کے سب سے بڑے سمجھے جانے والے خیبر تدریسی ہسپتال ایم ٹی آئی میں منگل کو صبح ہی سے پولیو سے خوفزدہ بچوں کا تانتا باندھا رہا۔ تاہم زیادہ تر بچوں کو پیٹ میں درد اور قے کی شکایات رہی۔

ایم ٹی آئی کے ایمرجنسی وارڈ میں پشاور کے پروفسیر کالونی سے آئے ہوئے ایک شخص وہاب نے بتایا کہ گزشتہ روز ان کے بیٹے کو سکول میں پولیو کے قطرے پلائے گئے تاہم رات کو انہیں کوئی تکلیف نہیں ہوئی لیکن صبح کے وقت انہیں اچانک پیٹ میں درد ہوا لہٰذا وہ انہیں معائنے کے لیے ہسپتال لے آئے۔

یہ بھی پڑھیے

پولیو مہم کے خلاف ’سازش‘، 12 افراد پر مقدمہ

افغانستان میں پاکستانی امداد سے محمد علی جناح ہسپتال کا قیام

چمن اور طورخم بارڈر پر بڑوں کو بھی پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے مطابق کوئی خطرے کی بات نہیں ہے اور اس کے ساتھ کچھ دوائیاں بھی لکھ کر دے دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے بچے کے چہرے سے بھی لگ رہا ہے کہ کوئی خطرے کی بات نہیں لیکن چونکہ کل مختلف افواہیں گردش کرتی رہیں کہ ویکئیسن زائد المعیاد ہے اس وجہ سے وہ حفظ ماتقدم کے طور پر بچے کو ہسپتال آئے تاکہ اپنی پوری تسلی کرلیں۔

ادھر گذشتہ روز زیادہ تر بچوں کا معائنہ کرنے والی چلڈرن وارڈ کی ماہر ڈاکٹر فصاحت امیر نے کہا کہ زیادہ تر والدین افواہوں کے باعث خوفزدہ ہوگئے ہیں لہٰذا اپنے بچوں کو دیکھے بغیر اٹھا کر ہسپتال لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘اتنے سارے بچوں کو ایک ساتھ دیکھ کر ہم بھی ایک قسم کے خوف کا شکار ہوگئے تھے کہ یہ واقعی کوئی بڑی ایمرجنسی ہوئی ہے لیکن اللہ کا فضل ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں تھی صرف والدین کی کونسلنگ کی گئی جس کے بعد سب بچوں کو ہسپتال سے فارغ کردیا گیا۔’

ان کے مطابق اس وقت ان کے پاس ہسپتال میں صرف ایک بچہ داخل ہے جنہیں پیٹ میں درد کی شکایت ہے وہ بھی جلد ہی ڈیسچارج کر دیا جائے گا۔

اگرچہ تیزی سے پھیلتی ہوئی افواہوں کی وجہ سے کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا ہے لیکن بظاہر لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں پولیو ویکسئنیشن پر عمومی طور پر منفی اثرات پڑنے کا امکان ہے۔

گذشتہ روز کے واقعے کے بعد آج پشاور سمیت صوبے بھر میں پولیو کا مہم بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہا۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ زیادہ تر علاقوں میں پولیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا رہا اور کئی والدین نے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔

محکمہ صحت کے بعض ذرائع کے مطابق گذشتہ روز کے واقعے کے بعد صوبہ بھر میں تقریباً چودہ ہزار کے قریب والدین نے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کیا جس میں نو ہزار کے لگ بھگ انکاری کیسسز کا تعلق ضلع پشاور سے ہے۔

ذرائع کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں کچھ مقامات پر لوگوں نے بچوں کو قطرے دینے سے انکار کیا اور ان میں بیشتر وہ افراد شامل تھے جو اس سے پہلے بچوں کو قطرے پلانے کے ساتھ ساتھ پولیو مہم کے بھی حامی رہے ہیں۔ انکار کرنے والوں میں بعض تعلیم یافتہ افراد بھی بتائے جاتے ہیں۔

پولیو

سرکاری ذرائع کے مطابق پولیو کارکن کل کے صحت مرکز پر حملے کے واقعے کے بعد خوف کا شکار نظر آئے اور آج مہم میں جانے سے بھی کتراتے رہے۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ پشاور کے کچھ مقامات پر انکاری والدین کی طرف سے دھمکی دی گئی کہ پولیو ٹیموں کے آنے پر ان کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ پشاور کے ٹاؤن فور کے چوبیس یونین کونسلوں میں پہلے ہی پولیو مہم ملتوی کیا گیا ہے جہاں بعد میں بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔ اطلاعات ہیں کہ ان یونین کونسلوں میں پولیو قطروں کے خلاف شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔

دریں اثنا قومی ادارہ صحت نے خیبر پختونخوا میں دو پولیو کیسسز کی تصدیق کی ہے۔

کوارڈنیٹر ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبر پختونخوا کامران آفریدی کی طرف سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میں ایک کیس بنوں اور دوسرا شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں بچوں نے پولیو ویکسین نہیں لی تھی جس کی وجہ سے وہ اس موذی مرض کا نشانہ بنے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32544 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp