سری لنکا حملوں میں ’دولت اسلامیہ کا ہاتھ ہو سکتا ہے‘


مشتبہ حملہ آور

سری لنکا کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ اُن بم دھماکوں کے پیچھے ہو سکتی ہے جس میں 321 افراد ہلاک اور 500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے نے کہا کہ حکومت کا خیال ہے کہ اتوار کو ہونے والے دھماکے بغیر بیرونی مدد کے نہیں ہو سکتے تھے۔ دولت اسلامیہ نے منگل کو ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن اس کے شواہد فراہم نہیں کیے۔

ادھر سری لنکا کے صدر نے عہد کیا ہے کہ وہ ان حملوں کے بعد ملک کی سکیورٹی کی ‘مکمل طور پر تعمیرِ نو’ کریں گے۔

منگل کو ٹی وی پر ایک خطاب میں صدر میتھری پال سریسینا نے کہا کہ وہ دفاعی فور‎سز کے سربراہوں کو ‘آنے والے 24 گھنٹوں میں’ بدلنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

انھوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ خطرے کی رپورٹس ان کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی تھیں۔ انھوں نے سکیورٹی حکام کے خلاف ’سخت کارروائی’ کا بھی وعدہ کیا۔

یہ بھی پڑھیے

سری لنکن سکیورٹی فورسز کو سفاک حریف کا سامنا

سری لنکا میں یومِ سوگ، ہلاکتوں کی تعداد 310 ہو گئی

سری لنکا میں یوم سوگ اور آخری رسومات

نیشنل توحید جماعت پر حملوں کا الزام اور کئی سوالات

وزیراعظم نے کیا کہا؟

سری لنکن حکومت نے اتوار کو ہونے والے بم دھماکوں کے لیے مقامی اسلام پسند گروپ نیشنل توحید جماعت (این ٹی جے) کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

لیکن وکرما سنگھے نے کہا کہ یہ حملے ‘صرف مقامی سطح پر نہیں کیے جا سکتے تھے۔ ان کو تربیت دی گئی ہو گی اور انھیں تعاون حاصل ہوگا جسے ہم پہلے نہیں دیکھ سکے۔’

چرچ کے سامنے پولیس

ملک میں ناگہانی صورت حال نافذ ہے

پولیس نے اس سلسلے میں اب تک 40 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے اور وہ سب سری لنکا کے باشندے ہیں۔ ملک میں ہنگامی حالت نافذ ہے تاکہ اس قسم کے مزید حملوں کو روکا جا سکے۔

رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ ابھی تک حملوں سے تعلق کے شبہے میں صرف سری لنکن شہریوں کو ہی گرفتار کیا گیا ہے اور ہو سکتا ہے کہ بعض حملہ آور بم دھماکوں سے پہلے ہی ملک سے چلے گئے ہوں۔

انھوں نے مزید کہا: ‘ہم اور ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کا خیال ہے کہ اس میں ضرور بیرونی ہاتھ ہے اور بعض شواہد اس کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ اس لیے اگر دولت اسلامیہ نے اس کی ذمہ داری لی ہے تو ہم اس دعوے کی جانچ کریں گے۔’

خیال رہے کہ اتوار کو مسیحی تہوار ایسٹر کے موقعے پر ملک میں تقریباً بیک وقت تین گرجا گھروں اور دارالحکومت کولمبو کے تین اہم ہوٹلوں میں دھماکے ہوئے۔

وکرماسنگھے نے بتایا کہ اتوار کو ایک چوتھے ہوٹل کے حملے کو ناکام بھی بنایا گيا۔ اس کے ساتھ انھوں نے متنبہ کیا کہ ابھی بھی مزید شدت پسند اور دھماکہ خیز مواد ‘کہیں’ ہو سکتے ہیں۔

دعائیہ

منگل کو کولمبو میں سینٹ اینتھونی چرچ کے سامنے دلگیر مناظر نظر آئے

ان حملوں کے پس پشت کون ہوسکتے ہیں؟

دولت اسلامیہ نے اپنی نیوز ایجنسی ‘اعماق’ کے ذریعے بتایا کہ انھوں نے صلیبی اتحاد (دولت اسلامیہ مخالف امریکی اتحاد) کے شہریوں اور مسیحیوں کو سری لنکا میں نشانہ بنایا ہے۔’

اس نے اپنے دعوے کی صداقت کے کوئی شواہد فراہم نہیں کیے تاہم اپنے سوشل میڈیا پر حملوں کے پس پشت مبینہ آٹھ افراد کی تصویر ضرور شائع کی۔

اس شدت پسند تنظیم کا آخری گڑھ مارچ میں ختم ہو گیا تھا اس کے باوجود ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ دولت اسلامیہ یا اس کے نظریات کا خاتم ہو گيا ہے۔

اس سے قبل ملک کے وزیر دفاع رووان وجےوردنے نے پارلیمان کو بتایا کہ این ٹی جے ایک دوسرے سخت گیر اسلامی گروپ جے ایم آئی سے تعلق رکھتا ہے۔ انھوں نے مزید کوئی تفصیل نہیں دی۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ یہ حملے مارچ میں نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہونے والے حملے کے جواب میں کیے گئے۔

این ٹی جے کی بڑے سطح پر حملے کی کوئی تاریخ نہیں ہے لیکن گذشتہ سال بودھ مذہب کے مجسموں کو نقصان پہنچانے کا الزام ان پر لگایا گیا تھا۔ گروپ نے اتوار کے حملے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی ہے۔

نیگمبو

نیگمبو میں منگل کو 30 افراد کی تدفین عام ہوئی

سری لنکا کی حکومت کو اُس وقت سے تنقید کا سامنا ہے جب سے یہ پتہ چلا کہ حکام کو ممکنہ حملے کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔

وزیر نے بتایا کہ سکیورٹی سروسز این ٹی جے کی نگرانی کر رہی تھیں لیکن وزیراعظم یا کابینہ کو اس کی اطلاع نہیں دی گئی۔


حملہ دولت اسلامیہ کے نظریات سے ہم آہنگ

بی بی سی کے نمائندہ برائے امورِ سلامتی گورڈن کوریرا کا تجزیہ

سری لنکا کی حکومت نے کہا ہے کہ دو مقامی سطح پر سرگرم معلوم گروہوں نے یہ حملہ کیا ہے لیکن جس سطح پر یہ حملے کیے گئے اور جتنے پیچیدہ یہ تھے ان کی بنیاد پر شروع سے ہی وہ بیرونی کردار کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہے ہیں۔

ماضی میں دولت اسلامیہ نے ایسے حملوں کی ذمہ داری بھی لی ہے جس میں وہ شامل نہیں تھے یا جن کی انھوں نے محض ترغیب دی تھی لیکن دولت اسلامیہ کے دعوےحکومت کے خدشات کو تقویت پہنچاتے نظر آتے ہیں۔

حملے کا ہدف روایتی طور پر سری لنکا میں رونما ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات سے زیادہ دولت اسلامیہ کے نظریات سے ہم آہنگ ہے۔

لیکن ابھی بھی بہت سے سوال ہیں کہ کیا مقامی لوگ دولت اسلامیہ سے اپنا تعلق جوڑتے ہیں یا انھیں براہ راست تعاون ملا؟ کیا انھوں نے شام یا دوسرے ممالک کا سفر کیا؟ سری لنکا کی حکومت کا کہنا ہے کہ ان میں سے بعض نے بیرون ملک وقت گزار رکھا ہے لیکن اس حملے کی منصوبہ بندی میں اس کی کتنی اہمیت ہے؟

ان سوالوں کے جواب نہ صرف سری لنکا کے لیے اہمیت کے حامل ہیں بلکہ دوسرے ممالک کے لیے بھی تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ آيا نسبتا چھوٹے اور مقامی گروپ کیا اس بڑی سطح پر تشدد برپا کر سکتےہیں۔


ہلاک شدگان میں کون کون شامل؟

منگل کو حکومت نے یوم سوگ کا اعلان کر رکھا تھا اور پہلی بار بڑی سطح پر تدفینِ عام ہوئی۔

نیگمبو

مرنے والوں میں زیادہ تر سری لنکا کے باشندے تھے جن میں ایسٹر کی سروس میں جانے والے مسیحی بھی شامل تھے۔

سری لنکن وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں 38 غیرملکی بھی شامل ہیں جبکہ ابھی 14 غیر شناخت شدہ لاشیں بھی کولمبو کے مردہ خانے میں ہیں جن کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

ہلاک ہونے والے غیرملکیوں میں کم از کم دس انڈین باشندے اور آٹھ برطانوی شہری شامل ہیں۔

شمالی کولمبو میں نیگمبو کے سینٹ سیبسٹین چرچ میں تقریبا 30 لاشوں کی منگل کو تدفینِ عام ہوئی۔ اتوار کے حملے میں اس چرچ کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

منگل کو مقامی وقت کے مطابق ساڑھے آٹھ بجے تین منٹ کے لیے خاموشی اختیار کی گئی جو کہ پہلے بم دھماکے کے وقت کی جانب اشارہ تھا۔

یومِ سوگ کے موقع پر ملک بھر میں پرچم سرنگوں رہے اور بہت سے لوگوں نے پرنم آنکھوں سے سر جھکا کر ہلاک شدگان سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp