باپ ہندو، بیٹا ہندو اور نام سلیم۔۔۔ یہ فیصلہ کیوں؟


یوگیندر یادو

انڈیا میں الیکشن کی مہم زوروں پر ہے۔ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ نریندر مودی دوسری بار وزیر اعظم بن سکیں گے یا نہیں۔

سیاستدان اور ان کے حامی اپنے مخالفین کو نیچا دکھانے کے لیے نت نئے الزام عائد کر رہے ہیں۔ ایک مخصوص طبقے کے نزدیک کسی ہندو کو مسلمانوں کا ہمدرد یا کئی بار مسلمان ہی ثابت کرنے کی کوشش کرنا بھی اس کے سیاسی ساکھ خراب کرنے کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے اور اس مقصد کے لیے غلط۔ خبریں بھی پھیلائی جاتی ہیں۔

انڈیا میں حال ہی میں ٹوئٹر پر amitmalviya@نام کے اکاؤنٹ سے ایک وڈیو جاری کی گئی۔ امیت مالویا کے اس تصدیق شدہ یا نیلے ٹِک والے اکاؤنٹ کے مطابق وہ بی جے پی کے نیشنل انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے انچارج ہیں اور سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ہندو مسلم منافرت کی دھیمی آنچ پر ابلتا بہار

دوستی نے مندر اور مسجد کے طرزِ تعمیر کا فرق مٹا دیا

ہندو مسلم تنازعے کی ایجاد کا سیاسی فارمولا

’شادی میں دہشت گردی کا پہلو ‘

مسلم ہندو یاری بٹوارے پر بھاری

اس وڈیو میں انڈیا میں معروف سیاسی مبصر، سیاسستدان اور سیاسیات اور عمرانیات کے ماہر یوگینرریادو _YogendraYadav@ ہریانہ کے مسلم اکثریتی علاقے میوات میں مسلمانوں کے ایک اجتماع سے خطاب کر رہے ہیں۔

امیت مالویا کے مطابق، جنھوں نے نریندر مودی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے نام کے ساتھ ‘چوکیدار’ بھی لکھا ہوا ہے، اس وڈیو سے ایک تو یوگیندر یادو کی مسلم شناخت ثابت ہوتی ہے اور دوسرے ان کی تقریر اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ تنگ نظری کی سیاست کرتے ہیں۔

https://twitter.com/amitmalviya/status/1120245099257106437

ایک منٹ اور دس سیکنڈ کی اس وڈیو میں یوگیندر یادو کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے ’معاف کیجیے گا صرف ایک منٹ لوں گا۔ آپ میں سے کئی لوگوں کو پتہ ہے۔ میرے دادا جی ہندو مسلم فساد میں مارے گئے تھے۔ 1936 کی بات ہے۔ حسار میں ان کو قتل کر دیا گیا تھا، گنڈاسوں سے۔ ایک مسلم بھیڑ تھی جس نے مار دیا تھا۔ اب سوچیے میرے پِتا (والد) جی، وہ سات سال کا بچہ جس نے اپنے باپ کو اپنی آنکھ کے سامنے گنڈاسے سے قتل ہوتے دیکھا، وہ چاہتا تو زندگی بھر مسلمانوں سے نفرت کر سکتا تھا لیکن اس شخص نے طے کیا کہ وہ اپنے بچوں کو مسلم نام دے گا۔ اس سے میرا نام سلیم پڑا تھا۔‘

یوگیندر یادو نے اس وڈیو کے جاری ہونے کے بعد امیت مالویا کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ وڈیو ایڈٹ کی گئی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ سنہ 2014 کی بجائے سنہ 2018 کی ہے جب وہ مسلمانوں کے ایک تعزیتی اجلاس میں شرکت کے لیے وہاں گئے تھے۔

انھوں نے امیت مالویا کے جواب میں اپنی اسی تقریر کی ایک لمبی وڈیو جاری کی جس میں وہ شروع میں کہہ رہے ہیں کہ ’نفرت کا جواب نفرت سے نہیں دینا ہے‘۔ وڈیو میں وہ اپنے دادا کے قتل کا قصہ سنانے کے بعد اپنے والد کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’وہ چاہتا تو آر ایس ایس بن سکتا تھا لیکن اس شخص نے طے کیا کہ نہ ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا اور اس نے طے کیا کہ اپنے بچوں کو میں مسلم نام دوں گا۔‘

https://twitter.com/_YogendraYadav/status/1120256718792024066

اس کے بعد انوپم کنیکٹس نام کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے، جو یوگیندرا یادو کی جماعت سوراج انڈیا کے مرکزی ترجمان ہیں، امیت مالویا کو 24 گھنٹے کا نوٹس دیا گیا کہ اگر انھوں نے غلط ایڈٹ کی گئی وڈیو نہ ہٹائی تو ان کے خلاف پولیس میں شکایت ہو گی۔

اس کے جواب میں امیت مالویا نے دوبارہ پہلے والی وڈیو ٹویٹ کی جس میں یوگیندر یادو کے آر ایس ایس کے بارے میں جملے کا اضافہ تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ آر ایس ایس کے خلاف بات کر کے لوگوں میں نفرت پھیلا رہے تھے۔ یوگیندر یادو نے پیر کو جواباً ٹویٹ کیا کہ وڈیو کے نئے لنک میں بھی ’نہ ہندو بنے گا نہ مسلمان‘ والی لائن کاٹ دی گئی ہے۔ ’آخر اس لائن سے یہ اتنا ڈرتے کیوں ہیں۔‘

اب سوراج انڈیا کے رہنماؤں اور بی جے پی کے ان حامیوں کے سوشل میڈیا ٹاکرے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے وہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن اس سے یہ ضرور معلوم ہوا کہ یوگیندر یادو سلیم کیوں کہلاتے ہیں اور دوسرا یہ کہ قتل کا صرف ایک بدلہ نہیں ہوتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp