چمن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک خاتون پولیو ورکر ہلاک


پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے چمن کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک خاتون پولیو ورکر ہلاک جبکہ دوسری زخمی ہوگئی ہیں۔ یہ واقعہ چمن شہر سے تقریباً چھ کلومیٹر کے فاصلے پر سلطان زئی کے علاقے میں پیش آیا۔

چمن میں انتظامیہ کے اہلکار نے فون پر اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سلطان زئی میں دو خواتین پولیو ورکرز بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے گئی تھیں۔ اہلکار کے مطابق اس علاقے میں موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد آئے اور انھوں نے پولیو ورکرز کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک خاتون ورکر ہلاک جبکہ دوسری زخمی ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیے

کوئٹہ: پولیو ورکر ماں بیٹی حملے میں ہلاک

پولیو ویکسین: ’والدین افواہوں سے گھبرا کر بچوں کو ہسپتال لا رہے ہیں‘

چمن اور طورخم بارڈر پر بڑوں کو بھی پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے

پولیو مہم کے خلاف ’سازش‘، 12 افراد پر مقدمہ

اہلکار کا کہنا تھا حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہوگئے جن کی تلاش کے لیے کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ زخمی ہونے والی پولیو ورکر کو طبی امداد کے لیے جبکہ ہلاک ہونے والی ورکر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال چمن منتقل کر دیا گیا ہے۔

ہلاک اور زخمی ہونے والی پولیو ورکرز شادی شدہ تھیں۔

چمن افغانستان سے متصل سرحدی علاقہ ہے اور یہ ضلع قلعہ عبداللہ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ ماحول میں پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث قلعہ عبداللہ کا شمار پولیو کے حوالے سے ہائی رسک اضلاع میں ہوتا جس میں بدھ کو حالیہ پولیو مہم کا چوتھا روز تھا۔

بلوچستان کے دیگر اضلاع میں تین روزہ پولیو مہم گذشتہ روز ختم ہوئی تھی جبکہ قلعہ عبد اللہ، پشین اور کوئٹہ سمیت دیگر ہائی رسک اضلاع میں مہم پانچ روز تک چلائی جا رہی ہے۔

بلوچستان میں رواں سال کے دوران پولیو ورکز پر یہ پہلا حملہ ہے جبکہ اس سے قبل ماضی میں کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں پولیو ورکرز پر حملے ہوتے رہے ہیں۔ گذشتہ برس کوئٹہ شہر کے علاقے ہزارگنجی میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک خاتون پولیو ورکر اور ان کی بیٹی ہلاک ہوئی تھیں۔

پولیو ورکرز، فائل فوٹو

بلوچستان میں پولیو ٹیموں پر حملوں میں اب تک دس سے زیادہ پولیو ورکرز ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں (فائل فوٹو)

سنہ 2015 میں کوئٹہ شہر میں پولیو مہم کے دوران سیٹلائیٹ ٹاﺅن میں ایک خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں پولیو ورکرز محفوظ رہے تھے تاہم ان کی سیکورٹی پر مامور 15 اہلکار ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر کا تعلق پولیس سے تھا۔

سنہ 2014 میں بھی ایک پولیو مہم کے دوران پولیو کارکنوں پر حملہ کیا گیا تھا جس میں تین خواتین سمیت چار پولیو ورکرز ہلاک ہوئے تھے۔

مجموعی طور پر بلوچستان میں ان حملوں میں اب تک دس سےزیادہ پولیو ورکرز ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp