غیرت کے نام پہ فقط بیٹی ہی قتل کیوں


غیرت کے نام پہ فقط بیٹی ہی قتل کیوں
مارا ہو باپ نے کوئی بیٹا مثال دو

لڑکی اپنے گھر والوں کے سامنے کسی کا نام محض تجویز کے طور پہ پیش کر دے تو قتل ! کسی کو پا لینے کی خواہش کر بیٹھے، تو قتل ! اور تو اور اگر گھر والوں کو شبہ ہو جائے کہ وہ کسی کو پسند کرتی ہے، تو بھی قتل !

اور لڑکا؟

لڑکا کبھی کسی ایک کی زلف کا اسیر ہو جائے۔ تو کبھی کسی دوسری کی رنگت پہ فدا ہو جائے۔ کسی انجان دوشیزہ کو دل دے بیٹھے۔ یا کبھی کسی کے ساتھ رنگ رلیاں مناتے ہوئے پکڑا جائے۔ اس سب کے باوجود بھی اس کا ہر قصور معاف؟

ہر دفعہ عتاب کا نشانہ بنتِ حوا ہی کیوں بنے؟

ہمارے معاشرے کا یہ دستور کیوں ہے کہ لڑکی کے کردار کی چھوٹی چھوٹی خامیاں بھی پتے کی طرح پانی کی سطح پہ آجاتی ہیں، جبکہ لڑکے کے بڑے سے بڑے گناہ کو بھی پتھر کی طرح پانی کی اتھاہ گہرائیوں میں پھینک دیا جاتا ہے؟

میں عورتوں کو ہر الزام سے بری الزمہ نہیں کر رہی۔ فقط اتنا سا مطالبہ کر رہی ہوں کہ اگر لڑکی کو عزت کے نام پہ، غیرت کے نام پہ قتل کر رہے ہیں تو یہ غیرت تب کہاں جاتی ہے جب آپ کا بیٹا دوسروں کی بیٹیوں کی عزت کے ساتھ کھیلتا ہے؟ وہی سزا اپنے اس بدکردار بیٹے کو بھی دیں جو دوسروں کی بیٹیوں کو فریبِ محبت کے جال میں پھنسا کر ان کی زندگیاں برباد کرتا ہے۔

اور اگر اپنے جگر گوشوں کی جان لینے کا حوصلہ نہیں ہے تو غیرت کے نام پہ بیٹیوں کو بھی قتل کرنا چھوڑ دیں۔ انھیں بھی جینے کا حق ہے، ان کو مزید اس فرسودہ رسم کی بھینٹ مت چڑھائیں۔

میری آپ سب سے درخواست ہے کہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور بنتِ حوا کو اس ظلم سے بچائیں!
کیا معلوم کہ آپ ہی کسی کی نجات کا باعث بن جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).