جناح ہسپتال کراچی میں کینسر کا جدید ترین اور مفت علاج


صاحبو ایک بات ضرب المثل بن چکی ہے کہ اس ملک کے حالات روز بروز خراب ہوتے جارہے ہیں او راب اس ملک کا کچھ نہیں ہوسکتا بات تو یہ سچی ہے ا وراس میں مبالغہ بھی نہیں لیکن صرف یہ کہا جائے کہ حالات صرف ابتر ہیں اوربہتری کی گنجائش نہیں تو یہ بھی ٹھیک نہیں ہوگا مانتا ہوں حالات دگرگوں ہیں آوے کا آوا ہی بگڑا ہے مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہم تصویر کے دونوں رخ نہیں دیکھتے دراصل ہم تصویر کے دوسرے رخ کی طرف دیکھنا ہی نہیں چاہتے مگر جب کسی کا پالادوسرے رخ سے پڑ جائے تو اس پر حقیقت آشکار ہوتی ہے۔

ملک میں لامتناہی مسائل ہیں اور یقینا صحت کا مسئلہ ا ن میں سے بہت بڑا مسئلہ ہے اس ملک میں بہت سے لوگوں کو علاج کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں مگر یہاں پر کچھ ایسے ادارے موجود ہیں جو آج بھی اپنی سی کوشش کر رہے ہیں او رانسانیت کی بے لوث خدمت کر رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک ادارہ جناح ہسپتال کرا چی میں ہے جس کا نام جناح سائبرنائف ہے۔

کرنا خدا کا ایسا ہوا کہ ہمیں ستمبر میں برین ٹیومر کامرض لا حق ہوا اور پتہ چلا کہ ہمیں سرجری کے ساتھ ساتھ شعاعوں کی بھی ضرورت ہے اور وہ شعاعوں کی جد ید تر ین مشین صرف کراچی میں پائی جاتی ہے۔ اس مشین کی خوبی یہ ہے کہ مریض کو چیڑپھاڑ کے مرحلے سے نہیں گزرنا پڑتا اور وہ علاج کے بعد فوری طور پہ گھر جا سکتا ہے۔ صا حبو بات سچی ہے جب ہم نے یہ سنا کہ مشین صرف ایک ہے اور کراچی میں ہے ہم تو وہیں کرا چی کا نام سن کر اپنا حوصلہ ہار بیٹھے شروع سے ہی ہمارے ذہنوں میں کراچی کے بارے میں بہت ہی منفی تصو یر بٹھا دی جاتی ہے۔

رہی سہی کثر میڈیا کی سنسنی خیز خبریں نکال دیتی ہیں۔ خیر دوستوں کے اصرار پر اور تھوڑا حوصلہ کر کے اور کراچی کے بارے میں اپنے اس خود ساختہ امیج کو پیچھے دھکیلتے ہوئے ہم نے اس آ پشن کو ا ستعمال کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا؂۔ ہم نے انٹر نیٹ سے جناح سائبرنائف کا ای میل ایڈریس حاصل کیا اور انھیں اپنی کیفیت لکھ بھیجی ایک ہفتے کے اندر ہی انھوں نے ہماری رپورٹیں منگوا لیں ان کا اچھی طرح سے جائزہ لینے کے بعد انھوں نے دسمبر میں علاج کا وقت دے دیا او ر ہم مقررہ تا ریخ اور وقت کو جناح سائبرنائف کراچی پہنچ گیٔے۔

حق بات یہ ہے اگر ہم کرا چی نہ جاتے تو حقیقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے سے محروم رہ جاتے۔ مجھے یقین ہے ہم پر بہت سے فتوے لگائے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ کسی نے کچھ کہہ کے یہ کالم لکھوا لیاہے۔ لیکن خدا لگتی کہوں تو بات یہ ہے کہ اس ادارے میں جاکر پاکستان پر اور اپنے آپ پر فخر محسوس ہوا کہ ہمارے ملک میں بھی عالمی معیار کا ادارہ موجود ہے جہاں پہ ٹیومر اور کینسر کا علاج دنیا کی جدید ترین مشین پہ ہورہاہے اور وہ بھی بلامعاوضہ۔

ادارہ کیاہے علاج کی جدید ترین سہولتوں کا نمونہ۔ وہاں مختلف شعبے بنے ہؤے ہیں اور ہر شعبہ اپنا کام کر رہاہے لیکن ایک بات بغیر کسی شک و شبہ کے کہی جاسکتی ہے کہ یہاں جسم کے کسی بھی حصے میں کینسر کا علاج دنیا کی جدید ترین مشین پہ بغیر کسی سفارش اور رشوت کے بلا معاوضہ ہورہاہے اس بات کا تصور بھی پاکستان جیسے ملک میں نہیں کیا جاسکتا۔ اس ادارے کی ایک اور بات بھی قابل تحسین ہے کہ یہ دنیا میں واحدادارہ ہے جہاں یہ علاج بلامعاوضہ ہورہاہے ورنہ امریکہ اور یورپ میں اس علاج کو کروانے پہ کروڑوں روپے خرچ آتاہے۔ اس کا کریڈٹ ایک غیر سرکاری تنظیم پیشنٹ ایڈ فا ؤنڈیشن کو جاتاہے جو مخیر حضرات کے تعاون سے یہ نیک فریضہ سر انجام دے رہی ہے۔ اور 2012 سے ا بتک 5000 سے زیادہ کا میاب سیشن سر انجام دیے جا چکے ہیں

مریضوں کی بڑھتی ہوی تعداد کے پیش نظر اس تنظیم نے دوسری سائبرنائف مشین بھی منگوا لی ہے اورو ہ بھی جلد ہی جناح سائبرنائف میں کام شروع کر دے گی۔ وہاں جا کر اس بات کا شدت سے ا حسا س ہوا کہ ایک یا دو مشینیں پورے ملک کے مریضوں کی ضروریات کے لئے نا کافی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطا بق پاکستان میں ٹیو مر اور کینسر کے مریضوں کی تعداد اب ہزاروں سے بڑھ کے لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔ ان حا لات میں پورے پاکستان میں اس قسم کی مزید ایک بھی مشین کا نہ ہونا کتنا بڑا المیہ ہے اور اس کی 0 2 کروڑ سے زیادہ آباد ی کے ساتھ کتنی بڑ ی نا انصافی ہے ٍُِّؒٗؑ؁َْؐؔٔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مخیر حضرات اپنی توجہ اور توانائیاں اس طرف مبذول کریں اورجو لوگ طویل فاصلے اورپیسے نہ ہونے کی وجہ سے کراچی نہیں جا سکتے ان کی دعائیں سمیٹ سکیں،

آخر میں پیشنٹ ایڈ فا ؤنڈیشن اور جناح سائبرنائف کے کر تادھرتا افراد کی خدمت میں ایک گزارش۔ ایک بات ہم نے خود بھی محسوس کی اور دوسرے مریض بھی اس سے متفق نظرآے کہ علاج ہوجانے کے بعد مریضوں کوظاہر ہونے والی مختلف علامتوں یا معمولی نوعیت کی معلومات کے سلسلے میں سائبرنائف کی انتظا میہ سے رابطے میں دشواری کا سامناکرنا پڑتا ہے اس طرف تھو ڑی توجہ دینے کی ضرورت ہے

صادق ہوں اپنے قول میں غالب، خدا گواہ
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).