’ییٹی‘ کے قدموں کے نشان کے دعوے پر انڈین فوج کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے


انڈین فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ‘ییٹی’ کے قدموں کے نشان ملے ہیں جس کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین حیرت کے اظہار کے ساتھ اس دعوے کا مذاق بھی اڑا رہے ہیں۔

انڈین فوج نے پیر کو اپنے ساٹھ لاکھ ٹوئٹر فالوورز کے لیے ٹویٹ کیا کہ انھوں نے ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں ماکالو بیس کیمپ کے قریب ایک مافوق الفطرت اور دیومالائی عفریت ‘ییٹی’ کے قدموں کے نشان دیکھیں ہیں۔

https://twitter.com/adgpi/status/1122911748829270016

’ییٹی کون اور کیا ہے؟

‘ییٹی ایک دیو قامت بن مانس کی نسل کی مخلوق ہے جس کا ذکر جنوب مشرقی ایشیا کی لوک داستانوں میں ملتا ہے۔

ییٹی جیسی مخلوق کی موجودگی کے کبھی کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے ہیں لیکن دیومالائی کہانیوں میں اس کا ذکر ملتا ہے اور لوگ اس میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔

انڈین فوج نے اس مخلوق کے قدموں کے نشانوں کی تصاویر جاری کر کے اس کے حقیقی ہونے کے تصوارت کو توقیت دی ہے۔

انڈیا کے مقتدر ترین جریدے ٹائمز آف انڈیا کے مطابق برف پر یہ نشانات فوج کو نو اپریل کو ملے تھے لیکن فوج نے ان کو عام کرنے کا فیصلہ یہ سوچ کر کیا کہ ییٹی کے بارے میں جو کہانیاں پہلے سے موجود ہیں یہ نشان ان سے ملتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر حیرت کا اظہار کرنے والوں سے فوج نے کہا کہ ییٹی کے بارے میں شواہد کی تصاویر لی گئیں اور ماہرین کی رائے حاصل کرنے کے لیے یہ ان کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

فوج نے مزید کہا کہ انھوں نے یہ مناسب سمجھا کہ ان تصاویر کو عام کردیں تاکہ سائنسدان اور عوام میں اس بارے میں دلچسپی پیدا ہو۔

ییٹی کو ایک بدنما برفانی انسان بھی تصور کیا جاتا ہے اور اس خیالی مخلوق کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ہمالیہ کی پہاڑیوں پر کافی اونچائی پر پائی جاتی ہے۔ انڈیا، نیپال اور بھوٹان میں ییٹی کے بارے میں یہ کہانیاں عام ہیں کہ لوگوں نے اس کے قدموں کے نشانات دیکھے ہیں۔

ییٹی پر سائنسی تحقیق

برطانوی سائنسدانوں نے سنہ 2013 میں ایک تحقیق کے بعد کہا تھا کہ یہ خیالی ہمالیائی مخلوق بھورے ریچھ کی کوئی نسل ہوسکتی ہے۔

اس پراسرار مخلوق کی حقیقت معلوم کرنے کی بہت کوششیں ہو چکی ہیں۔ ایک صدی قبل نیپال سے انگلی کی ایک ہڈی ملی تھی جس کا ڈی این اے ٹیسٹ لندن میں کرایا گیا جس سے پتہ چلا کہ یہ کسی انسان کی تھی۔

سنہ 2013 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے جنیات کے ماہر برائن سکائز نے کچھ بالوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے جس سے پتا چلا کہ یہ قدیم قطبی ریچھ کے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ مخلوق قطبی ریچھ اور بھورے ریچھ کے ملاپ سے پیدا ہونے والا ریچھ ہو۔

ٹوئٹر پر ردعمل

ٹوئٹر استعمال کرنے والوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج اس ’خیالی‘ مخلوق کے بارے میں کس طرح یہ دعویٰ کر سکتی ہے۔

https://twitter.com/deven_sailor/status/1123049407161753601

ڈیون سیلر نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ‘اس قسم کی مضحکہ خیز بات کو منظر عام پر لانے سے پہلے اس کی مکمل جانچ کر لی جانی چاہیے تھی۔ ‘

https://twitter.com/theharit/status/1123062292181016577?s=20

ہیرٹ کہتے ہیں کہ ‘یہ دیکھ کر سخت مایوسی ہوئی کہ فوج اس قسم کی دیومالائی کہانیوں کو حقیقت بنا کر پیش کر رہی ہے۔ آپ سے بہتر کی امید تھی۔’

https://twitter.com/nktpnd/status/1122956252190052352?s=20

انکت پانڈے نے فوج کے ٹویٹ پر کہا کہ ‘یا تو یہ مذاق مجھے سمجھ نہیں آیا یا پھر آرمی یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے ایک ایسی چیز ڈھونڈ لی ہے جو ان کے مطابق ایک حقیقی ییٹی کے ہونے کے شواہد ہیں۔’

انڈین فوج کے ان دعوؤں پر بعض لوگ صرف ردعمل تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ تصاویر بھی کھینچ کر پوسٹ کیں۔

https://twitter.com/KanishkSamota/status/1123013413951557632?s=20

https://twitter.com/asif_karjikar/status/1122947949732827136


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp