غزہ سے فائر کیے گئے راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل میں کشیدگی
اسرائیلی فو ج کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے عسکریت پسندوں نے اسرائیل میں 90 سے زائد راکٹ داغے ہیں جس کے بعد سے فلسطینی علاقوں پر فضائی اور ٹینکوں سے حملے شروع کیے گئے ہیں۔
جنوبی اسرائیل میں سائرن کی آواز سنتے ہی لوگ پناہ گاہوں کی جانب بھاگے۔
دونوں جانب سے ہونے والے ان حملوں میں اسرائیل سے کسی ہلاکت کی اطلاعات نہیں ملی لیکن ایک فلسطینی کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
جمعے کے روز ہونے والے ایک حملے میں دو اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد اسرائیلی حملے کے نتیجے میں چار فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔ جن میں حماس سے تعلق رکھنے والے دو عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
اپریل میں ہونے والے اسرائیلی انتخابات کے دوران رہنے والی عارضی خاموشی کے بعد اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسرائیل کے آئرن ڈوم نے دس لاکھ ڈالر کے میزائل غلطی سے داغ دیے
اسرائیل کا حماس کے خلاف غزہ پر بڑے حملے کا دعویٰ
یروشیلم سے بی بی سی کے نامہ نگار ٹام بیٹ مین کا کہنا ہے کہ امن کے لیے طویل عرصہ سے جاری مصر اور اقوام متحدہ کی کوششوں کے باوجود اسے جارحانہ کاروائیوں میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
حماس نے غزہ کی اسرائیلی بندش کو آسان بنانے کی کوشش کی ہے اور اسرائیل پر گذشتہ مہینے کے جنگ بندی معاہدے کو ناکام بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ تک پہنچنے والے ہتھیاروں کو روکنے کے لیے سخت رکاوٹوں کی ضرورت ہے۔
سنیچر کے روز کیے گئے راکٹ حملوں نے اسرائیلوں کو حفاظت کے لیے بھاگنے پر مجبور کر دیا اور اسرائیلی میڈیا نے ایشکیلون میں گھروں کو پہنچنے والے تقصانات دکھائے ہیں۔
اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے مطابق اُن کے آئرن ڈوم میزائیل سسٹم نے درجنوں راکٹ حملے ناکام بنائے ہیں۔
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے حماس اور اسلامی جہادی عسکریت پسندوں کے کم از کم پانچ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں پر ٹینکوں سے بھی حملے کیے گئے۔
فلسطین کے سرکاری ترجمان کہ کہنا ہے کہ ایک 22 سالہ نوجوان ہلاک جبکہ کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تشدد میں یہ اضافہ جمعہ کے روز اسرائیلی بندش کے خلاف ہونے والے ہفتہ وار احتجاج کے دوران شروع ہوا جب ایک فلسطینی نے دو اسرائیلی فوجیوں کو سرحدی باڑ پر گولیوں سے زخمی کر دیا۔
اس کے ردِ عمل میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے میں حماس سے تعلق رکھنے والے دو شدت پسند ہلاک ہو گئے۔
سرحدی باڑ پر ہوئے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں دو اور فلسطینیوں کی ہلاکت ہو گئی۔
سنیچر کے روز ہونے والے راکٹ حملے اس وقت کیے گئے جب فلسطینی دو شدت پسندوں کی تدفین کا عمل جاری تھا۔
سنیچر کے روز جاری کیے گئے بیان میں حماس کے ترجمان عبدل لطیف القنوا کا کہنا تھا ’ہماری مزاحمتی تحریک قبضے کے دوران کیے گئے جرائم کا جواب دیتی رہے گی اور ہم اپنے لوگوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
غزہ میں تقریباً 20 لاکھ فلسطینی رہائش پذیر ہیں جو اقتصادی طور پر اسرائیلی بندش اور غیر ملکی امداد میں حالیہ کمی سے متاثر ہوئے ہیں۔
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
- ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لڑکی کے قتل کی ویڈیو وائرل: ’جو کچھ ہوا گھر میں ہی ہوا، کوئی بھی فرد شک کے دائرے سے باہر نہیں‘ - 28/03/2024
- چین کی معیشت پر پانچ سوالات: پاکستان سمیت دیگر ممالک میں چینی سرمایہ کاری کا مستقبل کیا ہے؟ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).