ڈونلڈ ٹرمپ: ’کم جونگ ان بہتر تعلقات کی راہ کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے‘


شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کم جونگ اُن نے مختلف میزائل تجربات کا مشاہدہ کیا ہے۔ سنیچر کو شمالی کوریا کی جانب سے جزیرہ نما ہوڈو سے جاپان کے سمندر کی جانب متعدد قریبی ہدف تک مار کرنے والے میزائل داغے گئے ہیں۔

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی عسکری صلاحیت بڑھانے کے لیے کم جونگ اُن نے میزائل تجربات کرنے کا حکم دیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنیچر کو سوشل میڈیا پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کم جونگ اُن بہتر تعلقات کی راہ کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے۔

یہ بھی پڑھیے!

شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ

شمالی کوریا کا میزائل تجربہ، ’پورا امریکہ نشانے پر ہے‘

شمالی کوریا کا نیا میزائل، ’امریکہ کا کوئی حصہ محفوظ نہیں‘

ٹرمپ کی تنقید، ایٹم بم سے کئی گنا طاقتور ہائیڈروجن بم کا تجربہ

شمالی کوریا دہشتگردی کا معاون ملک ہے: امریکہ

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1124670603179565056

انھوں نے مزید کہا کہ ’شمالی کوریا کے سربراہ جانتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ ہوں، میں نہیں چاہتا کہ وہ اپنا وعدہ توڑیں، معاہدہ ہو کر رہے گا۔ مجھے یقین ہے کہ کم جونگ اُن کو مکمل طور پر شمالی کوریا کی بڑی اقتصادی صلاحیت کا پورا احساس ہے اور وہ اس میں مداخلت یا اسے ختم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کریں گے۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ فروری میں ہنوئی میں ہونے والی سربراہی ملاقات میں کم جونگ اُن کی پیشکش کو ‘برا معاہدہ’ قرار دیتے ہوئے اس سے چلے گئے تھے۔

اتوار کو اپنی رپورٹ میں، شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی نے کہا کہ کم جونگ اُن نے خطرے اور حملے کے پیش نظر ملک کی ’سیاسی خود مختاری اور اقتصادی خود کفالت‘ کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’دور تک ہدف کو نشانے بنانے والے متعدد راکٹ لانچرز‘ کے تجربے کی مشق کا مقصد ان کی ’آپریٹنگ صلاحیت اور ہدف کو درست طور ہر نشانہ بنانے کی کارکردگی‘ کا معائنہ کرنا تھا۔

شمالی کوریا کے صدر نے فوجیوں کو یہ بات ذہن نشین کرائی کہ ’ ٹھوس حقیقت یہ ہے کہ حقیقی امن اور سلامتی کو صرف طاقتور قوت بن کر ہی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔‘

اس کا پس منظر کیا ہے؟

یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سنیچر کو کیا جانے والا میزائل تجربہ امریکہ پر جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔

گذشتہ ماہ شمالی کوریا نے کہا تھا کہ اس نے اپنے ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ ہتھیاروں‘ کا تجربہ کیا تھا۔ اور یہ ہنوئی سربراہی ملاقات کے بعد پہلا تجربہ تھا۔

شمالی کوریا

اگر اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ سنیچر کو ان میزائلوں کا تجربہ کیا گیا تو یہ نومبر سنہ 2017 میں ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بعد سے شمالی کوریا کا سب سے بڑا تجربہ ہوگا۔

ایک مختصررینج میزائل کے تجربے سے شمالی کوریا کے اس وعدے کی خلاف ورزی نہیں ہوتی جس کے تحت وہ لانگ رینج یا جوہری میزائل کی کا تجربہ نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیے!

جدید ترین ہائیڈروجن بم تیار کر لیا : شمالی کوریا

شمالی کوریا کو میزائل تجربے میں دوسری بار ناکامی

شمالی کوریا کا تجربہ: امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشقیں

بی بی سی کی لارا بیکر کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ کے اس اصرار پر کہ جب تک کم جونگ اُن اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتے ان پر مکمل اقتصادی پابندیاں قائم رہیں گی کو لیکر بے چینی نظر آ رہی ہے۔

ردعمل کیا ہے؟

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی کوریا نے ‘مقامی وقت کے مطابق صبح 09:06 سے 09:27 کے درمیان مشرقی ساحلی علاقے وانسن کے قریب جزیرہ نما ہوڈو سے شمال مشرق کی جانب قریبی ہدف کو نشانہ بنانے والے متعدد میزائل کا تجربہ کیا ہے۔’

شمالی کوریا

انھوں نے مزید بتایا کہ ان میزائلوں نے جاپان کے سمندر کی جانب 70 سے 200 کلو میٹر تک پرواز کی۔

جنوبی کوریا پہلے ہی شمالی کوریا کو یہ کہہ چکا ہے کہ ’وہ جزیرہ نما کوریا میں ان کارروائیوں کو روکے جن سے خطے میں عسکری تناؤ پیدا ہو۔‘

شمالی کوریا کی جانب سے بعد میں جاری ہونے والے ایک بیان میں ’میزائل’ کی جگہ ’راکٹ‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو کہ ایک غیر واضح بیان ہے جس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کس قسم کے میزائل کو استعمال کیا گیا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق جرمنی کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’شمالی کوریا کا حالیہ میزائل تجربہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب بین الاقوامی برادری شمالی کوریا سے جوہری ہتھیاروں اور میزائل پروگرام کو ختم کرنے کے ٹھوس اقدامات کا انتظار کررہی ہے۔‘

جرمنی کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ ’ہم صدر ٹرمپ کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ وہ اس تشویش کے باوجود مذاکرات کے عمل کی حمایت جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔‘

شمالی کوریا میں ہتھیاروں کے تجربات

شمالی کوریا کی جانب سے ماضی میں بھی جزیرہ نما ہوڈو کروز میزائل اور دور تک مار کرنے والے ہتھپیاروں کے تجربات کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجسنی ‘کے سی این اے’ کے مطابق اپریل میں اپنے نئے ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ تھیار‘ کے تجربے کی نگرانی بھی خود شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے کی اور ’اس تجربے میں مختلف اہداف کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنایا گیا تھا‘، جس پر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان ہتھیاروں کو زمین، سمندر یا ہوا سے داغا جا سکتا ہے.

ابھی یہ غیر واضح ہے کہ کیا یہ ہتھیار ایک میزائل تھے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر شارٹ رینج تک مار کرنے والے ہتھیار تھے۔

گذشتہ برس کم جونگ ان نے کہا تھا کہ وہ جوہری تجربات کو روک دیں گے اور اب بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی نہیں کریں گے.

تاہم گذشتہ ماہ سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں شمالی کوریا کی مرکزی ایٹمی تنصیبات میں حرکت نظر آئی ہے جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ شمالی کوریا بم میں اسعتمال ہونے والا تابکار مواد تیار کر رہا ہے۔

شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ وہ ایسا چھوٹا ایٹمی بم تیار کر چکا ہے جو دور ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل میں نصب کیا جا سکتا ہے جو کہ امریکہ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp