شوہر بدصورت ہو تو عورت زہر کھا لے؟


(اگر بیوی بد صورت ہو تو مرد قربت سے پہلے نشہ کرسکتا ہے: مراکش کے امام کا فتویٰ)

چلیں جی، ہماری بد صورتی کا بھی علاج ڈھونڈ لیا !

کیا ہی اعلی خیال ہے اور کیا ہی بڑھیا فتوی!

مردوں کے دل لبھانے اور انہیں عرش پہ پہنچانے کی ایک اور کوشش!

مردوں کا جنگل ہے اور جس طرف نظر اٹھتی ہے، بس اٹھتی ہے اور جھک جاتی ہے، مزید دیکھنے کی تمنا نہیں رہتی۔

اللہ نے انسان کا بچہ بنا کے بھیجا اور بس صرف انسان کا بچہ۔ کچھ جمالی روپ بخشا یا نہیں، یہ مرد بچے کے لئے کون دیکھتا ہے۔ بس مرد ہونا کافی ہے۔

اس پہ مرد نے دنیا میں رہتے رہتے، یہاں کچھ پھول پھندنے اگائے، شکم کا حجم ایسے بڑھایا جیسے گنبد بے در، سر پہ چٹیل میدان، چہرہ مبارک پہ گنجان بالوں کا جنگل، جسم بھدا جیسے گوشت کا پہاڑ اور حلیہ انتہائی کرہیہ، دلی اور جسمانی شقاوت اور بدصورتی کا شاہکار !

بس توڑی سی کسر رہ گئی ڈارون کے قرار دیے فرسٹ کزن تک پہنچنے کی۔

اس صورت حال کے ساتھ خواہش کی اڑان دیکھیے۔ طلب کس چیز کی، وہ کیا کہتے ہیں

پہلوۓ حور میں لنگو ر

سو چاہیے کیا، گلاب کی پنکھڑی سے لب، رنگ مہتابی، چاند چہرہ، نین کنول، سرو قد، غزال سی چال اور کیا کچھ نہیں کہ حد تو نیلا آسمان ہے۔

اور اگر یہ سب نہیں میسر تو پھر تالیف قلب کے لئے سوٹا لگائیے، گھونٹ بھرئیے اور مدہوش ہو جائیے۔ اب آپ کی پریوں کی رانی آپ کے سامنے ہو گی۔

سوال یہ ہے کہ مدہوشی اترنے کے بعد کیا ہو گا۔ سات آسمانوں کی پرواز کے بعد زمین پہ پاؤں رکھے گا کون؟

جواب یہ ہے کہ گھر میں چلتی پھرتی مخلوق کو دیکھتا کون ہے؟ دیکھنے کی ضرورت بھی کیا ہے کہ مرد کا جی متلاتا ہے اپنے جیسی دیکھ کے اور رات گئی، بات گئی۔

مرد کو دن میں ایک خادمہ چاہئے تھی، سو وہ ہے۔ اس کی شکل اب ہوش میں آ کر کیوں دیکھیں آخر۔ ایک پتلی تماشہ ہے اور پتلی آپ کے ہاتھوں کی ڈوری سے بندھی ناچ رہی ہے۔

اور یہ عورت جو دن میں آپ کے چشم ابرو کی جنبش پہ حرکت میں آنے والی اور رات میں آپ کے سرور میں پریوں کی رانی، کیا زندہ بھی ہے؟ کیا اس عورت کے اندر دل ہے، جذبات ہیں، خواہش ہے ؟ کیا عورت صرف جسم ہے؟ یا صرف سانس کی ڈوری سے بندھی مخلوق ہے؟

کیا کبھی کسی نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اسے بھی راہ حیات کا تھکا ہوا پھسڈی مرد تکلیف دیتا ہے۔

یہ کم رو، بھونڈا، بے حس، اپنی ایگو سے لبالب بھرا، خود غرض مرد اس کی حسیات کو بھی تباہ کرتا ہے۔

یہ نرگسیت کا مارا، اپنے مدار میں گھومنے والا، اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والا لکیر کے دوسری طرف اسی حقارت کا مستحق سمجھا جا رہا ہے۔ کیا ہوا جو معاشرے نے زبان کو قفل پہنا رکھا ہے، روح تو نوحہ خواں ہے نا۔ پر یہ اندھے بہرے، نشے کے دلدادہ روح کی پکار کیا جانیں۔

ہم نے بہت سے ایسے جوڑے دیکھے جو آپس میں میل نہ کھاتے تھے، پر دونوں ایک دوسرے پہ فریفتہ۔ وہ راز پا چکے تھے کہ جب من و تو کا فرق مٹ جائے تب اندر کی آنکھ بیدار ہو جاتی ہے اور سامنے والے کے بھی اندر کا حال دیکھتی ہے۔ باقی سب مایا ہے !

وہ سب جو اس فتوے کو پڑھ کے اپنی نارسائیوں کا علاج ڈھونڈے جانے پہ خوش ہو رہے ہوں گے، کیا ایک جام اپنی ماں کو دیکھتے ہوۓ بھی پینا چاہیں گے؟

آخر وہ بھی تو عورت ہے اور بیوی بھی، ان کے باپ کی !

تو پھر تجویز کر دیجیے ان بے چاری حوا کی بیٹیوں کے لیے بھی ایک ڈوز !

شوہر بدصورت ہو تو عورت کیا زہر کھا لے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).