نواز شریف کے نظریے سے کون لوگ خائف ہیں؟


کمال کی سیاسی بصیرت رکھنے والے سیاست دان نے مجھے ایک دفعہ سیاست دان کے بارے کچھ انکشافات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں ایسا سیاست دان جو آباؤ اجداد کی سیاست کر رہا ہوتا ہے وہ کبھی بھی ملکی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بن سکتا کیونکہ اس نے اپنے بعد اپنے بچوں کو یا عزیزواقارب میں سے کسی کو سیاست میں داخل کرنا ہوتا ہے باقی ووٹ عوام کی مرضی اور امیدوار کی کارکردگی پر ملتا ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے سوچا کہ نواز شریف بھی انہی سیاست دانوں میں سے ایک ہیں جو اپنے عزیزواقارب کو سیاست میں انٹری کرواتے ہیں، دور کیا جانا ان کی بیٹی مریم صفدرکو بھی نواز شریف ہی سیاست میں لے کر آئے۔

لیکن خیر یہ بات تو یہاں واضح ہو گئی کہ نواز شریف اس فارمولے کے تحت ملکی سلامتی کے لیے خطرہ کبھی نہیں بن سکتے تھے کیونکہ اگر وہ ایسا کرتے تو ان کے اپنے خاندان کا نام بھی صفحہ ہستی سے مٹ جاتا۔ اب دیکھتے ہیں آخر نواز شریف کا نظریہ کیا ہے؟ کیوں یہ تاثر عوام پاکستان کے ذہنوں میں اپنا گھر کر گیا ہے کہ نواز شریف کی ایسٹیبلشمنٹ سے نہیں بنتی؟ اب کیوں نہیں بنتی اس کا جواب بھی آسانی سے مل سکتا ہے اگر نواز شریف کا نظریہ دیکھا جائے تو نواز شریف کہتے ہیں (ووٹ کو عزت دو) یعنی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔

بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے نواز شریف سے جب پوچھا گیا کہ یہ تاثر کیوں ہر سو پھیلا ہے کہ جو بھی آرمی چیف آئے نواز شریف کی کبھی اس آرمی چیف سے انسیت نہیں ہو پاتی؟ اس کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے، میری بہت سارے آرمی چیف سے بنی بھی ہے اور نہی بھی، لیکن یہ تاثر دینا کہ پوری فوج نواز شریف کے خلاف ہے ایسا ہرگز نہیں ہے فوج میں چند حضرات ایسے ہو سکتے ہیں جو میرے خلاف ہوں مگر پوری فوج مشرف کے مارشل لاء لگاتے وقت بھی میرے خلاف نہیں تھی باقی فوج کو تو مارشل لاء کا علم ہی نہیں تھا۔ !

خیر بات نواز شریف کے نظریے پر ہی رکھتے ہیں کہ نواز شریف کو جب بھی بات کرتے سنا عوامی مینڈیٹ اور ووٹ کے تقدس کو ہمیشہ انہوں نے سامنے رکھا کیونکہ نواز شریف کے مطابق ملک ترقی کی جانب بڑھتے بڑھتے دوبارہ پیچھے کیوں آنے لگتا ہے اس کی وجہ صرف وصرف عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کو سیاسی کھیل سے نکالنے کے لیے کسی نہ کسی طریقہ سے ہٹا دینا ہے۔ اور ویسے بھی اگر دیکھا جائے تو ووٹ عوام دیتے ہیں اگر ان کے ووٹ کی پرچی پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کرکے کوڑے دان میں پھینک دی جائے تو کہاں کی جمہوریت اور ووٹ کے تقدس کا خیال؟

نواز شریف جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں یہ بات تو انہوں نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں ثابت کر دی کہ کس طرح ان کے خلاف دھرنے دیے گئے، سرکاری عمارات پر حملے، پارلیمنٹ پر حملہ اور پھر یہ اعلانات کرنا کہ وزیراعظم کے گلے میں رسی ڈال کر ہم باہر کھینچ لائیں گے ان سب کے باوجود بھی نواز شریف نے صبروتحمل کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا، اس کے بعد پاناما کیس کے دوران (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہونا، عدالتی پیشیوں پر موجود ہونا اس بات کی گواہی ہے نواز شریف رول آف لاء پر یقین رکھتے ہیں۔

کرپشن کی بات اگر کی جائے تو ملک میں جو لوگ کرپٹ ہیں ان کا صفایا ہونا چاہیے پھر چاہے اس میں نواز شریف ہیں یا ان کے حواری، لیکن ایسا ہوتے نظر نہیں آرہا اگر احتساب کا قانون سب کے لیے ایک ہے تو کیوں تحریک انصاف کی پارٹی میں شامل ہوتے ہی کرپٹ سیاستدانوں کے کیسز کی فائلز بند کردی جاتی ہیں؟ پھر بلاول بھٹو زرداری کی وہ بات ”نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے“ غلط نہ ہوگی۔ !

بہرکیف اصل بات پر واپس آتے ہیں جیسا کہ آپ جانتے ہیں پاکستان ازخود ایک نظریاتی ملک ہے، جمہوری نظام کو اپناتے ہوئے ووٹ کا حق عوام کو ہوتا ہے اورپاکستان پر کس کی حکمرانی ہوگی اس کا تعین عوام پاکستان نے کرنا ہے اور یہ بات سو فیصد سچ ہے کہ اگر ووٹ کے تقدس کا احترام کیا جاتا اور آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے سارے ادارے اپنا اپنا کام کرتے تو 1971 میں پاکستان کبھی بھی دو ٹکڑوں میں تقسیم نہ ہوتا۔ پاکستان کے دو ٹکڑے ہونے کے بعد بھی شاید سبق نہ سیکھا گیا اور سیاست دانوں سے اپنے ذاتی بدلے لینے کے لیے پورے ملک میں پاکستانی قوم کے ووٹ پھاڑ کر اس کے ٹکڑے ہوا میں بکھیرے اور ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے۔

! بس ایک یہی لڑائی ہے جو نواز شریف کی ہمیشہ سے رہی ہے کہ ووٹ کا تقدس ہونا چایئے اب اس لڑائی کو ہر تجزیہ کار، دانشور حضرات، کالم نگار، اپوزیشن اور مسلم لیگ ن کے کارکنان اپنے اپنے طریقے سے پیش کرتے آئے ہیں۔ نواز شریف نے ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عمل کی تشخیص تو اپنے اس انداز میں کردی اور ایک نعرہ بھی دے دیا کہ (ووٹ کو عزت دو) ۔ اب ان الفاظ سے بہت سارے مطالبات سامنے آتے ہیں جیسا کہ پارلیمنٹ کے فیصلوں کی عزت، جمہوریت کا تسلسل وٖغیرہ وغیرہ۔ ! مگر نہ جانے کیوں اب نواز شریف کے اس نظریے سے کچھ لوگ خائف ہونے لگتے ہیں شاید یہ وہی لوگ ہیں جو پارلیمنٹ کی توقیر اور جمہوریت کے تسلسل کے دشمن ہیں وگرنہ نواز شریف کی کسی سے ذاتی دشمنی تو ہے نہیں۔ !


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).