انقلاب تحریک انصاف ہی لا سکتی ہے


یقین ہو چلا کہ عمران خان کی تحریک انصاف نے قوم کے ساتھ جس انقلاب کا وعدہ کیا تھا وہ اب آ کے رہے گا۔ اہل عقل و دانش اتفاق کریں گے کہ انقلاب کی آمد کے لیے ساز گار حالات کا ہونا ضروری ہے۔ ورنہ انقلاب لانے کی کوششیں نا کام ہو جاتی ہیں۔ تحریک انصاف بر سر اقتدار آنے کے بعد دن رات انقلاب کی راہ ہم وار کرنے میں مگن ہے۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔

پٹرول، بجلی، گیس سب مہنگے۔ اشیا خور و نوش عام آدمی کی پہنچ سے باہر۔ بے روزگاری کا جن بوتل پھاڑ کے بیٹھا ہے۔ مسلسل قرضے لینے کے با وجود روپے کی قدر سنبھل رہی ہے نہ زر مبادلہ کے ذخائر کی گراوٹ رک رہی ہے۔ تحریک انصاف کا معاشی پلان جس ایڈم سمتھ کے دماغ کی اختراع تھا، وہ آٹھ ماہ میں نا کام قرار دے کر علاحدہ کر دیا گیا۔ نو ماہ میں تحریک انصاف سمجھ نہیں پائی کہ حکومت کون چلا رہا ہے۔ جن احباب کو تحریک انصاف سے بڑی بڑی توقعات وابستہ تھیں، وہ قبلہ ہارون الرشید کی امامت میں نماز استغفار پڑھنے کے لیے وضو بنانے بیٹھے ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعتیں تو خاموش ہیں کہ عوام و خواص تبدیلی کے لڈو کا مزہ چکھیں مگر اب مہنگائی بے روزگاری اور افرا تفری کے خلاف حکومتی خیموں کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ حالات بلا شبہ کسی انقلاب کی جانب گام زن ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی لاتعلقی کے باعث ابھی تک کوئی تحریک شروع نہیں ہو سکی۔ تاہم غبار مسلسل بڑھ رہا ہے۔ عوام کی ہمت اور برداشت جواب دے رہی ہے۔ روایتی سیاسی جماعتوں سے تنگ کشمیری نوجوانوں نے چند سال قبل تحریک آزادی کی باگ ڈور سنبھالی تو پھر کسی کے قابو میں نہیں رہے۔

پاکستان میں بھی ایسا ہی ہونے جا رہا ہے۔ اب کی بار اگر کوئی تحریک اٹھی تو اس کی قیادت عوام کے پاس ہو گی۔ حقیقی عوامی تحریکیں اکثر و بیش تر انقلاب کا پیش خیمہ بنتی ہیں۔ گمان ہے کہ انقلاب کا لاوا پک رہا ہے۔ واقعی ابل پڑا تو بہت کچھ بدلے گا۔ میں اس تبدلی کا کریڈٹ بھی تحریک انصاف ہی کو دوں گا۔ اور دوں بھی کیوں نا؟ راہ تو وہی ہموار کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).