مسیحی برادری کی اپیل: ’ہمارے بچوں کو سکولوں میں انجیل پڑھائی جائے‘


’جس طرح مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے اسی طرح خود دین اسلام اور پاکستان کا آئین غیر مسلموں کو اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے۔‘

’جس طرح مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے اسی طرح خود دین اسلام اور پاکستان کا آئین غیر مسلموں کو اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے‘

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم مسیحی طالب علموں کو اسلامیات کے بجائے ان کی مقدس کتاب بائبل (انجیل) کو بطور مضمون پڑھایا جائے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق درخواست گزار انیل منصور کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کے سرکاری سکولوں میں پہلی کلاس سے آٹھویں کلاس تک اسلامیات کو بطور لازمی مضمون پڑھایا جاتا ہے۔

ان سرکاری سکولوں میں مسلمانوں کے بچوں کے علاوہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے بچے بھی پڑھتے ہیں اور یہ غیر مسلم بچے بھی اسلامیات کو بطور لازمی مضمون پڑھنے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’مسیحی شادیوں کی رجسٹریشن کو یقینی بنائیں‘

’لوگوں نے جو نفرت پھیلائی ہے اس سے خوف آتا ہے‘

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے منگل کے روز اس درخواست کی سماعت کی۔ درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل یاسر چوہدری کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ جس طرح مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے اسی طرح خود دین اسلام اور پاکستان کا آئین غیر مسلموں کو اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے۔

بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ اسلامیات کو بطور لازمی مضمون پڑھانے سے ان کے حقوق کی کیا نفی ہوئی ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ مسیحی بچوں کے لیے اسلامیات کو بطور لازمی مضمون قرار دینا اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی نفی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق اسلام آباد میں اس وقت سرکاری سکولوں کی تعداد 400 کے قریب ہے جبکہ ان تعلیمی اداروں میں مسیحی طالب علموں کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق اسلام آباد میں اس وقت سرکاری سکولوں کی تعداد 400 کے قریب ہے جبکہ ان تعلیمی اداروں میں مسیحی طالب علموں کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ ہے

اُنھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت عالیہ یہ حکم صادر کرے کہ مسیحی بچوں کو اسلامیات کی جگہ بائبل بطور لازمی مضمون پڑھائی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ بائبل کا مضمون پڑھانے کے لیے ٹیچر بھی بھرتی کیے جائیں۔

اس درخواست میں وفاقی حکومت کے علاوہ وفاقی نظامت تعلیمات اور پاکستان بک فاؤنڈیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے عدالت کو اس بات پر مطمئن کریں کہ اسلامیات کو بطور لازمی مضمون پڑھانے سے ان کے حقوق متاثر ہوئے ہیں جس پر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل انیل منصور خود مسیحی برادری سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ان کے بچے بھی سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہیں جہاں پر اسلامیات کو بطور لازمی مضمون پڑھایا جاتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق اسلام آباد میں اس وقت سرکاری سکولوں کی تعداد 400 کے قریب ہے جبکہ ان تعلیمی اداروں میں مسیحی طالب علموں کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ ہے۔

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں مسیحی رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp