ایمنسٹی اسکیم: 200 ارب ڈالرز واپس لانے کی امید دم توڑ گئی


تحریک انصاف حکومت کی جانب سے آئندہ دنوں میں پیش کی جانے والی ایمنسٹی اسکیم نہ صرف اثاثوں کی ریکوری کے سرکاری یونٹ کو ناکارہ بنا دے گی بلکہ بیرون ملک چھپائے گئے 200 ارب ڈالرز واپس لانے کی جو امیدیں حکمران جماعت نے باندھی تھیں، وہ بھی دم توڑ جائیں گی۔

ملک کے اندر اور باہر چھپے ہوئے اور غیر ٹیکس شدہ اثاثے ظاہر کرنے کے لئے پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے حکومت ایمنسٹی اسکیم لا رہی ہے لیکن اس اقدام کی وجہ سے اثاثوں کی ریکوری کا یونٹ بے مقصد ہو جائے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق عمران حکومت کو معلوم ہو گیا ہے کہ اُس نے بیرون ملک چھپے 200 ارب ڈالرز کی واپسی کا جو وعدہ کیا تھا، وہ ایک ناممکن کام ہے۔ بیرون ملک اکائونٹس میں چھپائے گئے 200 ارب ڈالرز کی موجودگی کے حوالے سے جو دعوے کئے گئے تھے، اب خود پی ٹی آئی حکومت کو بھی ان پر شک ہے۔ یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ حکومت اُن 9 ارب ڈالرز کو بھی ریکور نہیں کر سکتی جو اثاثوں کی ریکوری کے یونٹ نے کہا تھا کہ بیرون ممالک میں چھپائے گئے ہیں۔

مستقبل قریب میں ایمنسٹی اسکیم کا اجرا کر دیا جائے گا۔ یہ اسکیم اُن پاکستانیوں کے لئے ہے جنہوں نے اپنی دولت پر ٹیکس نہیں دیا یا چھپائے رکھا ہے۔ اس اسکیم کے ذریعے اِن پاکستانیوں کو صرف طے شدہ فیصدی حصہ ادا کرنا ہوگا۔ پی ٹی آئی حکومت نے جن 200 ارب ڈالرز (28400 ارب روپے) پر نظر رکھی ہوئی تھی اب صرف 175 ارب ڈالرز ریونیو جمع ہونے کی توقع کر رہی ہے۔ اثاثوں کی ریکوری کا یونٹ اب تک 20 ملین ڈالرز بھی ریکور نہیں کر سکا، 200 ارب ڈالرز تو بہت بڑا ہدف ہے۔

تاہم اثاثوں کی ریکوری کے یونٹ کی طرف سے غیرعلانیہ اثاثوں کی نشاندہی کے ذریعے حکومت کو ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے ان اثاثوں / دولت کو دستاویزی شکل دینے میں مدد ملے گی جس کی نشاندہی یہ یونٹ کرے گا۔ اقتدار میں آنے کے فوراً بعد، پی ٹی آئی حکومت نے اثاثوں کی ریکوری کا یونٹ تشکیل دیا تھا تاکہ بیرون ملک چھپائے گئے اثاثوں کو واپس لایا جا سکے۔ اس یونٹ میں اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، نیب، ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندے شامل ہیں۔

اپنی ابتدائی پریس کانفرنسوں میں، اس یونٹ کے سربراہ اور وزیراعظم کے مشیر برائے امور احتساب بیریسٹر شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ اثاثوں کی ریکوری کے یونٹ کو دبئی اور برطانیہ میں 10 ہزار جائیدادوں کی تفصیلات مل گئی ہیں۔ انہوں نے شکایت کی تھی کہ کم از کم 10 ہزار جائیدادوں کی آدھی تعداد پہلے ہی موجود تھیں لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ فہرست میں موجود افراد کو سیکڑوں جائیدادوں کے حوالے سے نوٹس بھی جاری کیے گئے لیکن یونٹ اب تک ایک ارب روپے بھی ریکور نہیں کر پایا۔

چند ماہ قبل خبر آئی تھی کہ یونٹ نے غیر قانونی طور پر پاکستان سے باہر بھجوائے گئے 530 ملین (53 کروڑ) روپے ریکور کیے ہیں۔ حکام اعتراف کر رہے ہیں کہ بیرون ملک چھپائی گئی دولت اگر واپس لانا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ بین الاقوامی معاہدوں کے تحت، اگر زبردست کوششوں کے بعد چھپائی گئی دولت کی نشاندہی ہوتی ہے اور میزبان حکومت اس کیس کی پیروی کرتی ہے تو بیشتر رقم پاکستان کو قابل ادا ٹیکس رقم کی صورت میں ملے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں ایمنسٹی اسکیم کو ناپسند کرنے والی پی ٹی آئی حکومت اب خود ایمنسٹی اسکیم لا رہی ہے تاکہ غیر ٹیکس شدہ اور چھپی ہوئی دولت کو دستا و یز ی شکل دی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق، ایمنسٹی اسکیم کے بعد اگر اثاثوں کی ریکوری کا یونٹ باقی رہا تو اسے سیاسی افراد بالخصوص اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے معاملات پر توجہ مرکوز رکھنے کی ذمہ داری دی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).