صدرِ پاکستان کی رہائش گاہ کے باہر دھرنے کا گھیراؤ


پاکستان

شیعہ مسنگ پرسنز کے دھرنے کا پولیس نے گھیراؤ کرلیا ہے(فائل فوٹو)

پاکستان کے شہر کراچی میں صدر مملکت عارف علوی کی نجی رہائش گاہ کے باہر جاری شیعہ مسنگ پرسنز کے دھرنے کا پولیس نے گھیراؤ کرلیا ہے، تنظیم کا کہنا ہے کہ حکومت اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی پر پولیس ایکشن میں آگئی ہے۔

بہادر آباد تھانے میں دھرنے کے شرکاء کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں مدعی اے ایس آئی تعویذ گل نے بیان دیا ہے کہ صدر پاکستان عارف علوی کی رہائش گاہ محمد علی سوسائٹی بہادرآباد میں مسنگ پرسنز کمیٹی کے سربراہ راشد رضوی، صغیر جاوید، صفدر شاہ، حسن رضا و دیگر اشخاص کے اکسانے پر نامعلوم افراد نے، جن میں عورتیں بھی شامل تھیں جن کی تعداد ڈھائی سو سے تین سو کے درمیان ہے دھرنا دیا ہوا ہے۔

’لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مارا جا رہا ہے‘

پی ٹی ایم جلسہ یا لاپتہ افراد کا اجتماع

لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والا طالب علم لاپتہ

نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’دھرنے میں کچھ اشخاص مسلح اور ڈنڈوں سے بھی لیس ہیں جو نعرہ بازی، ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، ٹریفک اور پیدل اشخاص کی آمد و رفت میں مزاحمت حکومت و ملک اور فورسز کے خلاف نعروں اور امن و امان کے قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی تھی اور اپنے بیانات سے ملک کو فساد کی طرف بھی دھکیل رہے تھے۔‘

پاکستان

وائس فار شیعہ مسنگ پرسنز کے مطابق پورے پاکستان سے 80 شیعہ نوجوان لاپتہ ہیں

مدعی کے مطابق اعلیٰ حکام نے دھرنا ختم کرنے اور اس فعل سے باز رہنے کو کہا اور نقص امن کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے تھانے سے بھی ان کو نوٹس دیئے گئے لیکن انھوں نے وصول نہیں کیے، لہٰذا ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

وائس فار شیعہ مسنگ پرسنز کے سربراہ راشد رضوی نے بی بی سی کو بتایا کہ دھرنے کو گیارہ دن ہوگئے ہیں جس میں خواتین اور بچے بھی موجود ہیں جو اس گرمی میں روزے کے ساتھ ہیں، یہ پرامن دھرنا ہے جس میں ایک گملہ تک نہیں توڑا گیا۔

وائس فار شیعہ مسنگ پرسنز کے مطابق پورے پاکستان سے 80 شیعہ نوجوان لاپتہ ہیں جن میں سے 41 کا تعلق کراچی سے ہے، جن کی بازیابی کے لیے گذشتہ تین سالوں سے تحریک جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کے ’لاپتہ‘ شیعہ کہاں ہیں؟

شیعہ افراد کو غیر مسلم شمار کرنے پر افسران معطل

وائس فار شیعہ مسنگ پرسنز کے سربراہ راشد رضوی سڑکوں اور پریس کلب کے باہر متعدد بار احتجاج اور بھوک ہڑتال کرچکے ہیں، اس کے بعد انھوں نے ایک مارچ کیا تھا جس کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات ہوئی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اس کے بعد دو بار سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا گھیراؤ کیا اوران سےملاقات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ’ انھوں نے سارے کیسز دیکھے اور کہا کہ ہمارے لوگ نہیں اٹھاتے‘۔

پاکستان

لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے تین سال سے تحریک جاری ہے

’ہم تمام حجتیں پوری کرچکے ہیں چونکہ پاکستان میں سے سب بڑا منصب صدر مملکت کا ہوتا ہے اس لیے ہم نے سوچا کہ ان کے گھر کے سامنے دھرنا دیا جائے، وہ دونوں انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان کو اپنے ساتھ بٹھائیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ لاپتہ افراد گناہ گار یا بے گناہ ہے ہم چاہتے ہیں کہ انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ عدالت اس کا فیصلہ کریں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ عدالتیں کمزور ہیں تو عدالتوں کو مضبوط کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

راشد رضوی نے بتایا کہ صدر عارف علوی کے حکم پر گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر علی زیدی اور دونوں انٹیلی جنس ادارے کے حکام کے ساتھ مذاکرات ہوئے، دونوں نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ یہ لاپتہ لوگ کہاں ہیں ہم انہیں ڈھونڈیں گے اور ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا لیتے ہیں آپ دھرنا ختم کردیں۔

راشد رضوی کا کہنا تھا ’ہم نے انہیں کہا کہ آپ کمیٹی بنالیں وہ اپنا کام کرے لیکن دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوجاتے، جس کے بعد مذاکرات ناکام ہوگئے، جس کے بعد گذشتہ دن سے پولیس نے گھیرے میں لے رکھا ہے، ہماری کمیٹی کے رکن حسن رضا سہیل کو گرفتار کرلیا ہے اور شرکا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جس میں ملک دشمنی کی دفعات لگائی گئی ہیں حالانکہ ہم پر امن طریقے سے بیٹھے ہیں اور پاکستان کے جھنڈے لگا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ دو روز قبل کاؤنٹر ٹیرر ازم محکمے کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں 5 شیعہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا جس میں لاپتہ صحافی مطلوب موسوی بھی شامل ہے جس کی جبری گمشدگی کی اطلاعات اہل خانہ نے تھانے پر دی تھی جب کہ ان کے خاندان سمیت صحافی تظیمیں اس کے خلاف احتجاج کر چکی ہیں۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں مشترکہ آپریشن کے ذریعے سید عمران، وقار رضا، عباس، سید مطلوب موسوی، اور سید متسم کو گرفتار کیا گیا ہے،وہ حیران تھے کہ ان مشتبہ ملزمان کے نام لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔

عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ ’پڑوسی ملک شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے لیے تربیت اور مالی مدد فراہم کر رہا ہے لیکن وہ پڑوسی ملک کا نام نہیں لے سکتے یہ کام دفتر خارجہ کا ہے۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش میں ملزمان نے بتایا ہے کہ 28 افراد ان کی ہٹ لسٹ میں تھے جن کی وہ ریکی کر رہے تھے۔

وائس فار شیعہ مسنگ پرسنز کے سربراہ راشد رضوی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ یہ لوگ لاپتہ تھے کوئی دو ماہ سے تو کوئی چھ ماہ سے جن میں سے بعض کی ایف آئی آرز اور عدالت میں آئینی درخواست بھی دائر ہیں مگر مذاکرات کی ناکامی کے بعد ان پر یہ الزامات عائد کیے گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp