کیا نواز شریف سچ میں نہیں جھکا؟


ووٹ کو عزت دو، نواز شریف جھکا نہیں، میاں صاحب ہم تمہارے ساتھ ہیں، مریم ہو گی پنجاب کی شیرنی، سویلین بالادستی کا نڈر بادشاہ، قدم بڑھاؤ میاں صاحب قوم تمہارے ساتھ ہے، اب ہوگا دما دم مست قلندر، جیسے نعروں سے آج سوشل میڈیا پھٹ رہا ہے۔ ہم نے سوچا کہ مسلم لیگ ن کی سیاست مصلحت کی شکار ہوگیی ہے، لیکن ہم کہیں نہ کہیں غلط اور صحیح مفروضوں کے کشمکش میں تھے۔ یہ فی الوقت رد عمل شاید اسٹبلشمنٹ برداشت نہیں کر پائے گی، بہت سوں کا یہ بھی ماننا ہے۔

سیاسی مفروضوں میں ایک اہم مفروضہ یہ بھی ہے، کہ نواز شریف کو ضمانت اس لیے ملی تھی، کہ اسٹبلشمنٹ آنحضرت سے کوئی ڈیل کرے، لیکن ڈیل شاید ان کی شرایط پہ پوری نہیں اتری، اور یہی وجہ ٹھہری ہے، کہ انہیں واپس جیل جانا پڑا ہے۔ اس مفروضے میں کتنی صداقت ہے، یہ تو ہم مستقبل پہ چھوڑ دیتے ہیں۔

کہنے والے یہ بھی کہتے ہیں، کہ میاں صاحب کو محمود خان اچکزئی کی دوستی نے جمہوریت پسند اور اسٹبلشمنٹ مخالف کردیا ہے۔ لیکن کہنے والوں کا کیا، وہ تو کچھ بھی کہہ دیتے ہیں۔ نواز شریف خود بھی ایک جمہوریت پسند لیڈر تھا اور ہے۔ جیسا کہ 1993 میں نواز شریف کی حکومت کو تب خطرہ لاحق ہوا تھا، جب انہوں نے ڈکٹیشن لینے سے انکار کردیا تھا، 1999 میں انہوں نے استعفی دینے سے انکار کیا تھا اور اب معافی مانگنے سے انکار کرنے والا یہ پاکستانی سیاسی لیڈر سچ میں تاریخ رقم کررہا ہے۔ ہسپتال، سڑکیں، سکولز، کالجز، ریلوے اور ان کے لاینز، میٹرو، موٹر وے اور بہت سارے ایسے ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ، قانون کو تقویت بھی انہیں کے دور حکومت میں ملی ہے۔ اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ باقی کے جمہوری ادوار میں قانونی ترقیاں نہیں ہوئیں، عمران خان کے سوا سارے سیاسی اداور میں کہیں نہ کہیں جمہوریت اور قانون کو تقویت ملی ہے۔

بیشتر سیاسی مبصرین کی نزدیک مسلم لیگ ن ابھی تک مصلحتی اور جمہوری سیاست کر رہی ہے، لیکن درمیان درمیان میں مذاحمتی ٹھمکے بھی لگاتی ہے۔ مشہور پشتون قوم پرست سیاسی لیڈر ولی خان کے اس قول کے مطابق کہ جب پنجاب جاگے گا، تو سمجھ لے کہ ملک ترقی کی راہ پہ گامزن ہوگا، کا مصداق بنتے ہوئے اب پنجاب کو مریم نواز جگائے گی، جس کا اندازہ حالیہ رنگ روڈ کے پاور شو سے لگایا جا سکتا ہے۔ لاہور کا رنگ روڈ ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہیہ جام ہجوم سے لبریز تھا اور پنجاب تب جاگ رہا تھا، جب باقی کا پاکستان افطاری کر کے اور تراویح پڑھ کر سو رہا تھا۔

جب میاں محمد نواز شریف کی شان میں نعرے لگا یے جارہے تھے، عین اسی وقت پیمرا نے ملک کے بیشتر ٹی وی چینلز پہ نواز شریف کا پاور شو دکھانے سے روک دیا۔ لیکن سوشل میڈیا نے وہ کمی پوری کردی ہے۔ اس ریلی کو میاں محمد نواز شریف کی محبوب بیٹی مریم نواز لیڈ کررہی تھی، جو اپنے بیمار والد کو جیل کی طرف روانہ کررہی تھی۔ ہوگی کوئی ایسی بیٹی، جس کو یہ معلوم ہے کہ والد صاحب بیمار ہے، لیکن وطن کی قربانی کے لیے انہیں جیل کے سلاخوں کے پیچھے بھیج رہی تھی؟ سلام اے دختر مشرق۔

ٓاج کا دن روزے میں نہ آتا تو یہ اس گورنمنٹ کے جانے کا پہلا پتھر ہوتا، لیکن کوئی بات نہیں۔ روزوں کے بعد اس گورنمنٹ کے پاؤں زمین پہ نہیں ہوں گے، ایسے کچھ ٹویٹس بھی نظر سے گزرے۔

مسلم لیگ ن چونکہ ایک ایلیٹ ڈیموکریٹک سیاسی جماعت ہے اور اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، اگر یہ جماعت انسانی حقوق، بلوچستان، پی ٹٰی ایم، ہزارہ نسل کشی، شیعہ نسل کشی، مسنگ پرسنز پہ بات کرے گی۔ سبجیکٹیو سیاست صرف وقتی طور پر فایدہ مند ہوسکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).