مکافات عمل


آزاد ریاست جموں کشمیر کے موجودہ وزیراعظم جناب ”راجہ“ فاروق حیدر خان صاحب ہیں جوحسب نصب، برادری ازم، علاقائی تعصب میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ سب سے پہلے برادری ازم کو فروغ چڑھانے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے، چلیں ان کی برادری، ان کا قبیلہ، ان کا ہی حلقہ احباب سب قابل احترم، میرٹ اور گڈ گورننس کو قائم رکھتے ہوئے اگر راجپوت برادری سے کوئی آگے آتا ہے تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے مگر یہاں اعتراضات اُٹھتے ہیں اور اٹھنے چاہئیں کیونکہ ریاست کے سب سے بڑے منصب پر بیٹھ کردیگر برادریوں کے بارے میں غیر اخلاقی جملے ارشاد فرمانا موصوف کے شایان شان تو ہوسکتا ہے ریاست کے اس عظیم عہدے کے خلاف ہے جس پر وہ فائز ہیں۔ یہ آزادی کا بیس کیمپ کہلاتا ہے یہاں دشمن اور دوست برادریوں، مذہبی بنیادوں کی بجائے سرحدی بنیادوں پر بنائے جاتے ہیں اور رشتے ناطے بناتے وقت رنگ نسل اور علاقائی ازم کی بجائے مذہب کے رشتے کو اہمیت دی جاتی ہے۔

آڈیو لیکس میں جہاں وزیراعظم فاروق حیدر کی کی ذہنی پسماندگی اور طبیعت میں غرور کا غلبہ نظر آ رہا ہے۔ جی ہاں وہی غلبہ جو کبھی سردار عتیق خان پر حاوی ہوا تھا اور اسی غلبہ میں انہوں نے بھی بیان جاری کیا تھا کہ گھوڑا جب بوڑھا ہو جاتے تو گولی مار دینی چاہیے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اپنے محسن کے ساتھ احسان فراموشی کرنے والوں کے ساتھ تاریخ کیسے بدلہ لیتی ہے۔ 32 سیٹیں جیتنے والی جماعت تین سیٹوں تک محدود ہو گئی۔ فاروق حیدر نے بھی اپنے محسن اور بزرگ راہنماء سردار سکندر حیات کو ”بوڑھا گھوڑا“ اور پارٹی کی سابق راہنماء جوحال ہی میں مسلم کانفرنس میں شامل ہوئی ہیں کے بارے میں نازیبا گفتگو کر کے اپنی سیاسی اور اخلاقی تربیت پر سوال کھڑے کرنے کے ساتھ پارٹی میں بڑے پیمانے پر یک دم مخالف ہوا کو بھی اپنی طرف کھینچ لیا ہے، شاید فاروق حیدر بھی بہت جلد تاریخ کے اوراق میں گم ہونے والے ہیں۔

آڈیو کیسے لیک ہوئی اور کیوں لیک ہوئی اس پر بات کرنے سے پہلے یہ ”کلیئر“ کر دیا جائے کے فاروق حیدر نے آڈیو کی تردید یا معذرت تاحال کیوں نہیں کی؟ راقم کی اطلاعات کے مطابق فاروق حیدر بری طرح ضد پر اڑ گئے ہیں کہ سردار سکندر نے کرپشن کے ذریعے مال بھی بنایا اور ثبوت بھی فاروق حیدر کے پاس ہیں لہذا انہوں نے جو کچھ کہا اس پر وہ قائم ہیں۔

آڈیو لیکس سامنے آنے کے بعد سردار سکندر حیات نے پہلے تو معاملے سے لاعلمی کا اظہار کیا مگر صحافی شہزاد راٹھور کی طرف سے بار بار لکھنے کی وجہ سے موصوف اور صاحبزادے فاروق سکندر نے مجبوراً اپنے اپنے بیانات جاری کر دیے۔ سردار سکندر حیات کا بیان بطور مجموعی مثبت تھا مگر ان کے صاحبزادے وزیرمال سردار فاروق سکندر نے اطلاعات کے مطابق وزارت سے استعفیٰ اس لئے نہیں دیا کہ فاروق سکندر اور سردار نعیم فاروق حیدر کے خلاف طارق فاروق اور شاہ غلام قادر کے ساتھ مل لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں جو چند روز بعد پریس کانفرنس کی شکل میں سامنے آئے گا۔

سردار سکندر حیات نے جہاں فاروق حیدر کی شکل میں میرٹ کو پال کرنے کا اعتراف کیا وہی پر فاروق حیدر کو آئینہ بھی دکھایاکہ کس کس جگہ انہیں پروموٹ کیا گیا۔ سردار سکندر حیات نے خاتون راہنماء کے بارے نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر کہا کہ ان کی والدہ اور بہن بھی سیاست کا حصہ ہیں۔ اس ایک جملے میں ایک باشعور اور باضمیر انسان کے لیے جو لوزامات پید ا کیے ہیں وہ کسی وضاحت کے محتاج نہیں ہیں۔ گزشتہ دِنوں سابق صدر آل جموں کشمیر مسلم کانفر نس سردار عتیق احمد خان کے پارٹی سے استعفیٰ کے بعد راجہ فاروق حیدر کی سردار سکندر حیات سے ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دس لوگوں کے سامنے فاروق حیدر نے کہاکہ آپ کمرے میں بلا کر جوتے مار لیا کریں مگر ناراض نہ ہوا کریں مگر واپس جا کر مجھے مردہ گھوڑا کہہ کر فاروق حیدر نے ثابت کر دیا کہ گھوڑوں (سردار ابراہیم خان، سردار عبدالقیوم خان، کے ایچ خورشید، چودھری نورحسین) کا دور ختم ہوچکا اور اب گدھو ں کا دور دورہ ہے اور گدھے بھی وہ جو چھوٹے قد والے ہیں۔

آزادکشمیر میں اگر میرٹ یا گڈگورننس کی بات کی جائے تو حالات سب کے سامنے عیاں ہیں مگر ذرائع کے مطابق خبر ہے کہ حال ہی میں میرپور سے نو تعینات پبلک ریلیشن افسر برائے وزیراعظم جس کی علیک سلیک جنید صفدر سے ہو چکی ہے اور تعیناتی کی سفارش جنید کے ذریعے مریم نواز سے ہوتی ہوئی راجہ فاروق حیدر تک پہنچی اور فاروق حیدر نے نوجوان کو شب برات کی شب سیف الملوک کی محفل کھڑی شریف میں ملنے کا کہا اور ”جنید“ کے حکم کی تعمیل کا عندیہ بھی دیا۔

ذرائع کے مطابق سیف الملوک محفل میں فاروق حیدر نے نوجوان کو کہا کہ آپ کو اور چند دیگر نوجوان جو الیکشن میں وزیر سپورٹس اینڈ کلچر چودھری سعید کے مخالف ن لیگی گروہ کا حصہ تھے کو چودھری سعید کی ایما پر ایڈجسٹ نہیں کیا ورنہ آپ لوگوں کو میں ”جنید“ کی سفارش کے بغیر ہی ایڈجسٹ کر دیتا۔ فاروق حیدر کا ایک عام کارکن کو وزیر حکومت کے بارے ایسی بتاتیں بتانا بھی ان کی ذہنی کیفیت کی عکاسی کرتا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ ن لیگ میں میرٹ میاں محمد نواز شریف کے پوتوں اور نواسوں کی سفارش ہی ہے۔ ایک طرف سینئر ترین بزرگ راہنماء کو بوڑھا گھوڑا جبکہ دوسری طرف مرکزی قیادت کے نواسے کی جی حضوری ثابت کرتی ہے کہ پوجا ہمیشہ چڑھتے سورج کی ہوتی ہے۔

سردار عتیق احمد خان کی پارٹی صدارت اور ضد کی وجہ سے واحد ریاستی جماعت آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس نہایت ہی محدود ہو گئی تھی اورآزا د کشمیر میں مسلم لیگ ن ظہور پذیر ہوائی تھی آج اسی مسلم لیگ ن کی حکومت کی کابینہ میں بھی مزید توسیع کے امکانات ہیں اور سردار عتیق احمد خان پارٹی صدارت سے مستعفی ہو کر ناراض یاروں دوستوں کو منانے میں مصروف ہیں عین اسی وقت کسی ”طاقتور ترین“ اور با اختیار ملازم نے فاروق حیدر کی ایسی ریکارڈنگ لیکس کی ہیں جو ان کے لیے مزید مشکلات اور سردار عتیق کے لئے مزید آسانیاں پیدا کر گئی ہیں۔

اب ن لیگ میں کارکنان کی بڑی تعداد وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان سے نالاں ہو چکی ہے جبکہ وزارتیں نہ ملنے والے چند ممبران اسمبلی تو پہلے سے ہی اشارے کے منتظر ہیں۔ اب ذرائع کے مطابق اندرون خانہ پروگرام تیار ہو رہا ہے اور جلد ہی تاریخ مکافات عمل کی صورت میں اپنے آپ کو دہرائے گی کیونکہ ایک دور تھا جب مجاہد اول سردار عبدلقیوم خان نے سردار سکندر حیات پر اسی طرح احسانات کیے جیسے سکندر حیات نے بعد میں راجہ فاروق حیدر پر کیے اور سردار سکندر حیات کو مکافات عمل کی شکل میں وہی صلہ مل رہا جو انہوں نے مجاہد اول کو احسانات کے بدلے دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).