کراچی میں شیعہ برادری کا دھرنا 19 لاپتہ افراد کی بازیابی کے بعد ختم


شیعہ خاندانوں کا دھرنا

وائس فار شیعہ مسنگ پرسنز کے مطابق پورے پاکستان سے 80 شیعہ نوجوان لاپتہ تھے

پاکستان کے شہر کراچی میں لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے دیا جانے والا دھرنا 19 افراد کی بازیابی اور حکام کی جانب سے مزید افراد کی بازیابی کی یقین دہانیوں کے بعد ختم کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ دھرنے کے دوران حراست میں لیے جانے والے 17 افراد کی رہائی بھی عمل میں آ چکی ہے۔

وائس فار مسنگ شیعہ پرسنز کے سربراہ راشد رضوی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمارے مذاکرات صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی ہدایت پر گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزرا اور ریاستی اداروں کے چند اہم حکام کے ساتھ ہوئے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے دھرنا جاری، گرفتار افراد رہا

پاکستان کے ’لاپتہ‘ شیعہ کہاں ہیں؟

’میری اہلیہ نے وہ 14 ماہ ایک بیوہ کی طرح گزارے‘

ان کا کہنا تھا کہ جب یہ دھرنا شروع ہوا تو پہلے مرحلے میں سکیورٹی اداروں نے 15 افراد کو پیش کیا تھا جن میں سے چھ پر مقدمات بنائے گیے تھے جبکہ باقی نو افراد گھر واپس آ گئے تھے۔

ان کے مطابق جمعے کو مزید ایسے چار لاپتہ افراد کو ملیر کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے جو گذشتہ تین سال سے لاپتہ تھے اور ان پر چند مقدمات بنائے گئے ہیں۔

راشد رضوی کے مطابق انھیں یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ مزید آٹھ افراد سنیچر کو واپس آ جائیں گے اور اس طرح سے اس دھرنے کے نتیجے میں کراچی کی سطح پر 27 لاپتہ افراد کی بازیابی ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ وائس فار شیعہ مسنگ پرسنز کے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں 80 شیعہ افراد لاپتہ تھے جن میں سے 41 کا تعلق کراچی سے ہے۔

پاکستان

دھرنے کے دوران حراست میں لیے جانے والے 17 افراد کی رہائی بھی عمل میں آ چکی ہے۔

راشد رضوی کا کہنا تھا کہ دیگر صوبوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے خط لکھے جا رہے ہیں اور انھیں یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ ان افراد کو بھی بازیاب کروایا جائے گا، اس ضمن میں شیعہ مسنگ پرسنز فرنٹ کے ساتھ رابطہ رکھا جائے گا اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ دھرنے کے شروع ہونے سے ہمیں 55 فیصد سے زیادہ رسپانس ملا ہے اور اس کے بعد فیملیز نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ سکیورٹی اہلکار راتوں کو گھروں میں گود کر جو چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے تھے اب ایسا نہیں ہو گا۔‘

’اگر کسی کو گرفتار کرنا ہے تو قانونی راستہ استعمال کیا جائے گا اور مستقبل میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی پر بھی عمل ہوگا۔

شیعہ افراد کے اہلخانہ

شیعہ افراد کے اہلخانہ 13 دن سے کراچی کے علاقے بہادر آباد میں صدر مملکت عارف علوی کی نجی رہائش گاہ کے باہر دھرنا دے کر بیٹھے رہے

ماضی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے تعطل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کی شرط تھی کہ پہلے دھرنا ختم کیا جائے پھر کمیٹی بنائے جائے گی۔جبکہ ہم نے انھیں منع کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ دھرنا اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک لوگوں کو بازیاب نہیں کیا جاتا اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نتائج دینے شروع کر دے تو مقدمہ ختم کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دھرنے کے جاری رہنے سے کچھ ریاستی اداروں نے ثالثی کا کردار ادا کیا اور انھوں نے حکومت کو مجبور کیا کہ ہمارے مطالبات مانے جائیں۔ لہٰذا ہم نے دھرنا جاری رکھا اور اب جب اس کے نتائج سامنے آ رہے ہیں تو ہم نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔‘

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر پاکستان کے نمائندوں، وفاقی وزرا اور ریاستی اداروں کی جانب سے جو یقین دہانیاں کروائی گئی ہیں اگر ان پر عمل نہیں ہوا تو 21 رمضان کے جلوسوں میں ملک گیر دھرنے دیے جائیں گے۔

لاپتہ شیعہ افراد کے اہلخانہ 13 دن سے کراچی کے علاقے بہادر آباد میں صدر مملکت عارف علوی کی نجی رہائش گاہ کے باہر دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے تھے اور اس دھرنے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل رہی۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32501 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp