ہر پی ایچ ڈی استاد نہیں ہوتا


استاد کا مقام معاشرے میں بہت بلند ہے اور ربِ جلیل نے بھی استاد کو عزت بخشی ہے۔ اور حقیقی معنوں استاد ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جو انسان کی بہتر تربیت کر کے اس کے اندر کی صلاحیتوں کو بھانپ کے اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ اس پیشہ کو انبیاء کا پیشہ کہا گیا ہے کیوں کہ ان کو بھی ہدایت اور رہنمائی کے لیے مبعوث کیا گیا تھا۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ہر وہ شخص جو ایک ڈگری کا پرچہ حاصل کرتا ہے وہ اس اہل ہو جاتا ہے کہ قوم کا معمار بن سکے۔ ؟ کیا ہر پی ایچ ڈی شخص کو پروفیسر بنا دینا صحیح ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف ڈگری کا کاغذ دیکھنے کی بجائے اس شخص کے رویے اخلاق اور قابلیت کو کو ایک اعلیٰ میزان میں تولا جائے جس سے اندازہ لگایا جا سکے کہ وہ شخص قوم کو مستقبل میں کس طرح کے افراد فراہم کرے گا۔

گزشتہ تجربات میں کچھ ایسے افراد سے واسطہ پڑا جن کے پاس ڈگریوں کے پلندے تھے مگر وہ اپنے موقف کی تائید میں دلائل دینے میں ناکام دکھائی دیے۔ اپنی بات سمجھانے کی صلاحیت سے محروم دکھائی دیے۔ اور مسلسل سوالات کو اپنے الفاظ بدل بدل کر ٹالتے دکھائی دیے مگر ان کے لیے بھی دل میں عزت و احترام برابر ہے کیوں کہ اس میں ان کا قصور نہیں کیوں کہ معیار صرف ایک کاغذ کا ٹکرا رکھا گیا تھا۔ اور اپنے ذاتی تجربہ میں صرف ڈگری والے اساتذہ کو کافی حد تک مغرور پایا اور کمرہ جماعت کو ان کا ذاتی ثنا خانہ۔ وہ تدریس سے زیادہ اپنے قصّوں پر انحصار کرتے نظر آتے ہیں۔

اس کے برعکس ایسے باکمال اساتذہ سے بھی پڑھنے کا موقع ملا جو اپنے شاگردوں کو اپنی ذمہ داری اور اپنا مستقبل سمجھتے ہیں۔ ان کی تربیت نہ صرف مضمون کے نصاب کی حد تک بلکہ تمام تر شعبہ ہائے زندگی کو مدِ نظر رکھتے ہیں۔ اور ان اساتذہ کو شاگرد روحانی والدین کا درجہ دیتے ہیں۔

اختتام اس فکر کے ساتھ کہ کیا وہ معاشرہ جس میں ایک شخص جو اپنے مضمون کے سوال کا جواب دینے سے قاصر ہے اور ایک حقیقی استاد دونوں کو ایک مقام حاصل ہو، ترقی کر سکتا ہے؟ بالکل نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).