داتا دربار دھماکے کے دو مبینہ سہولت کار گرفتار کر لئے گئے


داتا دربار دھماکے کی تحقیقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ دو مبینہ سہولت کاروں کی تصاویر حاصل کر لی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دونوں سہولت کاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ سہولت کاروں کا سراغ سی سی ٹی وی فوٹیج سے لگایا گیا۔

ان میں سے ایک مبینہ سہولت کار نے سلیپر اور دوسرے نے چپل پہن رکھی تھی اور سیاہ رنگ کی شلوار قمیض پہن رکھی تھی جبکہ مبینہ خود کش حملہ آور نے بھی سیاہ شلوار قمیض پہن رکھی تھی۔

تینوں دہشت گردوں نے دھماکے سے قبل رات داروغہ والا کے علاقے میں بسر کی۔ دھماکے کی صبح سوا 6 بجے دو سہولت کار داتا دربار کے علاقے میں دیکھے گئے۔ واقعے سے قبل سہولت کار داتا دربار بھی داخل ہوئے اور ریکی کی۔ ساڑھے 6 بجے ایک سہولت کار کو دربار سے باہر نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل صوبائی وزیر اوقاف سعید الحسن شاہ نے بھی بتایا تھا کہ داتا دربار دھماکے کی سہولت کاری میں ملوث دہشت گرد پکڑ لیے گئے ہیں۔

داتا دربار مسجد میں نماز جمعہ کے بیان میں سعید الحسن نے بتایا کہ دہشت گردوں کے ساتھی 3 ماہ سے گڑھی شاہو میں مقیم تھے، گڑھی شاہو میں دہشت گردوں کے ساتھی ٹی سٹال چلاتے تھے، 6 لوگوں نے 3 ماہ سے عمارت کرائے پر لے رکھی تھی۔

ادھر سانحہ داتا دربار کی تحقیقات کیلئے پنجاب حکومت نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ایس پی سی ٹی ڈی شعیب اشرف ہوں گے۔ جے آئی ٹی میں آئی بی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).