پاکستانی غیر قانونی دلہنوں کے بزنس پر شانڈونگ میں چھاپہ: چینی سرکاری اخبار


چین کی کمیونسٹ پارٹی کے آفیشل اخباری گروپ پیپلز ڈیلی کے جریدے گلوبل ٹائمز نے 15 اپریل کو پاکستانی دلہنوں سے شادی کے کاروبار پر اپنی رپورٹ شائع کی ہے جس کی تلخیص و ترجمہ ”ہم سب“ کے لئے کیا گیا ہے۔

مشرقی چین کے شانڈونگ صوبے کے علاقے ہیزے میں مقامی حکام ایسے غیر قانون شادی کے دلالوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہوں نے پاکستان سے خواتین کو چینی مردوں سے متعارف کرانے کا کام شروع کر رکھا ہے۔ چین ایسا پاکستان کے ایسے دلالوں پر کریک ڈاؤن میں مدد کے لئے کر رہا ہے۔

ہیزے سول افیئرز بیورو کے ایک اہلکار نے گلوبل ٹائمز کو یہ تصدیق کی کہ مقامی حکام تفتیش کر رہے ہیں کہ اس کے دائرہ کار میں آنے والے دیہات اور کاونٹیز میں شادی دلال، غیر قانونی سرحد پار شادیوں میں ملوث ہیں یا نہیں۔

چین میں ٹک ٹاک پر ایسی شادیوں کی بہت سی ویڈیوز موجود ہیں جن میں پاکستانی خواتین کی چینی مردوں سے شادیاں فلم بند کی گئی ہیں۔ ایسی بہت سی ویڈیوز کے بارے میں دعوی کیا گیا ہے کہ وہ شانڈونگ میں فلمائی گئی ہیں جو چین کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبوں میں سے ایک ہے۔

پاکستان میں چینی سفارت خانے نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ چین پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر قانونی شادی دلالوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ چینی سفارت خانے نے پاکستانی میڈیا کی انسانی سمگلنگ اور اعضا کی فروخت کی خبروں کو مسترد کر دیا۔

”چین اور پاکستان دونوں قانون کی حکمرانی پر عمل درآمد کرتے ہیں اور انسانی سمگلنگ اور انسانی اعضا کی فروخت کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ چینی اور پاکستانی نوجوان ان غیر قانونی دلالوں کے ستم رسیدہ ہیں“۔ پریس ریلیز میں کہا گیا۔

ہیزے کی کاؤکسن کاؤنٹی میں دو ایسے غیر قانونی سینٹرز پر فروری میں چھاپہ مارا گیا جو مبینہ طور پر مقامی مردوں کو ایک لاکھ یوان (پندرہ ہزار ڈالرز) کے بدلے پاکستانی خواتین سے متعارف کرواتے تھے۔

ایسے کچھ میچ میکنگ سینٹرز نے گزشتہ بہار میلے کی چھٹیوں میں مقامی نوجوانوں سے سرحد پار کی شادیوں کے سلسلے میں غیر ملکی لڑکیوں سے تعارف کے لئے ایک خطیر رقم کے بدلے معلومات فراہم کیں۔

ایک مقامی شادی دلال نے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ شدید صنفی عدم توازن کے باعث مقامی مردوں کے لئے بیوی تلاش کرنا آسان نہیں ہے۔ یہ دلال مقامی کنواروں کو پاکستان جا کر بیوی تلاش کرنے میں مدد دیتا ہے اور اس کام کے لئے ایک لاکھ اسی ہزار یوان لیتا ہے۔ اس میں دو طرفہ ٹکٹ، پاکستان میں رہائش، دلہن کی فیملی کے لئے شادی کے تحائف، بیوی کے لئے ویزا فیس اور اس کے ٹکٹ کے اخراجات شامل ہیں۔

شادی دلال نے بتایا کہ پاکستان جانے سے پہلے چینی مرد کو اپنی تصاویر اور اپنی جائیداد کی تصاویر، ویڈیوز اور کاغذات بھیجنے چاہئیں۔ جب ایجنسی کو ایک ایسی لڑکی ملتی ہے جو اس میں دلچسپی رکھتی ہو تو وہ شادی کا بندوبست کر دیتی ہے۔

شادی دلال نے بتایا کہ اس کی ایجنسی نے بہت سے جوڑوں کو کامیابی سے متعارف کروایا ہے۔ وہ یہ یقین دہانی کرواتا ہے کہ اگر شادی دو ماہ تک نہ چلی تو وہ چینی مردوں کو پاکستان جا کر شادی کرنے کا ایک دوسرا موقعہ دیا جائے گا۔

سرحد پار شادیوں کے بارے میں جنرل آفس آف سٹیٹ کونسل کے ایک نوٹس کے مطابق چین ایسے شادی دلالوں پر پابندی لگاتا ہے جو سرحد پار شادیوں کا کام کرتے ہیں۔

”جیسے جیسے ان میچ میکرز کا کاروبار پھیلتا ہے تو اس میں بین القومی فراڈ اور خواتین کی سمگلنگ کے کاروبار کا امکان ہو سکتا ہے لیکن شادی کے لیگل ہونے کے بعد اس کے بارے میں ثبوت اکٹھے کرنا اور تفتیش کرنا نہایت مشکل ہو جاتا ہے“۔ بیجنگ کے لیو یافی نامی ایک وکیل نے بتایا۔

سفارت خانے مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے غیر قانونی شادی کی سرگرمیوں کے بارے میں شہادتیں دے سکتے ہیں۔ وکیل نے کہا۔

”ہمیں ایسے جرائم سے نمٹنے کے لئے کارآمد اطلاعات کو خوش آمدید کہنا چاہیے۔ لیکن ساتھ ساتھ یہ توقع کی جاتی ہے کہ ایسی رپورٹیں حقائق پر مبنی ہوں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عوام گمراہ کن اطلاعات پر بھروسا نہ کرِیں اور پاک چین دوستی کی حفاظت کے لئے مل کر کام کریں۔ “ چینی سفارت خانے کی پریس ریلیز میں کہا گیا۔

شادی کروانے والی کئی ایجنسیوں سے گلوبل ٹائمز نے رابطہ کیا اور انہوں نے تصدیق کی کہ وہ پاکستانی لڑکیوں کو چینی مردوں سے متعارف کرواتے تھے، لیکن اب ان میں سے کچھ نے ایسا کاروبار بند کر دیا ہے کیونکہ ویزا حاصل کرنا نہایت مشکل ہو چکا ہے۔

By Liu Xin Source:Global Times Published: 2019/4/15 18:38:40


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).