امریکی جریدے ٹائم میگزین کے سرورق پر مودی کی تصویر کے ساتھ لکھی گئی سرخی پر سوشل میڈیا پر بحث


معروف امریکی جریدے ٹائم ميگزین نے اپنے مئی کے تازہ ترین شمارے کے سرورق پر انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کو جگہ دی ہے اور ان کی تصویر کے ساتھ ‘انڈیاز ڈیوائیڈر اِن چیف’ یعنی ’انڈیا کو منقسم کرنے والا سربراہ‘ لکھا ہے۔

اس سرورق پر سوشل میڈیا پر شدید بحث جاری ہے۔

یہ شمارہ ابھی بازار میں دستیاب نہیں ہے اور 20 مئی سنہ 2019 کو جاری کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ انڈیا میں فی الحال پارلیمانی انتخابات جاری ہیں اور آخری مرحلے کی ووٹنگ 19 مئی کو ہوگی جبکہ 23 مئی کو انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوگا۔

ٹائم میگزین نے اپنے سرورق کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ‘ٹائمز کا نیا بین الاقوامی سرورق: کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مودی حکومت کو آئندہ مزید پانچ برسوں تک برداشت کر سکتی ہے؟’

اس کے جواب میں ٹوئٹر پر سرگرم رہنے والے صارف اشوک سوائیں نے بیسیوں بار ‘نو’ ‘نو’ لکھا جسے اس مضمون کو شائع کرتے وقت تقریباً ایک ہزار بار ری ٹویٹ اور تین ہزار سے زیادہ بار لائک کیا جا چکا تھا۔

https://twitter.com/ashoswai/status/1126612484431929344

میگزین کی اس کور سٹوری میں کیا لکھا ہے؟

ٹائم میگزن کی ویب سائٹ پر جو مضمون شائع ہوا ہے اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ سے ملک کے وزیراعظم بننے تک کے سفر کا ذکر ہے۔ سنہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں ان کی فتح کو 30 برسوں میں سب سے بڑی کامیابی کہا گيا ہے اور اس کے بعد ان کی پانچ سالہ حکومت کا ذکر بھی ہے۔

لیکن جس طرح مودی کو ‘انڈیاز ڈیوائیڈر اِن چیف’ کہا گيا ہے اس پر انڈیا میں تنازع پیدا ہو گيا ہے اور یہ سرورق انڈیا میں ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس میگزین کا ہندی ورژن بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں ‘انڈیاز ڈیوائیڈر اِن چیف’ کی جگہ ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ کا سرغنہ’ لکھا ہے۔

اس کے علاوہ لوگ سوشل میڈیا پر پرانے ٹائم میگزین کی کاپیاں بھی ڈال رہے ہیں اور اس سے تازہ ترین شمارے کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

اس سے قبل مئی سنہ 2015 میں بھی ٹائم میگزین نے مودی پر کور سٹوری کی تھی اور اس کا عنوان تھا ‘وائی مودی میٹرز’ یعنی ’مودی اہم کیوں ہیں‘۔

سوشل میڈیا پر تازہ ترین سرورق پر زور دار بحث جاری ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ميگزین نے درست لکھا ہے تو کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مودی کی مقبولیت کا نتیجہ ہے۔

اس میگزین میں دراصل مودی سے متعلق دو مضمون ہیں، ایک برطانوی شہری مصنف اور صحافی آتش تاثیر نے لکھی ہے جبکہ دوسری امریکی ماہر سیاسیات ایان آرتھر بریمر نے لکھی ہے۔

کیوں کہ آتش تاثیر مرحوم پاکستانی سیاستدان سلمان تاثیر اور انڈین صحافی تولین سنگھ کے بیٹے ہیں اس لیے ان کے نظریے کو بعض لوگ پاکستانی کہہ کر مسترد کر رہے ہیں۔

انڈیا میں یہ خبر بھی شائع ہوئی کہ ٹائم ميگزین کے مضمون کے بعد آتش تاثیر کے وکی پیڈیا پیج کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کے کریئر کے بارے میں یہ لکھا ہوا دکھایا گیا ہے کہ وہ فی الحال انڈین نیشنل کانگریس کے پی آر مینیجر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/pokershash/status/1126766260195225600

ششانک سنگھ نے نریندر مودی والے سرورق کے ساتھ وکی پیڈیا کا سنیپ شاٹ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ‘تو یہ شخص آتش تاثیر انڈین نیشنل کانگریس کے پی آر مینیجر کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ ٹائم میگزین اپنا اعتبار کھو چکا ہے اور یہ بائيں بازو کا ہم زبان بن گيا ہے۔’

انڈین ڈائنا سور نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا: امریکی ماہر سیاسیات مسٹر ایان آرتھر بریمر کہتے ہیں ‘مودی ریفارمر’

پاکستانی مصنف آتش تاثیر کہتے ہیں: ‘مودی دی ڈیوائیڈر ان چیف‘

اور ساتھ ہی وہ اپنے ٹویٹ میں پوچھتے ہیں کہ ’آپ کس پر یقین کریں گے؟‘

https://twitter.com/Indian_Dinosaur/status/1126788619606183937

فیس بک پر ٹھاکر امیشا سنگھ لکھتی ہیں: ‘دنیا ایک مودی کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئی ہے۔ مطلب واضح ہے کہ بندے میں صرف دم نہیں بلکہ ساری دنیا کو اپنے پیچھے نچانے کی طاقت بھی ہے۔‘

دوسری جانب وسنت لکھتے ہیں ’مودی کی وجہ سے سارا حزب اختلاف ایک ہو گیا ہے تو انھیں تقسیم کرنے والا کیوں کہہ رہے ہیں؟‘

ستیندر لکھتے ہیں ‘نفرت کا بیج سماج میں بہت گہرا بویا جا چکا ہے جس کی فصل آج سڑکوں پر پھیلی ہے’۔

ٹائم میگزین نے سنہ 2016 میں وزیر اعظم نریندر مودی کو قارئین کے رائے شماری کے مطابق پرسن آف دی ایئر قرار دیا تھا۔ وہ 18 فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر تھے جبکہ امریکی صدر براک اوباما دوسرے نمبر پر آئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32545 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp