’ایسا ممکن نہیں کہ پاکستان ہار گیا ہو‘


کرکٹ میں کبھی کبھی ایسے میچ بھی ہو جاتے ہیں جو افسانے سے لگتے ہیں۔ جہاں منطق سمجھنے سے قاصر رہ جاتی ہے کہ آخر کیوں خوشگوار اختتام سے صرف دو گام پہلے ہیرو تھک کر گر پڑا۔

دو اننگز ہیں جو اس میچ کو زندہ رکھیں گی۔ پہلے جوس بٹلر کی بے باک اننگز، جس میں چھکوں کی برسات دیکھنے کو ملی۔ اور پھر دوسری اننگز شروع ہوئی۔

دوسری اننگز میں جو ہوا، انگلینڈ ہی کیا پاکستان نے خود بھی نہ سوچا ہو گا۔ کیونکہ جس طرح کی بیٹنگ بٹلر کر گئے تھے، اس کے بعد تو سکرپٹ رائٹر قلم توڑ دیا کرتے ہیں۔

مگر یہاں قلم نہیں ٹوٹا۔ جہاں اس میچ کو بٹلر نے چھوڑا تھا، عین اسی سرے سے فخر زمان نے اپنی اننگز جوڑ دی۔ ہاں، ٹھہراؤ اور استحکام بٹلر کی بہ نسبت زیادہ دکھائی دیا۔

جس روانی میں فخر زمان جا رہے تھے اور جس طرح بولر ان کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے تھے، امید یہ تھی کہ میچ پچاسویں اوور سے پہلے ہی ختم ہو جائے گا۔

مزید پڑھیے

دلچسپ میچ میں پاکستان کو شکست

’یہ سورج انگلینڈ میں ہی ڈوب تو نہ جائے گا‘

مورگن نے سبھی حربے آزما لیے۔ نہ تو وکٹ میں کوئی دم تھا، نہ ہی فخر زمان کہیں چُوک رہے تھے۔ پیسرز سے مایوس ہو کر سپنرز کا رخ کیا تو بات اور بگڑ گئی۔ جہاں ایک اوور میں ایک باؤنڈری لگ رہی تھی، وہاں دو لگنے لگیں۔

جب ہر حربہ ناکام ہو جائے تو ایسے موقع پہ فیلڈنگ کپتان کے پاس کیا آپشنز ہو سکتے ہیں؟

یا تو وہ کسی بہانے میچ کی رفتار سست کر دے، یا پھر کسی پارٹ ٹائم آپشن کا رخ کرے۔ کیونکہ کامران اکمل جیسا بلے باز بھی جب کسی سے قابو نہ آ رہا ہو تو مارلن سیموئلز جیسے بولر کے ہاتھوں غصے میں ہی آوٹ ہو جاتا ہے۔

مگر مورگن کے پاس ایسے مواقع کے لیے بہترین آپشن کرس ووکس ہی ہو سکتا ہے۔ بہت کم بولر ایسے ہوتے ہیں جو بلے باز کے ذہن میں جھانک کر دیکھ سکتے ہیں کہ بہترین سے بہترین فارم میں بھی کوئی ایک چھوٹی سی کمزوری کس لائن، کس لینتھ پہ چھپی ہوئی ہے۔

کرکٹ

GETTY IMAGES

کل ملا کر اس میچ میں دس وکٹیں گریں۔ مگر فخر زمان کی وکٹ سب سے زیادہ ڈرامائی تھی۔ جو گیند اچانک تیزی سے گزر گیا اور جسے کمنٹیٹرز وائیڈ بال سمجھ رہے تھے، اسی پہ نجانے کیوں بٹلر نے اپیل کر دی۔ پتا نہیں کیا سوچ کر مورگن نے ریویو بھی لے لیا۔ اور کسے خبر کہ الٹرا ایج نے کیوں ایک خفیف سا ایج بھی ظاہر کر دیا۔

اور وہ طلسم جو تیس اوورز سے طاری تھا، وہ اچانک ٹوٹ گیا۔

پاکستان پھر سے حقیقت کی دنیا میں واپس آ گیا۔ حقیقت کی دنیا میں ایسے معجزے نہیں ہوتے۔ اننگز کی رفتار اتنی تیز نہیں ہوتی۔ ناقابلِ شکست پارٹنرشپس نہیں لگتیں۔ اچانک وکٹیں گرنے لگ جاتی ہیں اور کچھ سمجھ بھی نہیں آتی۔

کہتے ہیں کم مارجن سے ہارنا ایتھلیٹ کی ذہنی صحت اور اخلاقی جرات کے لیے اچھا ہوتا ہے۔ مگر یہ بتانا مشکل ہے کہ جہاں ایک افسانوی سے ہدف کے تعاقب میں ’انڈر ڈاگ‘ ٹیم اتنا قریب آ کر ہارے تو کرب کیسا ہوتا ہے۔

یہ کرب کئی چبھتے ہوئے سوال چھوڑ جاتا ہے۔ اگر ہم ٹاس جیت کر یوں کر لیتے تو؟ اگر ہم اٹیک فلاں سے کروا لیتے تو؟ اگر ہم ’فرسٹ چینج‘ پہ فلاں کو لاتے تو؟ جیسے غالب نے کہا تھا۔

’وہ ہر اک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا‘

اعدادوشمار میں تو یہ میچ انگلینڈ جیت گیا۔ لیکن کچھ پیرائے ایسے بھی ہوتے ہیں جہاں منطق کام نہیں کر پاتی۔ جہاں اعداد و شمار دیکھ کر بھی دل تسلیم نہیں کرتا کہ پاکستان ہار گیا۔

کچھ میچ ایسے ہی ہوتے ہیں کہ افسانے سے لگتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32469 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp