افغانستان کی نامور صحافی مینا مانگل کا قتل اور انصاف کا مطالبہ


افغانستان کی پارلیمان میں ثقافتی امور سے منسلک مشیر مینا مانگل جو کہ اس سے قبل صحافت کے پیشے سے بھی منسلک رہی ہیں کو نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کر دیا ہے۔

بی بی سی افغان سروس کے مطابق مینا مانگل جو کہ ماضی میں ٹی وی سے منسلک رہی ہیں کی ہلاکت کی تصدیق افغان وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ انھیں سنیچر کو دارالحکومت کابل میں اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے کام پر جا رہی تھیں۔

مانگل نے اپنے صحافتی کریئر کے دوران مختلف ٹی وی چینلز پر میزبانی کے فرائض انجام دیے۔

افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن وزما فروغ نے ایک میڈیا بیان میں بتایا کہ مانگل نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں لکھا تھا کہ انھیں لگتا ہے کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

پولیسں کا کہنا ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

https://twitter.com/MalaliBashir/status/1127181106778968064

صحافی ملالی بشیر نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا ہے جس میں ان کے مطابق مانگل کی والدہ حکام سے قاتلوں کی گرفتاری کی اپیل کر رہی ہیں۔

ویڈیو کے ساتھ ملالی بشیر نے لکھا ہے کہ مینا مانگل کی والدہ نے ‘مشتبہ قاتلوں کا نام بھی لیا ہے اور بتایا ہے کہ انھوں نے کچھ عرصہ قبل بھی مینا مانگل کو اغوا کیا تھا۔ انھوں نے افغانستان کے اٹارنی جنرل کے دفتر کے چند افراد کا نام لیا کہ ان کی رشوت لینے کی وجہ سے اغوا کرنے والے بچ نکلے۔’

سوشل میڈیا میں مینا مانگل کی ہلاکت پر سخت رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔ جلال محسود نامی ایک شخص نے لکھا: ‘صحافیوں کا قتل بند کرو۔ دہشت گرد صحافی کو قتل کر سکتے ہیں لیکن بے نوا کی آواز کو نہیں روک سکتے۔’

https://twitter.com/Salmankhan_DK/status/1127236554097942529

اسی طرح سلمان خان ڈی کے نامی صارف نے لکھا: اس خبر نے میرے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے کہ ایک پشتو شاعرہ کو دہشت گردوں نے آج کابل (سنیچر کو) میں ہلاک کر دیا۔’

https://twitter.com/Qarar_Shakir/status/1127162309401612288

احمد شاکر قرار نے قتل کی مذمت کرتے ہوئے لکھا: ‘اس کریہہ جنگ نے ہمیں اخلاقی طور پر گرا دیا ہے۔ افغان روایت میں خواتین کے قتل کی کبھی کوئی جگہ نہیں رہی ہے۔ اس واقعے کی تحقیق ہو اور مرتکبین کو ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔’

بہت سے لوگوں نے ‘ہمیں انصاف چاہیے’ کے ساتھ مینا کی موت پر اظہار تعزیت کیا ہے جبکہ احمد جمیل یوسفزئی نامی ایک صارف نے لکھا: ‘دہشت نے اپنی پیاس بجھا لی۔ کیونکہ ایک اور مینا (محبت) (آج) مر گئی۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp