کیا انڈیا کے پاس ریڈار سے بچنے والا طیارہ ہے؟


نریندر مودی انڈین وزیر اعظم

بالا کوٹ حملے سے متعلق مودی کے متنازع بیان پر کافی تنقید کی جا رہی ہے

مودی جی سے صحافی کا سوال: جب جوان پاکستان پر حملہ کرنے جا رہے تھے اس رات آپ سو پائے تھے؟

وزیر اعظم نریندر مودی: دن بھر مصروف رہا رات نو بجے سٹرائیک کی تیاریوں کا جائزہ لیا اس کے بعد بارہ بجے پھر جائزہ لیا۔ ہمارے سامنے ایک مسئلہ تھا اس وقت اچانک موسم خراب ہو گیا تھا بارش بہت ہو رہی تھی اور ماہرین حملے کی تاریخ بدلنا چاہتے تھے لیکن میں نے کہا اتنے بادل ہیں بارش ہو رہی ہے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم پاکستان کے ریڈار سے بچ جائیں گے۔ میں نے کہا بادل ہیں جائیے اور فوجی چل پڑے’۔

یہ بھی پڑھیے

’سوچا بادلوں میں پاکستان کو طیارے دکھائی نہیں دیں گے‘

بالاکوٹ میں انڈین طیارے پاکستانی طیاروں سے کیسے بچے؟

فوج کے نام پرسیاست، سابقہ انڈین جرنیلوں میں تشویش ’’ہدف کو نشانہ بنایا، مرنے والوں کی تعداد گننا ہمارا کام نہیں‘

فزکس کے طالب علم پریشان

وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان نے فزکس کے طالب علموں کو شش و پنج میں ڈال دیا ہے۔

فزکس میں یہ پڑھایا جاتا رہا ہے کہ ریڈار کسی بھی موسم میں کام کرتا ہے اور موسم چاہے کتنا ہی خراب ہو یہ طیارے کا پتہ لگا لیتا ہے۔

سوشل میڈیا پر مودی کے اس بیان کا کھل کر مذاق اڑایا جا رہا ہے اور انہیں فزکس پڑھانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ سائنسی امور کے ماہر پلو باگلہ نے بھی نریندر مودی کے اس بیان کو غلط قرار دیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی معلومات کے مطابق بادلوں کا ریڈار پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ اس کی لہریں بادلوں کے پار جاتی ہیں اور طیارے کا پتہ لگا لیتی ہیں اس لیے وزیراعظم کا یہ بیان غلط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خلا میں جب تصویریں لینے والی سیٹلائٹ بادلوں اور روشنی کی کمی کے سبب تصویریں لینا بند کر دیتی ہے تب ریڈار امیجنگ کا سیٹلائٹ لگایا جاتا ہے اور جو خلا سے طاقتور لہریں بھیجی جاتی ہیں وہ رفلیکٹ ہوکر واپس جاتی ہیں اور اس سے جو تصاویر بنتی ہیں اسے دیکھا جا سکتا ہے۔

نریندر مودی انڈین وزیر اعظم

نریندر مودی اپنی انتخابی مہم میں بار بار بالا کوٹ کا ذکر کرتے ہیں

جبکہ وزیراعظم بالا کوٹ کے معاملے میں طیارے کا پتہ لگانے کے لیے زمین پر لگے ریڈار کی بات کر رہے تھے۔

ریڈار کام کیسے کرتا ہے؟

سوال یہ ہے کہ آخر یہ ریڈار کام کیسے کرتا ہے اور طیاروں کا پتہ کیسے لگاتا ہے۔

راشٹریہ ادیوگِ سنستھان یعنی این آئی ٹی پٹنہ کے ایک پروفیسر کے مطابق ریڈار کا استعمال، ہوائی جہاز، پانی کے جہاز، موٹر گاڑیوں کی دوری، رفتار، اونچائی اور ان کی سِمت کا پتہ لگانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ ’رفلیکشن آف الیکٹرومیگنیٹک‘ لہروں کے اصولوں پر کام کرتا ہے.

ریڈار میں دو آلے ہوتے ہیں سینڈر اور رسیور

سینڈر رفلیکشن آف الیکٹرومیگنیٹک لہروں کو ٹارگٹ کرتا ہے جو اس سے ٹکرا کر واپس رسیور کو ملتی ہیں۔

بھیجنے اور واپس ملنے کے درمیان کتنا وقت لگا اس کی بنیاد پر ہی طیارے کے فاصلے، اونچائی اور رفتار کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔

دلی کی سڑکوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی طرح ریڈار گن لگائے گئے ہیں جو گاڑیوں کی رفتار کا پتہ لگاتے ہیں اور اگر گاڑی طے شدہ رفتار سے زیادہ تیز چلتی ہے تو ریڈار اس کی شناخت کر لیتے ہیں اور ان کا چالان کیا جاتا ہے۔

تعلیم اور سائنس کے شعبے سے وابستہ لوگ سنیچر کو ٹی وی چینل نیوز نیشن کو دیے جانے والے نریندر مودی کے انٹرویو کو ملک کے سائنسدانوں کے بے عزتی تصور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی قابلیت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے اور وہ ایسی بیوقوفی والا مشورہ وزیرا اعظم کو نہیں دے سکتے۔

بی جے پی کے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل سے بھی وزیراعظم کے اس بیان کو ٹویٹ کیا گیا تھا لیکن جب اس پر تنقید بڑھی تو اسے ہٹا لیا گیا۔

بالا کوٹ حملے کے بعد پہلے انڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈین طیارے نے پاکستان کی سرحد کے کافی اندر گھس کر ٹارگٹ کو نشانہ بنایا تھا پھر بعد میں کہا گیا کہ انڈیا نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حملہ کیا ہے۔

حملے کے لیے انڈیا نے جس سسٹم کا استعمال کیا تھا وہ ’سٹینڈ آف ویپن‘ کہلاتا ہے۔

یہ ایسا سسٹم ہے جو دور سے سے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ انڈیا میراج ایسے ہی ’سٹینڈ آف ویپن‘ سے لیس ہے اور بادلوں کے باوجود بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

کیا انڈیا کے پاس ریڈار سے بچنے والا طیارہ ہے؟

آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ کیا انڈیا کے پاس ایسا کوئی لڑاکا طیارہ ہے جو ریڈار سے بچ سکتا ہے اور کیا رفعال اس تکنیک سے لیس ہوگا۔

اس بارے میں پلو باگلہ کہتے ہیں ’ریڈار سے بچنے کے لیے سٹیلتھ تکنیک کا استعمال کیا جا سکتا ہے یا پھر کم بلندی پر پرواز کی جائِے۔ جہاں تک میری اطلاعات ہیں انڈین میراج میں سٹیلتھ تکنیک نہیں ہے جو ریڈار سے بچ سکے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’اس تکنیک سے لیس طیارے امریکہ کے پاس ہیں اور انڈیا جو رفعال طیارے خرید رہا ہے ان میں بھی یہ تکنیک نہیں ہے، انڈیا کے پاس سٹیلتھ تکنیک سے لیس کوئی طیارہ نہیں ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp