پشاور کے بی آر ٹی منصوبے میں مزید نقائص سامنے آ گئے؟


بی آر ٹی منصوبہ

اسے کوتاہی کہا جائے یا بد قسمتی لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ یا بی آر ٹی منصوبے سے باوجود کوششوں کے جان نہیں چھوٹ رہی بلکہ یہ منصوبہ اس کے لیے مسلسل بدنامی کا باعث بنتا جا رہا ہے۔

تقریباً ڈیڑھ سال سے تاخیر کا شکار پشاور شہر کے سب سے بڑے پبلک ٹرانسپورٹ منصوبے بس ریپڈ ٹرانزٹ یا بی آر ٹی کی مرکزی کوریڈور پر تعمیراتی کام تقربناً مکمل ہو چکا تھا لیکن حالیہ دنوں صدر کے علاقے میں اس میں پھر سے کچھ تعمیراتی نقائص سامنے آئے ہیں جس کے بعد سے حکومت پھر سے شدید تنقید کی زد میں ہے۔

پشاور صدر کے علاقے میں حالیہ دنوں معلوم ہوا کہ سنہری مسجد کے قریب واقع موڑ پر 18 میٹر کی بسیں مڑ نہیں سکتیں لہذا وہاں سڑک کشادہ کرنے کے لیے پھر سے تھوڑ پوڑ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بی آر ٹی: ناقص منصوبہ بندی اور ڈیزائن میں سنگین کوتاہیوں کا انکشاف

نیب کو پشاور بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کا حکم

پشاور میٹرو بس انتخابی نعرہ یا نقصان؟

پی ٹی آئی کا پشاور بس منصوبہ تاخیر کا شکار کیوں؟

بی آر ٹی منصوبہ

متاثرہ مقام پر بھاری مشینری پہنچا دی گئی ہے جہاں مزدور کام کرتے ہوئے نظر آئے۔

سائٹ پر موجود ایک انجینئر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ بسوں کے ٹیسٹ ڈرائیو کے دوران معلوم ہوا کہ سنہری مسجد موڑ سے بڑی بسیں نہیں گزرسکتیں اس لیے اسے پھر سے توڑ کر دوبارہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مذکورہ مقام پر کوریڈور کی کشادگی کے لیے اب نئے ستون تعمیر کیے جا رہے ہیں جس سے یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔

یاد رہے کہ گذشتہ تقربناً دو ماہ کے دوران یہ دوسری مرتبہ ہے کہ بی آر ٹی منصوبے میں تعمیراتی نقائص کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اس سے پہلے تہکال کے علاقے میں بس سٹیشنوں کے قریب تعمیر شدہ کوریڈور میں خرابیوں کی نشاندہی کی گئی جس کے بعد جنگلوں کو توڑ کر سڑک کشادہ کی گئی تھی۔

بی آر ٹی منصوبہ

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ خیبرپختونخوا حکومت کی معائنہ ٹیم کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ بی آر ٹی منصوبہ جلد بازی میں شروع کیا گیا، اس کی منصوبہ بندی ناقص تھی جبکہ اس کے ڈیزائن بناتے وقت سنگین نوعیت کی کوتاہیاں کی گئی۔

معائنہ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ناقص منصوبہ بندی کے باعث قومی خزانے کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔

بعض سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کی ڈیزائننگ کے لیے غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں جس کے لیے ان کو تقریباً ایک ارب روپے سے زیادہ رقم دی گئی لیکن اس کے باوجود منصوبے میں کئی نقائص سامنے آ رہے ہیں۔

بی آر ٹی منصوبہ

خیال رہے کہ بی آر ٹی منصوبہ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی حکومت میں شروع کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر حکومت کی جانب سے اس منصوبے کو چھ ماہ میں مکمل کرنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود بھی یہ منصوبہ بدستور التوا کا شکار ہے۔

موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ 23 مارچ کو ہر صورت اس منصوبے کا افتتاح کریں گے لیکن حکومت اس دعوے میں بھی ناکام رہی۔ بعد میں وزیراعلیٰ نے تاخیر کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا حکم دیا اور چند افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے تقریباً 68 ارب روپے پر مشتمل اس منصوبے کے بارے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جمع کرا دی گئی ہے لیکن پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر اس رپورٹ کو سیل کر دیا گیا ہے تاکہ یہ منصوبہ مزید تاخیر کا شکار نہ ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp