ہندوستان اور برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں کی پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازش


30 مئی سے انگلینڈ میں شروع ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کو بہت چوکنا رہنا ہو گا۔ دشمن خوفناک سازشوں کا جال بچھا چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ہندوستان اور برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں را اور ایم آئی سکس نے اپنی حکومتوں کے ایما پر پاکستان کے علاوہ ورلڈ کپ کھیلنے والے نو ملکوں کی ٹیموں کے کپتانوں اور ان کے کرکٹ بورڈز سے رابطے استوار کر لئے ہیں۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھارتی کپتان کوہلی اور برطانوی کپتان مورگن دیگر ٹیموں کے کپتانوں اور کھلاڑیوں کے ساتھ روابط قائم کرنے کے لئے را اور ایم آئی سکس کی معاونت کر رہے ہیں۔

ورلڈ کپ 2019 انگلینڈ میں کھیلا جا رہا ہے۔ ٹورنامنٹ کا باقاعدہ آغاز 30 مئی کو لندن میں اوول کرکٹ گراؤنڈ میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان میچ سے ہو گا۔ ورلڈ کپ کا فائنل 14 جولائی کو اتوار کے روز لندن میں لارڈز کے تاریخی کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا۔ اس بار کرکٹ کے عالمی ایونٹ میں 10 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ ان میں پاکستان کے علاوہ افغانستان، سری لنکا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ہندوستان، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔

ورلڈ کپ کا باقاعدہ آغاز تو 30 مئی سے ہو رہا ہے لیکن خفیہ ایجنسیوں کے ایما پر ورلڈ کپ سے پہلے ہر ٹیم کے دو دو میچ رکھ دیے گئے ہیں جنہیں ”وارم اپ“ میچوں کا نام دیا گیا ہے۔ کرکٹ اور برطانیہ کے موسم کو سمجھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ ابر آلود برطانوی موسم میں فارغ کھڑے رہ کر گیند آنے کا انتظار کرنے سے کھلاڑی وارم اپ نہیں ہوتے۔ اس سے زیادہ وارم اپ تو وہ تماشائیوں کے سٹینڈ پر وقتاً فوقتاً نظر دوڑا کر ہو سکتے ہیں۔ 24 سے 28 مئی تک پانچ روز کھیلے جانے والے یہ 10 میچ صرف پاکستانی ٹیم کو بھرپور طریقے سے پرکھنے اور خفیہ ایجنسیوں کے ٹارگٹ کے حصول کی حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے استعمال کیے جائیں گے۔

اگر واقعی کھلاڑیوں کو وارم اپ کرنا مقصود ہوتا تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ان ٹیموں کو اپنے اپنے ملکوں میں انتظار کرنے اور 30 مئی تک ہی انگلینڈ پہنچنے کا کہتی تاکہ وہ برطانوی ٹھنڈ سے بچ جاتے۔ اور پھر اگر پہلے بلا ہی لیا ہے تو بجائے روزانہ دو دو میچ کھلانے کے انہیں دودھ جلیبی، چلغوزے، بادام اور چھوارے فراہم کر کے ہوٹل کے جم میں ہی ورزش کرنے کا موقع فراہم کرتی۔

را اور ایم آئی سکس کو اپنا ٹارگٹ کامیابی سے حاصل کرنے کے لئے بھاری مالی معاونت امریکہ فراہم کر رہا ہے۔ امریکہ کی جانب سے اس مشن کے لئے مالی امداد فراہم کرنے کا خفیہ معاہدہ اس سال اپریل کے شروع میں امریکہ، برطانیہ اور ہندوستان کے مابین لندن کے علاقے سوہو کے ایک فلیٹ میں طے پایا تھا۔ امریکی مالی معاونت کے بدلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 24 اپریل 2019 کو تین برس کے لئے امریکہ کو ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والی ٹیم کا سٹیٹس دیا تھا۔

یہ بات کرکٹ کے ہر شائق کو بخوبی معلوم ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ یعنی بی سی سی آئی کی مضبوط مالی پوزیشن کے سامنے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر بھی نہیں مار سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ بی سی سی آئی اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی پر دباؤ ڈال کر امریکہ کو تین سال کے لئے 2022 تک ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا سٹیٹس دلوا دیا۔ شائقین کرکٹ یہ جان کر بھی حیران ہوں گے کہ امریکہ جیسی کمزور ٹیم نے جس کو اسلام پورہ کرکٹ کلب لاہور کے لڑکے بھی شکست دے سکتے ہیں، ہانگ کانگ جیسی مضبوط ٹیم کو 84 رنز سے ہرا کر ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا سٹیٹس حاصل کیا تھا۔

اس حقیقت سے کون لاعلم ہو گا کہ ہانگ کانگ والے اب بھی اپنے ہمسایوں اور ہم شکل چینیوں کی بجائے سابقہ برطانوی آقاؤں کی زیادہ سنتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ چین نے ہانگ کانگ کو ہر صورت میچ جیتنے کا کہا تھا تاکہ شکست کی صورت میں امریکہ کو ون ڈے انٹرنیشنل کا سٹیٹس نہ ملے اور نتیجتاً ٹرمپ ناراض ہو کر ہندوستانی اور برطانوی خفیہ ایجنسیوں کو مالی امداد دینے سے مکر جائے۔ تاہم ہانگ کانگ نے اپنے آبا واجداد یعنی چین کی سننے کے بجائے برطانیہ کی بات مانی اور جیت پلیٹ میں رکھ کر امریکہ کو پیش کر دی۔ باقی سب تاریخ ہے۔

امت مسلمہ بالخصوص ایٹمی پاکستان کی ازلی مخالف استعماری قوتوں کی اس ساری کارروائی کا مقصد ایک بار پھر پاکستان کو ورلڈ کپ جتوانا ہے۔

کالم کی دم: اس مضمون میں ٹیموں، میچوں کی تاریخوں اور مقامات کے بارے میں دی گئی تمام معلومات درست ہیں۔ ورلڈ کپ میچز دیکھنے کے شوقین اس مضمون کو شیڈول کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ جہاں تک مبینہ سازش کا تعلق ہے اسے رد کرنا، اس پر یقین کرنا، رونا یا مسکرانا کلی طور پر قاری کی صوابدید اور ذاتی انتخاب ہے، جس کا وہ خود ذمہ دار ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).