سمیع چوہدری کا کالم: ’اس میں امام الحق کا تو کوئی قصور نہیں‘


امام الحق

امام الحق کے لیے یہ عجیب مخمصہ ہے۔ کوئی بھی انسان بھلے وہ فنکار ہو، گلو کار ہو، سپر مین ہو، بیٹ مین ہو کہ بیٹسمین ہو، اپنی مرضی سے پیدا نہیں ہوتا۔ بالفاظِ دیگر یہ تعین خود نہیں کرتا کہ وہ کس کا بیٹا، کس کا بھانجا اور کس کا بھائی ہو گا۔

امام الحق جب انڈر 19 سے کھیلتے تھے تو کئی لوگ ان کے مداح تھے۔ یہی نہیں جب کبھی وہ کریز پہ ٹِکے ہوتے، لوگ رک رک کر چہ مگوئیوں میں ایک دوسرے سے یہ راز کی بات کہتے، ’انضمام الحق‘ کا بھتیجا ہے یہ لڑکا، بہت اچھا کھیلتا ہے۔

اب مسئلہ صرف اتنا سا ہے کہ جتنا عرصہ یہ ’بھتیجا‘ اچھا کھیلتا رہا، سلیکشن کمیٹی کچھ اور سوچتی رہی اور اسے چانس نہ مل پایا۔ پھر سلیکشن کمیٹی کو خود پر رحم آیا اور اپنے لیے ایک اچھے چیئرمین کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے انضمام الحق تک جا پہنچی۔

سمیع چوہدری کے مزید کالم پڑھیے

’یہ سورج انگلینڈ میں ہی ڈوب تو نہ جائے گا‘

کوئی ہے جو مورگن کو آؤٹ کر دے؟

’محمد رضوان کے لیے یہ عجیب سا دن تھا‘

’یہ ٹیم پاکستان کے لیے نہیں کھیل رہی‘

’محمد حفیظ جیت گئے، ہاشم آملہ ہار گئے‘

جب انضمام الحق چیف سلیکٹر ہو گئے تو آتے ساتھ ہی کچھ عجیب سے فیصلے کیے۔ یہ ’عجیب‘ سے فیصلے ہر ’نئے‘ بندے کو کرنا پڑتے ہیں ورنہ یہ معلوم کیسے پڑے کہ ’نیا بندہ‘ آیا ہے۔

امام الحق کی بدقسمتی صرف اتنی سی ہے کہ جب عین میرٹ پر ان کا نام قومی ٹیم کے لیے پہلی بار منتخب کیا گیا تو اعلان کرنے والا کوئی اور نہیں، ان کا سگا چچا تھا۔

پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں چچاؤں، بھانجوں، بھتیجوں اور کزنوں کی کبھی خیر نہیں ہوتی۔ فیصل اقبال کو کرکٹ چھوڑے زمانہ ہو گیا مگر آج بھی کوئی ان کی فرسٹ کلاس ایوریج کی بات کرے نہ کرے، یہ ذکر ضرور ہوتا ہے کہ وہ بھانجے کس کے ہیں۔؟

امام الحق

اب اس میں امام الحق کا تو کوئی قصور نہیں کہ وہ چیف سلیکٹر کے بھتیجے واقع ہوئے ہیں۔ یہی بات وہ پہلے دن سے واضح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈیبیو پر سینچری کی، اسی امید کے ساتھ کہ ساری جھاگ بہہ جائے گی مگر دیکھنے والے ہیں کہ نظر ہی نہیں، ٹائمنگ بھی قیامت کی رکھتے ہیں۔

جہاں کہیں فارم روٹھی یا خود سے بڑے کسی کھلاڑی سے گرما گرمی ہوئی، یار لوگ جھٹ سے بھنویں اچکا دیتے ہیں کہ بھئی بھتیجا کس کا ہے؟۔ یہ کوئی رک کر نہیں سوچتا کہ آخر وہ اپنی مرضی سے تو بھتیجا نہیں بنا۔

اور بیچارے امام الحق پر صبح شام یہ ثابت کرنے کا بوجھ رہتا ہے کہ یہ وردی ان کے جسم پر کسی رشتے کی نہیں بلکہ میرٹ کی دین ہے۔

کل برسٹل میں بھی انھوں نے کھل کر یہ ثابت کیا اور جس طرح کے بولنگ اٹیک کے خلاف کیا، اس کے بارے کوئی یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ بھئی کوالٹی بری تھی یا ورائٹی محدود تھی۔ کرس ووکس سے پلنکٹ تک اور سٹوکس سے معین علی تک، سبھی کے خلاف بھر پور کھیلے۔

لیکن اس کے باوجود اگر کہیں کسی کے گمان میں یہ بات رھی بھی ہو کہ شاید انگلش بولنگ واقعی بے جان سی ہو گئی تھی تو یہ غلط فہمی بہت ہی جلد دور ہو گئی جب بولنگ کی ذمہ داری پاکستانی پیسرز کے ناتواں کندھوں پہ پڑی اور یہ معمہ دہری اذیت میں تب بدلا جب کیچز بھی پاکستانی فیلڈرز کے ناتواں ہاتھوں میں گرے۔

محمد عامر

کرکٹ کی مبادیات بتاتی ہیں کہ جب کوئی بلے باز ہر حربے کو ناکام بنا رہا ہو تو ضرورت صرف اس چیز کی ہوتی ہے کہ آؤٹ کرنے کی تمام کوششیں ترک کر کے صرف بنیادی بولنگ کی جائے۔ ایک اچھی لائن منتخب کر کے مسلسل دو تین اوورز اسی پر پھینکے جائیں۔

پچھلے دو ڈھائی سال میں پاکستان کے پاس صرف ایک ہی بولر ایسا رہا ہے جو یہ کام بغیر تھکے کر سکتا ہے۔ اس کا اکانومی ریٹ بھی نہایت متاثر کن رہا ہے۔ مگر لوگ چاہتے ہیں کہ وہ وکٹیں لے۔ وہ بار بار یہی کہتے ہیں کہ جی اس نے پچھلے 15 میچوں میں صرف پانچ وکٹیں کیوں لی ہیں۔

کل کے میچ میں اسے کھیلنا تھا مگر اسے چکن پاکس کا مسئلہ ہو گیا اور اس کی عدم موجودگی میں کوئی اور ایسا بولر بھی نہیں تھا کہ ’بنیادی‘ بولنگ ہی کر سکتا۔

اگر محمد عامر کو چکن پاکس نہ ہوتا تو شاید امام الحق کی اتنی اچھی سینچری رائیگاں نہ جاتی لیکن اس میں امام الحق کا تو کوئی قصور نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp