نادیہ حسین اور سونم کپور کو رول ماڈل بنائیے


کل انسٹا پر مشہور ماڈل نادیہ حسین کی ایک تصویر نظروں سے گزری اور میں ٹھٹھک گئی۔ خاص بات یہ تھی کہ نادیہ حسین میک اپ سے عاری، بالکل سادہ چہرے اور گھریلو حلیے میں تصویر میں جلوہ گر تھیں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کون سی نئی بات ہے، اکثر اداکاراؤں کی لاعلمی میں ان کی بغیر میک اپ کی تصاویر لے کر اپ لوڈ کردی جاتی ہیں، لیکن یہی اس تصویر کی خاص بات ہے کہ اسے نادیہ حسین کی لاعلمی میں اچانک نہیں لیا گیا بلکہ یہ تصویر انہوں نے خود بنوائی اور بہت اعتماد کے ساتھ اپنے ذاتی انسٹا اکاؤنٹ سے شیئر بھی کی۔

میڈیا کی چکاچوند اور سیلیبرٹیز کے جیسا بننے اور نظر آنے کی ریس ہمارے معاشرے میں بڑھتی جارہی ہے۔ کم عمری میں ہی لڑکیاں اس حوالے سے ذاتی اعتماد کے اتنے فقدان کا شکار ہوجاتی ہیں کہ وہ گھر آئے کسی مہمان کے سامنے بھی، چہرے پر بنا لیپا پوتی کیے آنے سے گھبراتی ہیں، موبائل میں سیلفی بھی بیوٹی کیم سے لیتی ہیں اور بے شمار فلٹر لگا کر شیئر کرتی ہیں۔ باہر نکلنے سے پہلے ہر زاویے سے خود کو پرکھتی ہیں، کالج، یونی ورسٹی، دفتر، بازار، میکہ، سسرال حتی کہ جنازوں میں بھی میک اپ کے بغیر جانے کو تیار نہیں ہوتیں۔

میری ایک سہیلی اچانک آنے والے مہمانوں کو دیکھتے ہی بیڈروم میں دوڑ لگا دیتی ہے اور جتنی دیر میں وہ تیار ہو کر نکلتی ہے مہمان جانے کے لیے پر تولنے لگتے ہیں۔ عورتوں کی اس کم زوری کا سب سے بڑا فائدہ کاسمیٹک کمپنیوں اور سب سے زیادہ نقصان شوہروں کی جیب کو ہو رہا ہے۔ نقصان صرف اسی حد تک ہی نہیں بلکہ عورت کی اپنی ذات بھی سراسر خسارے میں ہے۔ وہ صلاحیتیں جو اس کو معاشرے میں اپنا جائز مقام حاصل کرنے کے لیے منوانی تھیں وہ آئینے کے سامنے برباد ہورہی ہیں۔ پیسہ اور وقت خود کو بے عیب ظاہر کرنے کے لیے بے دریغ لٹانے کے بعد بھی ہم عورتوں کے حصے میں سوائے احساسِ کم تری اور خوداعتمادی کے فقدان کے کچھ نہیں آرہا۔

ایسی ہی ایک تصویر کچھ ماہ قبل میری نظروں سے گزری جو سونم کپور نے سال بھر قبل اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے شیئر کی تھی۔ تصویر میں وہ میک اپ چیئر پر اپنے اصلی حلیے میں بیٹھی نظر آرہی ہیں۔ ساتھ ہی ان کے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیا گیا تھا، جو انہوں نے ایک میگزین میں لکھا تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ”ہر لڑکی بولی وڈ اداکاراؤں کی طرح خوب صورت نظر آنا چاہتی ہے، لیکن سچ مانیے ہر اداکارہ ایسی اصل میں نہیں ہوتی، اس کے لیے اسے بہت ساری محنت، پیسے اور فرصت کی ضرورت پڑتی ہے۔” اس آرٹیکل کو عوامی سطح پر بے حد پذیرائی حاصل ہوئی۔

سونم نے جو کہا اس کا لب لباب یہ تھا کہ عورت کے بے عیب حسن کے سحر سے باہر آئیے، اس کی مسکراہٹ، ہنسی اور ذہانت کی تعریف کیجیے۔ سونم کپور کی وہ تحریر سب لوگ خصوصاً خواتین ضرور پڑھیں، کیوں کہ بے داغ حسن کی خواہش کے منفی اثرات ہمارے معاشرے میں اب حد سے تجاوز کرتے جارہے ہیں۔ ایک ایسا دور جب کاسمیٹک اور اشتہاری کمپنیاں عورتوں کی اس کم زوری کا بے دریغ فائدہ اٹھا رہی ہیں، ایسے میں سیلیبریٹیز کا میک اپ کے بنا اپنی تصاویر شیئر کرنا، اس تاثر کو ختم کرنے کی کوشش ہے کہ عورت کا اصل حسن صرف اور صرف میک اپ کا محتاج ہے۔

یہ بات بے حد قابل غور ہے کہ عورت اپنے میک اپ اور آئینے کے سامنے اتنا وقت کیوں برباد کرتی ہے۔ بننا سنورنا عورت کا پیدائشی حق قرار دیا گیا لیکن اس دُھن کو اپنا دین ایمان بنا لینے کی وجہ کیا ہے؟ پھر عورت کی اس سوچ کو تقویت کیسے ملی کہ وہ بس اسی طریقے سے مردوں کے سماج میں خود کو منوا سکتی اور لبھا سکتی ہے؟ شاید اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مردوں کے معاشرے میں عورتوں کی ذہنی اور تخلیقی صلاحیتوں کو کبھی تسلیم ہی نہیں کی گیا۔ پوری زندگی گھر کے نام پر وقف کرنے کے بعد بھی عمومی طور پر اس کے کردار کو سراہا نہیں گیا، تعلیمی میدان میں قدم جمائے، سڑک پر اسٹیئرنگ سنبھالے یا پھر دفتر میں ذمہ داریاں نبھائے، ہر روپ میں مردانہ سماج نے اس کی صلاحیتوں پر صرف انگلی اٹھائی ہے۔

یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ عورت کے اندر بے عیب حسن کی اندھی خواہش بھرنے والا بھی یہی مردانہ معاشرہ ہے، جو ایک سادہ عورت کی بھرپور ذہنی صلاحیتوں کو خاطر میں نہیں لاتا۔ میری ایک دوست جب ماس کمیونیکیشن کی ڈگری ہاتھوں میں لیے میڈیا کے اداروں میں جاب کے لیے گھوم رہی تھی، تو اس کے کانوں میں یہی مردانہ آواز زہر انڈیلتی کہ بے شک آپ کی تخلیقی صلاحیتیں بہترین ہیں لیکن اپنے ظاہر کی وجہ سے آپ اس جاب کے لیے موزوں نہیں۔ نادیہ حسین کی کل کی پوسٹ کو بھی اگر ایک طرف خواتین نے بہت سراہا اور تاثرات میں بیشتر نے یہی لکھا کہ ہم اس طرح کسی کے سامنے آنے سے گھبراتی ہیں، لیکن اب اپنے اندر کچھ ہمت محسوس کر رہی ہیں۔ لیکن افسوس مرد یہاں بھی اپنی مردانگی کے زبانی مظاہرے سے باز نہ آئے اور عورتوں کی ہمت توڑتے ہوئے نادیہ حسین کو طنز کا نشانہ بناتے اور کچوکے لگاتے رہے کہ ” اچھا یہ ہے آپ کا اصلی چہرہ۔” لیکن میں سمجھتی ہوں یہی سوچ درحقیقت مردانہ معاشرے کا اصل چہرہ ہے۔

 آخری شکایت مجھے مذہب کی من مانی تشریح پیش کرنے والوں سے ہے۔ انہوں نے بھی اگر عورت کے بننے سنورنے کے حق کو زوروشور سے تسلیم کیا تو شوہر کے روپ میں موجود صرف ایک مرد کے لیے۔ اسی مرد کی خاطر خوشبو لگاؤ، بنو سنورو، مہندی لگاؤ سارے جتن کرو، کیوں کہ اس کو لبھانا اور خوش کرنا ہی ان کے نزدیک عورت کی پیدائش کا اولین مقصد قرار پایا ہے۔ گویا اس کے علاوہ عورت کا نہ کوئی کام ہے، نہ ذمہ داری۔ پہلے شوہر کے سامنے جانے کے لیے قاتل تیاری کرے، سارے حربے آزمائے کہ پہلی نظر میں ہی شوہر کسی جن کی طرح اس پر عاشق ہوجائے۔ پھر باقی دنیا کے سامنے جائے تو چہرے سے لے کر حلیے تک سب تبدیل کرے۔ سادگی کے نام پر نیا چولا بدلے، ایک نیا بہروپ بھرے۔ اسی تگ و دو میں ایک ایک دن کر کے عورت کی ساری زندگی عورت کی نکل جاتی ہے، پھر بھی وہ بے عیب نہیں ٹھہرتی۔

عورت کو سب نے ہی کسی نہ کسی بہانے سجنے سنورنے کی اس بے مصرف اور بے کار سرگرمی میں الجھا رکھا ہے۔ لیکن نادیہ حسین اور سونم کپور نے ہمت کرکے اپنی ذات سے ابتدا کی ہے اور اس تاثر کو ختم کیا ہے کہ عورت کا ظاہری حسن ہی اس کا واحد سرمایہ ہے۔ یقین رکھیے، بے عیب کوئی چہرہ بھی نہیں لہٰذا اس لاحاصل جستجو میں اپنی دیگر صلاحیتوں کو ہاتھ سے نہ جانے دیں، ورنہ آپ خوداعتمادی کی اس دولت سے محروم ہوجائیں گی جو معاشرے میں خود کو منوانے کی کنجی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).