100 ملین ڈالر چرانے والے سائبر گینگ کو پکڑا لیا گیا ہے


Hands on keyboard, screen of data

اس گینگ نے متاثرین کے کمپیوٹرز میں گوزنیم نامی میل ویئر ڈالا اور پھر ان کے آن لائن بینک اکاؤنٹوں تک رسائی حاصل کی۔

ایک بین الاقوامی گینگ کو جس نے میل ویئر کا استعمال کرتے ہوئے چالیس ہزار سے زیادہ افراد سے 100 ملین ڈالر کی مجموعی رقم چوری کی تھی، پکڑ لیا گیا ہے۔

اس گینگ کو پکڑنے کے لیے پولیس نے ایک ایسا پیچیدہ آپریشن کیا جس میں امریکہ، بلغاریہ، جرمنی، جارجیہ، مولدوا، اور یوکرین میں تفتیش کی گئی۔

اس گینگ نے متاثرین کے کمپیوٹروں میں ’گوزنیم‘ نامی میل ویئر ڈالا اور پھر ان کے آن لائن بینک اکاؤنٹوں تک رسائی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیے

کہیں آپ بھی تو یہ پاس ورڈ استعمال نہیں کر رہے؟

پورن دیکھنے والوں کو بلیک میل کرنے والے نوجوان کو جیل

جعلی اکاؤنٹس: پیسہ جو آپ کے اکاؤنٹ میں ہے مگر آپ کا نہیں

اس گینگ میں بہت سے ایسے لوگ تھے جو آن لائن فورمز میں اپنے ’ہنر‘ کی تشہیر کرتے تھے۔ اس آپریشن کی تفصیلات یورپی پولیس ایجنسی یوروپول کے ہیگ میں صدر دفتر میں بتائی گئیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعاون کے حوالے سے یہ ایک انوکھی تفتیش تھی۔

سائبر کرائم سروس

اس نیٹ ورک کے 10 اراکین کے خلاف امریکی شہر پٹس برگ میں متعدد جرائم کے حوالے سے فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ ان میں چوری کے علاوہ امریکی اور غیر ملکی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے الزامات بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ پانچ روسی شہری مفرور ہیں جن میں ایک نے گوزنیم میل ویئر بنایا تھا اور اسے سائبر مجرمان کو کرائے پر دیتا تھا۔

اس گینگ کے مختلف اراکین کو اب متعدد ممالک میں قانونی کارروائیوں کا سامنا ہے۔

  • اس گینگ کے لیڈر کو جارجیہ میں الزامات کا سامنا ہے۔
  • مختلف بینک اکاؤنٹس پر قبضہ کرنے کی ذمہ داری والے ایک اور رکن کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے بلغاریہ سے امریکہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
  • گوزنیم میل ویئر پکڑا نہ جائے، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انکریپشن کرنے والے رکن کو مولدوا میں عدالتوں کا سامنا ہے۔
  • اس کے علاوہ دو مزید افراد کے خلاف جرمنی میں منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں۔

اس گینگ کے متاثرین میں چھوٹے کاروبار، وکلا کے دفاتر، بین الاقوامی کارپوریشنیں اور غیر سرکاری تنظیمیں شامل ہیں۔

Europol HQ

اس آپریشن کی تفصیلات یورپی پولیس ایجنسی یوروپول کے ہیگ میں صدر دفتر میں بتائی گئیں۔

یونیورسٹی آف سرے کے پروفیسر ایلن وڈورڈ کہتے ہیں کہ ’اس آپریشن سے ایک چیز جو واضح ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ نقصان پہنچانے کے مقصد کے لیے سائبر خدمات کی فروخت کتنی عام ہو چکی ہے۔‘

اس میل ویئر کو بنانے والوں نے اپنی ’پروڈکٹ‘ کی تشہیر کی تاکہ دیگر مجرمان اسے استعمال کر سکیں اور فراڈ کر سکیں۔

’چند برسوں سے منظم گینگ اپنے روایتی کام جیسے منشیات کو چھوڑ کر کہیں زیادہ سود مند سائبر کرائم میں آ رہے ہیں۔‘

گوزنیم کیا ہے؟

یہ دو مختلف میل ویئر نیمائم اور گوزی کا مرکب ہے۔ اس میں سے ایک کو ’ڈراپر‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا کام دیگر میل ویئر کو بغیر نشاندہی کے لوگوں کے آلات تک پہنچانا ہوتا ہے۔ 2015 تک نیمائم کو صرف رینسم ویئر کو لوگوں کے کمپیوٹرز میں پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

گوزی 2007 سے موجود ہے۔ اسے کئی بار مختلف طریقوں سے استعمال کیا جا چکا ہے جن میں زیادہ بینکوں پر حملے شامل ہیں۔

پروفیسر ایلن وڈورڈ کہتے ہیں کہ’ان دونوں کو ملانے سے ایک بہت بھیانک مانسٹر بن گیا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp