روایت کو ترک کرنے والی خواتین کی نفسیاتی الجھنیں


محترمہ ثمر اشتیاق صاحبہ!

سب سے پہلے تو میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے مجھے خلوص اور اپنائیت سے بھرا خط لکھا اور مجھ سے چند سوال پوچھے۔ میں آپ کی شخصیت سے بہت متاثر ہوں اور جب مجھے اندازہ ہوا کہ آپ کے اندر بہت سی تخلیقی صلاحتیں پوشیدہ ہیں تو میں نے آپ کی حوصلہ افزائی کی، تا کہ آپ کے فن اور آدرش سے اور لوگ بھی مستفید ہو سکیں۔ فیملی آف دی ہارٹ میں جب بھی آپ نے اپنا مقالہ پڑھا، اسے لوگوں نے بہت سراہا۔ اب میں آپ کے سوالوں کے مختصر جواب دینے کی کوشش کروں گا۔

میری نگاہ میں ہر دور اور ہر معاشرے میں دو طرح کے انسان بستے ہیں۔ روایتی اکثریت ٹریڈشنل میجارٹی، جو روایت کی شاہراہ پر اور تخلیقی اقلیت کری ایٹو مینارٹی، جو من کی پگ ڈنڈی پر چلتی ہے۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ تخلیقی اقلیت کا حصہ ہیں، جو زندگی کے ابتدائی دور میں ایک روایتی زندگی گزارتی رہی ہیں۔ اب دھیرے دھیرے آپ کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اندازہ ہو رہا ہے۔ اسی لیے آپ کی شخصیت میں ایک خوشگوار تبدیلی اور فنی انقلاب آ رہا ہے۔ میری نگاہ میں آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ اس خوش آیند تبدیلی اور انقلاب کو خوش آمدید کہہ رہی ہیں۔

آپ قدرے حیران و پریشان اس لیے ہیں کہ آپ ابھی ایک عبوری دور سے ایک ٹرانزیشن سے گزر رہی ہیں۔ آپ زندگی کے دریا کے روایتی کنارے سے غیر روایتی کنارے کی طرف سفر کر رہی ہیں۔ ابھی آپ فنی پل سے گزر رہی ہیں۔ آپ پر یہ تو واضح ہو گیا ہے کہ زندگی میں کیا نہیں کرنا، لیکن ابھی یہ پوری طرح سے واضح نہیں ہے کہ کیا کرنا ہے۔

YOU ARE STILL EXPLORING YOUR CREATIVE PERSONALITY

میری نگاہ میں CREATIVITY IS RAW ENERGY

کچی سبزی کی طرح کچے گوشت کی طرح۔ آپ کے ذہن کے نعمت خانے میں بہت سی کچی سبزیاں اور گوشت ہیں۔ آپ ہر ہفتے ایک ڈش بنا کر ٹیسٹ کرتی ہیں۔ ابھی آپ نے فیصلہ نہیں کیا کہ آپ کی سگنیچر ڈِش کیا ہو گی۔ کیا آپ ایک ادیب بنیں گی، موسیقار بنیں گی یا رقص کریں گی۔

میری نگاہ میں اعتماد اسٹیم کے دو حصے ہیں۔
خود اعتمادی۔ سیلف اسٹیم، جو انسان خود تخلیق کرتا ہے
غیر اعتمادی۔ اَدر اسٹیم، جس کا انحصار غیروں پر ہوتا ہے۔
چونکہ آپ ابھی عبوری دور سے گزر رہی ہیں اس لیے آپ کے دوست کے سوال نے آپ کو کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا۔ کیونکہ ابھی آپ کی فنی خود اعتمادی نے پوری طرح نشو و نما نہیں پائی۔ جوں جوں آپ کی فنی خود اعتمادی بڑھے گی آپ کی غیر اعتمادی کم ہو گی۔

میرا فنی سفر بھی آپ کی طرح ہے۔ میں نے شاعری کی۔ افسانے لکھے۔ ڈاکیو منٹریز بنائیں۔ اب تین سال سے ’’ہم سب‘‘ پر کالم لکھ رہا ہوں اور بلند اقبال کے ساتھ ٹی وی پروگرام بنا رہا ہوں۔ آپ پر بھی دھیرے دھیرے آپ کی تخلیقی منزل واضح ہوتی جائے گی۔

؎  فیض تھی راہ سر بسر منزل
ہم جہاں پہنچے کامیاب آئے

میرا پیشہ ورانہ سفر بھی تخلیقی اور فنی سفر کی طرح تھا۔ پاکستان میں ایم بی بی ایس کیا۔ پشاور کے زنانہ ہسپتال میں کام کیا۔ ایران کے بچوں کے ہسپتال میں ملازمت کی۔ کینیڈا میں نفسیات میں ایف آر سی پی کی۔ تین نفسیاتی ہسپتالوں میں کام کیا۔ اب اپنے کلینک میں ایک گرین زون تھیریپسٹ کے طور پر کام کرتا ہوں۔ آپ نے اپنے پیشہ ورانہ مستقبل کے لیے فیصلہ کرنا ہے کہ آپ کے لیے کیا زیادہ اہم ہے۔ آپ نے چند سوالوں کا جواب تلاش کرنے ہیں۔
سال میں کتنی تنخواہ کمانی ہے؟
کتنی اور تعلیم حاصل کرنی ہے؟
کن لوگوں کی خدمت کرنی ہے؟
اور زندگی میں کیسے توازن قائم رکھنا ہے؟

میرا دوستانہ مشورہ ہے کہ آپ سوشل ورک میں ماسٹرز کریں اور پھر بچوں اور ان کے خاندانوں کی تھراپی کریں۔ آپ ایک ہمدرد انسان ہیں، آپ بطورِ سوشل ورکر بہت کامیاب ہوں گی۔

خط کے آخر میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ غیر روایتی لوگوں کے بھی دو گروہ ہیں۔
پہلا گروہ BEING پر ایمان رکھتا ہے۔ سنت سادھو اور صوفی قناعت پسند ہوتے ہیں۔
دوسرا گروہ BECOMING پر یقین رکھتا ہے۔ اس میں ادیب اور شاعر فنکار اور دانشور شامل ہوتے ہیں جو خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتے ہیں۔
آپ کا تعلق دوسرے گروہ سے ہے۔ آپ خوب سے خوب تر کی اپنی تلاش جاری رکھیں۔ آپ نے اگلے چند سالوں میں زندگی کے چند اہم فیصلے کرنے ہیں۔ آپ نے ابھی بہت کچھ اور سیکھنا ہے اور پھر اس علم، تجربے اور دانائی سے انسانیت کی خدمت کرنی ہے۔

مجھے آپ کی دوستی پر فخر ہے۔
آپ کا ادبی ہم سفر۔

خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 683 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail