سہیل نقشبندی کے کارٹون: کیا کشمیر میں ’مزاحمتی آرٹ‘ کو سینسر کیا جا رہا ہے؟


سہیل نقشبندی

SUHAIL NAQSHBANDI
کشمیریوں کے ساتھ دو طرح کا سلوک ہوتا ہے۔۔ یا تو اجتماعی قید یا اجتماعی قتل

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے کارٹونِسٹ سہیل نقشبندی انگریزی زبان کے کشمیری روزنامے ’گریٹر کشمیر‘ کے ساتھ کئی برسوں سے منسلک تھے۔

انھوں نے حال ہی میں اخبار سے یہ کہہ کر اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا کہ اخبار پر اور ان پر کچھ موضوعات کو کور نہ کرنے کے لیے دباؤ بڑھتا ہی جا رہا تھا، خاص طور پر فروری میں ہونے والے پلوامہ حلمے کے بعد۔

یہ بھی پڑھیے

کشمیر میں جنازے بھی سکیورٹی رسک؟

کشمیر کی سنگ بار لڑکیاں

کشمیر میں اخبارات سادہ کیوں شائع ہوئے؟

2018 کشمیر میں خوں ریز ترین سال

سوشل میڈیا پر استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’اب تک ان کا اخبار اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آنے والے دباؤ سے انہیں بچاتا رہا لیکن فروری میں ہونے والے پلوامہ حملے کے بعد حالات کافی مشکل ہو گئے ہیں۔‘

ان کے مطابق وزارت اطلاعات نے پلوامہ حملے کے بعد جموں کشمیر انتظامیہ سے ’رزِزٹنس آرٹ‘ یا مزاحمتی آرٹ کی نشاندہی کرنے کو کہا ہے۔

یہ سہیل نقشبندی کے کچھ ایسے کارٹون ہیں جو ان کے بقول سنسرشپ کی وجہ سے نہیں چھاپے گئے۔

تحریر و تصاویر: سہیل نقشبندی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp