انڈیا میں انتخابات: گاندھی کے قاتل پر متنازع بیان کے بعد ’مودی کو اب پرگیا کا ساتھ چھوڑ دینا چاہیے‘


گاندھی

انڈیا میں ان دنوں انتخابات کی گہما گہمی عروج پر ہے اور اس دوران آئے روز کسی نہ کسی پارٹی سے کوئی رہنما ایسا بیان داغ دیتا ہے جس پر تنازع کھڑا ہو جاتا ہے۔

حالیہ تنازعے کی زد میں آئی ہیں بھوپال سے بی جے پی کی امیدوار سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر اور فی الحال تمام توپوں کا رخ ان کی طرف ہی ہے۔

گذشتہ روز پرگیا سنگھ ٹھاکر نے انڈین تحریکِ آزادی کے رہنما موہن داس گاندھی کے قاتل کی حمایت کرتے ہوئے انھیں ’دیش بھگت‘ یا ’محبِ وطن‘ قرار دیا۔

پرگیا دراصل مشہور ساؤتھ انڈین اداکار کمل ہاسن کے حالیہ بیان کا جواب دے رہی تھیں، جس میں انھوں نے گاندھی کے قاتل کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

مسلمان بھی ہوں اور انسان بھی!

’آزاد ہندوستان کا پہلا دہشت گرد ہندو تھا‘

گاندھی کے قتل کی ڈرامائی عکاسی کرنے پر ہندو مہا سبھا کی رہنما گرفتار

کمل ہاسن کے بیان کا جواب دیتے ہوئے پرگیا سنگھ ٹھاکر کا کہنا تھا ’ناتھو رام گوڈسے دیش بھگت تھے، ہیں اور رہیں گے۔ ان کو دہشت گرد کہنے والے لوگ اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان انتخابات میں ایسی باتیں کرنے والے لوگوں کو جواب دے دیا جائے گا۔

پرگیا

سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر بھوپال سے بی جے پی کی امیدوار ہیں

بی جے پی نے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور اپنی امیدوار سے معافی مانگنے کے لیے کہا ہے، جبکہ مدھیا پردیش کے چیف الیکشن کمیشنر نے ان کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے اس سے پہلے بھی پرگیا پر الیکشن کمیشن کی طرف سے 72 گھنٹے کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی۔ یہ پابندی ان پر بمبئی حملوں کے دوران ہلاک ہونے والے آئی پی ایس آفیسر ہیمنت کرکرے کی توہین اور بابری مسجد کے انہدام میں اپنے کردار سے متعلق بیانات پر عائد کی گئی۔

پرگیا سنگھ ٹھاکر پر سنہ 2008 میں مالے گاؤں کے حملے کی حمایت کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔ اس حملے کے دوران کم از کم چھ مسلمان ہلاک ہو گئے تھے۔

پرگیا سنگھ کے گاندھی کے قاتل کو محبِ وطن قرار دینے کے اس بیان نے انڈین انتخابات کا ماحول خوب گرما دیا ہے۔ ان کی اپنی ہی پارٹی بی جے پی سمیت حزبِ اختلاف اور انڈین صحافیوں سے لے کر عام لوگوں تک، سبھی پرگیا کے بیان پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔

انڈین کانگریس نے بی جے پی اور وزیرِاعظم مودی پر کڑی تنقید کی ہے۔

دلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سربراہ رندیپ سنگھ کا کہنا تھا ’پرگیا ٹھاکر نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو سچا محب وطن کہہ کر پوری قوم کی توہین کی ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کو انہیں سزا دیکر پورے ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔‘

ان کا مذید کہنا تھا کہ بابائے قوم کے قاتل کی شان میں قصیدے پڑھنے سے بی جے پی کا تشدد آمیز چہرہ سامنے آیا ہے۔

https://twitter.com/priyankagandhi/status/1129019374579343360

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ایک ٹویٹ میں کانگریس کا کہنا تھا کہ جب آپ ایک دہشت گرد کو لوک سبھا کے لیے منتخب کرتے ہیں تو ان سے دہشت گردی کی حمایت نہ کرنے کی امید کیسے کر سکتے ہیں؟

بی جے پی کی جانب سے پرگیا ٹھاکر سے دوری اختیار کرنے کے معاملے پر انڈین کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی کا کہتی ہیں کہ امیدوار سے دوری کافی نہیں۔

https://twitter.com/ANI/status/1128966990608195585

بی جے پی کے ترجمان نری سیما راؤ کا کہنا تھا کہ پارٹی ان کے بیان سے متفق نہیں اور ہم اس کی پُر زور مذمت کرتے ہیں۔

گذشتہ مہینے وزیرِاعظم نریندر مودی نے پرگیا ٹھاکر کی حمایت میں ایک بیان دیا تھا۔ اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے صحافی برکھا دت پوچھ رہی ہیں کہ کیا وزیرِاعظم ابھی بھی قوم کی مخالف آواز کی حمایت کریں گے؟

https://twitter.com/BDUTT/status/1128965759852371968

برکھا دت کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم مودی کو اب پرگیا کا ساتھ چھوڑ دینا چاہیے۔

اسی معاملے پر واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھے گئے اپنے مضمون میں وہ پوچھتی ہیں ’کیا انڈیا گاندھی جی کا ملک ہی رہے گا یا انھیں قوم مخالف قرار دے کر ان کے قاتل کو محبِ وطن مانا جائے گا۔‘

https://twitter.com/_garrywalia/status/1129093467047522304

کچھ صارفین تو صرف پرگیا کی معافی پر راضی نہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ مہاتما گاندھی کی بے عزتی اور گوڈسے کی حمایت کرنے پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے۔

چند انڈین صارفین تو یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ مودی آخر کب تک ایسے نفرت پھیلانے والے افراد کا دفاع کرتے رہیں گے۔

https://twitter.com/UmarKhalidJNU/status/1129124532168536065

بائیں بازو کے کارکن عمر خالد اس صورتحال کو ایک امتحان مانتے ہیں جس میں آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ گاندھی کے ساتھ ہیں یا گوڈسے کے؟

لیکن جہاں ایک بڑی تعداد پرگیا کے بیان پر آگ بگولہ ہے وہیں کچھ لوگ ان کا دفاع بھی کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/Tapan_G/status/1128977067486339073

انڈین ٹویٹر پر #PragyaSinghThakur کا ٹرینڈ بھی چل رہا ہے جس میں پرگیا کی حمایت میں بے شمار ٹویٹس سامنے آرہی ہیں۔

https://twitter.com/SunilKumarAus/status/1129065951339483136

پرگیا کے حمایتوں کا کہنا ہے کہ کاش ان جیسے کچھ اور بھی ہندو ہوتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp