آسٹریلیا میں حکمران اتحاد کی فتح، لیبر پارٹی نے شکست تسلیم کر لی


آسٹریلیا

آسٹریلیا میں ہر تین سال بعد ایلیکشن ہوتے ہیں تاہم ملک کے مشکل سیاسی حالات کے پیش نظر 2007 کے بعد سے اب تک کوئی بھی وزیر اعظم اپنے عہدے کی مدت پوری نہیں کرپایا۔

آسٹریلیا میں وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے عوام کا شکریہ ادا کیا ہے کہ انھوں نے ان کی اتحادی حکومت کو ایک بار پھر منتخب کیا۔

آسٹریلوی الیکشن میں سکاٹ موریسن کی پارٹی اور ان کے اتحادیوں کی فتح ایک غیر یقینی نتیجے کے طور پر دیکھی جارہی ہے۔

ملک میں سنیچر کو نئی پارلیمان کے انتخابات میں مطابق ایوان زیریں کی151 نشستوں اور سینیٹ کی نصف سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہوئی ۔ آسٹریلوی سینیٹ 76 ارکان پر مشتمل ہے۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کی مقبولیت دیگر جماعتوں سے زیادہ تھی، اور بہت سے سیاسی پنڈٹ یہی پیشگوئی کررہے تھے کہ لیبر یہ الیکشن جیت جائے گی۔

لبرل نیشنل اتحاد کے سربراہ اور وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے اپنے حامیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ سے معجزوں پر یقین رکھتے ہیں۔

لیبر پارٹی اور حزبِ اختلاف کے سربراہ بل شورٹن نے انتخابات میں ہار مانتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں میں لیبر پارٹی چھ سال میں پہلی بار آگے نظر آرہی تھی۔

انتخابی مہم کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں اور تارکین وطن کے موضوعات کو اہمیت حاصل رہی۔ یاد رہے کہ آسٹریلیا میں اہل ووٹروں کی تعداد سولہ ملین سے زائد ہے اور ہر ووٹر قانونی طور پر ووٹ ڈالنے کا پابند ہے۔

آسٹریلیا میں ہر تین سال بعد الیکشن ہوتے ہیں تاہم ملک کے مشکل سیاسی حالات کے پیش نظر 2007 کے بعد سے اب تک کوئی بھی وزیر اعظم اپنے عہدے کی مدت پوری نہیں کر پایا۔

وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے کہا کہ انھوں نے صرف نو ماہ کے عرصے میں حکومت کو یکجا کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ نو ماہ قبل سکاٹ موریسن نے سابق وزیر اعظم میلکم ٹرن بل کے استعفی کے بعد ان کی جگہ لی تھی۔

وزیر اعظم موریسن نے اپنی الیکشن مہم میں ملک کے معاشی حالات کے موضوع کو سب سے زیادہ توجہ دی۔

آسٹریلیا میں تازہ سروے کے مطابق ووٹروں کے لیے سب سے زیادہ توجہ طلب مسائل مہنگائی، آب و ہوا اور صحت کے مسائل ہیں۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی بھی ووٹروں کے زیر بحث رہی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp