عمران حکومت اور عوام کی رسم گل تراشی


پاکستانی روپے کی بے قدری نے عوام کو بدترین بے قدری کا شکار کردیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے نو ماہ میں صرف مہنگائی کے بھوت نے جنم لیا ہے۔ جب پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو ڈالر کی قیمت 124 روپے تھی اور اب 150 ہوچکی ہے اور ابھی یہ کتنی اور بڑھے گی اور روپے کو استحکام حاصل ہوگا یا نہیں اس بارے میں کسی کو کچھ علم نہیں ہے۔ پاکستان کے عوام روزے رکھ رہے ہیں لیکن جو صورتحال پیدا ہورہی ہے اس سے محسوس ہوتا ہے کہ عوام شاید اب صرف روزے ہی رکھا کریں گے۔

موجودہ صورتحال میں عید کا چاند نظر آبھی گیا تو غریبوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہوگا کیونکہ عید کی خوشیاں دوبالا کرنے کے لئے عوام کے پاس جیب خرچ ہونا ضروری ہے ڈالر کی اڑان اور آ ئی ایم ایف کی شرائط کے بعد پی ٹی آئی حکومت کو چاہیے کہ اسلامی نظریاتی کونسل اور اپنے ہم خیال علماء کے ذریعے ایک فتویٰ صادر کروادے کہ اس برس روزے پورے سال ہوں گے اس طرح نہ عید ہوگی اور نہ ہی روپے کی دید ہوگی اور حکومت عوامی قہر سے بچ جائے گی ویسے بھی حکومت نے اب ہر حال میں عوام کو یہ پیغام دینا شروع کردیا ہے کہ گھبرانا نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے عوام کے ساتھ وہی کیا ہے جو کچھ عرصہ پہلے حجام بچوں کی رسم گل تراشی کے وقت چڑیا دکھانے کا دھوکہ دے کر کیا کرتے تھے اور بچہ کچھ دیر روپیٹ کر صبر شکر پر آمادہ ہو جاتا تھا۔

ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ایک طرف پاکستان کے عوام گھر بیٹھے بٹھائے 600 ارب روپے کے مزید قرضوں کے بوجھ تلے آگئے ہیں اور دوسری طرف عوام پر مہنگائی کی بجلیاں گرادی گئی ہیں ڈالر مہنگا ہونے کے بعد بتایا جارہا ہے کہ پٹرول کی قیمت 130 روپے فی لیٹر تک جانے کا قوی امکان ہے اور اگر پٹرول مہنگا ہوگیا تو ٹرانسپورٹر حضرات ازخود نوٹس کے تحت کرایوں میں اضافہ کریں گے اور کئی بیوپاری مہنگائی کا سرکاری اعلان ہونے سے پہلے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیں گے۔

ڈالر کی قیمت بڑھ جانے سے ایک مخصوص طبقے کو فائدہ ہوا ہے اور یہ وہی طبقہ ہے جسے ہر حال میں فائدہ ہی ہوتا ہے چاہے قیام پاکستان کا وقت ہو یا پھر تقسیم پاکستان کا سانحہ، اس طبقے کو فائدہ ہی فائدہ ہے۔ اس طبقے کے تعلقات اور ذرائع اتنے مضبوط ہیں کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے 24 گھنٹے پہلے انہیں علم ہوجاتا ہے اور مارکیٹ کا سارا ڈالر ان کی تجوریوں میں جا بیٹھتا ہے اس طبقے کو ملک میں موجود لاوارث جائیدادوں کا بھی علم ہوتا ہے جسے یہ آسانی سے حاصل کرلیتا ہے اور یہی وہ طبقہ ہے جسے حکومت پاکستان نے اپنی تمام کالی دولت کو سفید کرنے کے لئے سہولت فراہم کردی ہے۔

اس مخصوص طبقے کے مقابلے میں بائیس کروڑ عوام ہیں جنہیں ہر حال میں نقصان ہی ہوتا ہے۔ ڈالر مہنگا ہوجائے تو بیچارے گھر بیٹھے کنگال ہوجاتے ہیں اور مہنگائی کے سیلاب میں بہہ جاتے ہیں اور ڈالر اگر سستا ہو بھی جائے تو انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ عوام کے لئے نظام آمرانہ ہو یا جمہوری، ہر دو صورتوں میں ان کا نقصان ہی ہوتا ہے۔

قیام پاکستان کے بعد گزشتہ ستر سالوں میں وہ لمحہ ایک بار بھی نہیں آیا جب کسی حکومت کے اقدامات سے براہ راست فائدہ غریب عوام کا ہوا ہو۔ ڈالر مہنگا ہونے سے جو حالت عام آدمی کی ہو چکی ہے، اس کا احساس لفظوں کی حد تک وزیروں اور مشیروں کو ضرور ہوتا ہے مگر ڈالر کی چوٹ صرف عوام کے سینے پر پڑتی ہے اور وزیر مشیر بڑی بڑی گاڑیوں میں بڑی بڑی عینکیں لگائے عوام سے ہمدردی کرکے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ حکومت کے اہم ترین وزیر فیصل واوڈا نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ عوام 200 روپے فی لیٹر تیل بھی برداشت کرسکتے ہیں ایک طرح سے انہوں نے یہ اشارہ دیا تھا کہ معاملہ 200 روپے فی لیٹر تک جائے گا۔

حکومت اس وقت مشکل ترین حالات سے دو چار ہے اور یہ حکومت کی خوش قسمتی ہے کہ پوری اپوزیشن اس وقت نیب کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے عوام حکومت سے ناخوش ہیں لیکن وہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پر بھی اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں کیونکہ ان کی قیادت پر قومی دولت لوٹنے کے بھاری بھرکم الزامات ہیں۔ اس وقت اگر اپوزیشن ”نیبی قوت“ سے پریشان نہ ہوتی تو حکومت کا دھڑن تختہ بھی کرسکتی تھی۔

پی ٹی آئی کے ہمدردوں کا ابھی تک خیال ہے کہ ہمیشہ کی طرح وزیراعظم عمران خان کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیبی مدد آئے گی مگر ابھی تک ایسی تو کوئی مدد نظر نہیں آرہی ہے البتہ ”نیبی مدد“ نے حکومت کے لئے آسانیاں پیدا کررکھی ہیں اور اپوزیشن برملا الزام بھی لگاتی ہے کہ نیب وزیراعظم عمران خان کے اشاروں پر کام کررہی ہے۔

بہرحال ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پاکستان میں ہر چیز کی قدر کم ہوکر رہ گئی ہے خصوصاً عوام کی بے قدری کا تو اب کوئی حال نہیں رہا اور آنے والے دنوں میں اس عوامی بے قدری میں مزید اضافہ ہوگا۔ رمضان المبارک کی نسبت سے قوم 21 ویں رات سے لے کر انتیسویں رات تک شب قدر تلاش کرے گی۔ حکمرانوں کے ہاتھوں ہر جگہ بے قدر ہونے والی قوم کو اب اجتماعی طور پر شب قدر ڈھونڈ کر اللہ سے اپنے گناہوں کی توبہ کرنی چاہیے وگرنہ حکمرانوں کے ہاتھوں مزید بے قدر ی یقینی ہے۔ آئی ایم ایف نے ایک پروفیشنل حجام کی طرح ہمیں بچہ جان کر ایک بار پھر حکومت کے ساتھ مل کر رسم گل تراشی تو کر ہی دی ہے۔

شمشاد مانگٹ
Latest posts by شمشاد مانگٹ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شمشاد مانگٹ

شمشاد مانگٹ گذشہ 25برس سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ منسلک ہیں۔اس وقت بطور گروپ ایڈیٹر روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کے ساتھ کام کر رہے ہیں

shamshad-mangat has 105 posts and counting.See all posts by shamshad-mangat