خون آلود چہرہ وال پہ چپکائے بغیر تعزیت کا اظہار کیوں نہیں کر پا رہے؟


ہم کائرہ صاحب کے فرزند کی گاڑی میں پھنسی لاش دکھائے بغیر موت کی خبر کیوں نہیں دے سکتے؟ خون آلود چہرہ وال پہ چپکائے بغیر تعزیت کا اظہار کیوں نہیں کر پارہے؟ مطلب کتنی عجیب بات ہے کہ مسلسل کئی برس سے خون دیکھ دیکھ کر ہم شاید مستقل دماغی پیچیدگیوں کا شکار ہوگئے ہیں۔ جب تک ہم کو اطلاع دینے کے لئے کوئی خون سے مسخ تصویر نہ ملے ہمارا پیغام ادھورا ہی رہتا ہے۔ اللہ کائرہ صاھب کو صبر دے انسان ہونے کے ناطے ہم کائرہ سب کے غم میں برابر کے شریک ہیں

پولیس ذرائع کے مطابق حادثہ تیز رفتاری کی وجہ سے پیش آیا۔ گاڑی چلانا ایک ایسا کام ہے جس کے لیے نہایت مشاقی و مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈرائیونگ کے دوران دماغی طور پر حاضر رہنا بھی نہایت ضروری ہے تاکہ کسی ہنگامی صورتحال میں سیکنڈ کے ہزارویں حصہ میں فیصلہ کر کے اپنی اور گاڑی میں بیٹھے دیگر افراد کی جانیں بچائی جائیں۔ زندگی اور موت اللہ کے فیصلے ہیں مگر کچھ انسانی احتیاطی تدابیر بھی ہوتی ہیں۔

دُنیا جہان میں گاڑی سستی ہو یا مہنگی اس میں ائیر بیگ ایک لازمی شرط ہے۔ حتیٰ کہ ائیر بیگ میں کسی خرابی کی صورت میں گاڑی کو سڑک پر لانا سنگین جرم شمار کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں جہاں سستی سے سستی گاڑی کی قیمت بھی دیگر اشیائے زندگانی کے تقابل میں بہت زیادہ رکھی گئی ہے، وہاں حادثات کی روک تھام کے لیے ائیر بیگ یا دیگر حفاظتی فیچر گاڑیوں میں شامل کرنا قطعاً ضروری خیال نہیں کیا جاتا۔ جب گاڑیوں کی قیمت پر سوال کرنے پر فورا بین الاقوامی منڈی کی قیمتوں سے موازنے پیش کیے جاسکتے ہیں تو سہولیات بین الاقوامی معیار کی کیوں مہیا نہیں کی جاسکتیں۔

گاڑی کے اسٹیئرنگ وہیل پر لگا ائیر بیگ کسی حادثے کی صورت میں آپ کے سر اور چہرے کو شدید زخمی ہونے سے بچاتا ہے تاہم اس کے لیے بھی کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ضروری ہیں۔ ڈرائیونگ کے دوران ہاتھوں میں گھڑی یا زیورات پہننے سے گریز کریں۔ اکثر حادثات میں ایئر بیگ اور چہرے کے درمیان ہاتھ آگئے جن میں پہنی گھڑیاں اور زیورات چہرے کو شدید زخمی کرنے کا سبب بنیں۔ بازؤں کو اسٹیئرنگ وہیل پر ترچھا (کراس) کر کے مت رکھیں۔

دایاں ہاتھ دائیں جانب اور بایاں ہاتھ بائیں جانب رکھ کر گاڑی چلائیں۔ اسی طرح ڈرائیونگ کے دوران اپنی گود میں کوئی ایسی چیز رکھنے سے گریز کریں جو حادثے کے دوران آپ کا چہرہ ایئر بیگ تک پہنچنے سے روک دے۔ ایئر بیگ کو کچھ عرصے بعد اچھی طرح چیک کرتے رہیں تاکہ اگر اس میں کوئی خرابی ہے تو اس کا علم ہوسکے اور فوری طور پر اس کو درست کیا جاسکے۔

ایک عاجزانہ سی تجویز ہے کہ ہمارے بچوں اُسامہ قمر زمان اور حمزہ شفیع کی ناگہانی اموات کو ایک سبق بناتے ہوئے ملک میں فروخت ہونے والی چھوٹی بڑی تمام گاڑیوں کے لیے ائیر بیگ کو لازم قرار دینے کی مہم کی شکل دی جائے تو بہت سی جانیں رائیگاں جانے سے بچائی جاسکتی ہیں

سمیع احمد کلیا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سمیع احمد کلیا

سمیع احمد کلیا پولیٹیکل سائنس میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاہور سے ماسٹرز، قائد اعظم لاء کالج، لاہور سے ایل ایل بی اور سابق لیکچرر پولیٹیکل سائنس۔ اب پنجاب پولیس میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

sami-ahmad-kalya has 40 posts and counting.See all posts by sami-ahmad-kalya