میں مسلم ہوں


ایک عرصہ سے ایک سوال میرے ذہن کو بے چین کیے ہوئے ہے کہ کیا مذہب صرف عقائد کی بنیاد پر ایک دوسرے پر کفر کا فتویٰ داغنے کا نام ہے؟ کیا اسلام نے ہمیں شیعہ، سنی، دیوبندی، بریلوی بننا سکھایا ہے؟

ان سوالوں کے جواب کی تلاش میں کچھ عقائد جو مذہب کے ٹھیکیدار مفت میں فراہم کرتے ان پر نظر دوڑائی اور چند ذاتی تجربات کو بھی مدِنظر رکھتے ہوئے جو نتیجہ نکلا وہی آج بیان کرتا ہوں۔

بچپن سے اپنے مسلک کو صحیح مانا اور جمعہ کے خطبے میں باقی تمام عقائد کو باطل کہنے کا سبق رٹ کر جوان ہوا اور غلطی سے فتنہ انگیزی کو حق گوئی سمجھنے لگا مگر والد صاحب ہمیشہ سمجھاتے رہے کہ بیٹا اسلام محبت کا نام ہے نفرت کا نہیں۔ اس فقرے نے دیگر مسالک کی محافل میں شرکت کرنے کا اشتیاق دلایا۔

اب یہاں کیا دیکھتا ہوں کہ جو پچھلی محفل میں اسلام کے داعی تھے اس محفل میں وہی کافر تھے۔ مگر میں اتنا سمجھ چکا تھا کہ وہی محفل صحیح ہو گی جہاں کوئی کافر نہ ہو اور سب مسلم ہوں۔

لہٰزا جب اسی کوشش میں ہر انداز سے نماز پڑھنا بھی سیکھا اور ایک زریں اصول سیکھا کہ جو بات کسی کی دل آزاری کی نیت سے کی جائے خواہ سچ ہی ہو خدا کو نا پسند ہے تو ایسے لوگ ملنا شروع ہوئے جو میری سوچ سے مطابقت رکھتے تھے۔

ذاتی تجربات میں ہم تمام ایک دوسرے کی خاطر ایک انداز سے نماز پڑھتے ہیں اور افطار کے وقت جو روزہ جلدی افطار کرتے ہیں وہ ایک ساتھی کے مسلسل اصرار کے با وجود اس کا انتظار کرتے ہیں کیوں کہ اس محفل میں سب مسلم ہیں اور کافر کوئی نہیں۔

آخر میں یہی نصیحت کروں گا کہ فتنہ سے بچیں اور کافروں کی بجائے مسلمان تلاش کریں کیوں کہ اسلام محبت ہے اور ہم مسلم ہیں!

محمد مجتبی علی
Latest posts by محمد مجتبی علی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).