ڈوبنے والا، پیٹ کی بیماری میں مرنے والا اور زچگی میں مرنے والی شہید ہیں


عام خیال یہ ہے کہ شہید صرف وہ ہوتا ہے جو اللہ کی راہ میں جنگ کرتا ہوا مارا جائے۔ صحابہ کرام کی بھی یہی رائے تھی کہ ”جو اللہ کے راستہ میں قتل کیا جائے وہ شہید ہے“۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”ایسی صورت میں تو میری امت کے شہید کم ہوں گے“ اور اس کے بعد بتایا کہ شہید کون کون ہوتا ہے۔ مندرجہ ذیل احادیث مبارکہ صحاح ستہ سے لی گئی ہیں اور ان میں بتایا گیا گیا ہے کہ کون کون شہدا میں شامل ہوتا ہے۔

صحیح بخاری:جلد اول۔

قتیبہ، مالک، سمی، ابوبکر بن عبدالرحمن (کے آزاد کردہ غلام) ابوصالح سمان، ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کسی راستہ میں چلا جارہا تھا کہ اس نے راستے میں کانٹوں کی ایک شاخ پڑی ہوئی دیکھی تو اس کو ہٹا دیا پس اللہ تعالیٰ نے اس کا ثواب اسے یہ دیا کہ اس کو بخش دیا پھر آپ نے فرمایا کہ شہید پانچ لوگ ہیں جو طاعون میں مرے جو پیٹ کے مرض میں مرے اور جو ڈوب کر مرے اور جو دب کر مرے اور جو اللہ کی راہ میں شہید ہوا اور آپ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے میں اور پہلی صف میں شامل ہونے میں کیا ثواب ہے اور پھر یہ نیک کام قرعہ ڈالے بغیر نصیب نہ ہو تو یقینا وہ اس پر قرعہ ڈالیں اور معلوم ہو جائے کہ سویرے نماز پڑھنے میں کیا فضیلت ہے تو بے شک اس کی طرف سبقت سے پڑھنے میں کس قدر ثواب ہے تو یقینا ان میں آکر شریک ہوں اگرچہ گھنٹوں کے بل چلنا پڑے۔

صحیح بخاری:جلد دوم

عبداللہ بن یوسف، مالک، سمی ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شہید پانچ قسم کے ہوتے ہیں وہ جو طاعون کے مرض سے مرجائے، وہ جو پیٹ کے مرض سے مر جائے، وہ جو ڈوب کر جان بحق ہو، اور وہ جو دیوار کے گرنے سے مر جائے، اور وہ جو اس کی راہ میں اس طرح شہید ہو کہ اپنی جگہ پہنچ کر جان دے یا میدان جنگ میں پہنچ کر واصل بحق ہو۔

صحیح مسلم:جلد سوم۔

زہیر بن حرب، جریر، سہیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے میں سے شہید کسے شمار کرتے ہو صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول جو اللہ کے راستہ میں قتل کیا جائے وہ شہید ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسی صورت میں تو میری امت کے شہید کم ہوں گے صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا پھر وہ کون ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کے راستہ میں قتل کیا گیا وہ شہید ہے اور جو اللہ کے راستہ میں مر گیا وہ بھی شہید ہے اور جو طاعون میں مرا وہ بھی شہید ہے اور جو پیٹ کی بیماری میں مر گیا وہ بھی شہید ہے ابن مقسم نے اس حدیث میں یہ بھی کہا ڈوب کر مر جانے والا بھی شہید ہے۔

سنن ابوداؤد:جلد دوم

محمد بن بکار، مروان، عبدالوہاب بن عبدالرحیم، ام حرام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص (حج عمرے یا جہاد کے لئے ) سمندر میں سوار ہوا اور پھر اس کو چکر آئے یا قے ہوئی تو اس کو ایک شہید کا ثواب ملے گا۔ اور جو ڈوب جائے (اور مر جائے ) تو اس کو دو شہیدوں کے برابر ثواب ملے گا۔

سنن ابوداؤد:جلد دوم

قعنبی، مالک، عبداللہ بن عبداللہ بن جابر، حضرت جابر بن عتیک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عبداللہ بن ثابت کے پاس ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے۔ آپ نے دیکھا وہ بیہوش ہیں آپ نے ان کو زور سے پکارا۔ انہوں نے جواب نہیں دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے َانَّا َللہِ وَاِنَّا اِلَیہِ رَاجِعُون پڑھا اور فرمایا اے ابوالربیع ہم تیرے بارے میں مغلوب ہو گئے (یعنی ہم نے تمہاری زندگی چاہی مگر تقدیر الٰہی غالب آئی اور تم اس دنیا سے رخصت ہوئے ) یہ سن کر عورتیں رونے پیٹنے لگیں۔ ابن عتیک ان کو خاموش کرانے لگے آپ نے فرمایا جانے دو جب واجب ہو جائے تو اس وقت کوئی رونے والی نہ روئے گی۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واجب ہونے سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا موت۔

عبداللہ بن ثابت کی بیٹی نے اپنے باپ کی طرف مخاطب ہو کر کہا ابا جان مجھے امید ہے کہ آپ (عند اللہ) شہید ہی ہوں گے کیونکہ آپ نے سامان جہاد تیار کر رکھا تھا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کی نیت کے بقدر ثواب عطا فرمائیں گے اور تم لوگ شہادت کا مطلب کیا سمجھتے ہو؟ کیا راہ اللہ میں قتل ہو جانا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستہ میں مارے جانے کے علاوہ سات طرح کی شہادت اور ہے۔ ایک وہ جو طاعون کی بیماری میں مرے۔ دوسرے وہ جو پانی میں ڈوب کر مرے۔ تیسرا وہ جو ذات الجنب کی بیماری سے مرے۔ چوتھا پیٹ کی بیماری میں مرنے والا۔ پانچواں جل کر مرنے والا۔ چھٹا چھت یا دیوار کے نیچے دب کر مر جانے والا۔ اور ساتویں وہ عورت جو کنواری ہو یا حاملہ ہو۔ یہ سب شہید کہلائیں گے۔

سنن ابن ماجہ:جلد دوم۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابی عمیس، عبداللہ بن عبداللہ بن، حضرت جابر بن عتیک سے روایت ہے کہ وہ بیمار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیادت کے لئے تشریف لائے تو گھر والوں میں سے کسی نے عرض کیا ہمیں یہ امید تھی کہ یہ اللہ کے راستہ میں شہادت حاصل کر کے اس دنیا سے جائیں گے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اللہ کے راستہ میں کٹ مرنا ہی شہادت ہو تو میری امت میں شہید بہت کم رہ جائیں گے۔ اللہ کے راستہ میں کٹ مرنا (اعلی درجہ کی) شہادت ہے طاعون سے مرنے والا بھی شہید ہے حمل کے زچگی میں مرنے والی عورت بھی شہید ہے پانی میں ڈوب کر مرجانا جل جانا اور ذَاتَ الْجَنْبِ (پسلی کے ورم) میں مرجانا بھی شہادت ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar