معاشرہ زیر تعمیر ہے


اللہ قمرزمان کائرہ صاحب اوران کی فیملی کو صبرِجمیل عطا فرمائے آمین۔
نا گہانی موت کا صدمہ کیا ہوتا ہے؟ یہ صرف وہ سمجھ سکتا ہے، جو اس صدمے سے گزر چکا ہو، اور کسی والد کی اپنے کسی بچے کی موت کے دکھ کو سہنا، کسی بھی صدمے سے بڑا صدمہ ہوتا ہے۔

اس حادثے کے بعد کار میں حفاظتی انتظامات کا نہ ہونا، اور اس سے متعلقہ گفتگو اس عمل کی طرف اشارہ کرتیں ہیں کہ اسی قوم میں وہ افراد بھی موجود ہیں جو درد دل رکھتے ہیں اور آئندہ کوئی اس صدمے سے نا گزرے، اس حوالے سے سوچ بھی رکھتے ہیں۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسا بھی سامنے آیا کہ اس حادثے کو بھی سیاسی اسکورنگ کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، یہ کسی بھی طرح اور کسی بھی حالت میں قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔ یہ عمل معاشرے میں موجود انفرادی فرد کی اخلاقی گراوٹ کی طرف واضح اشارہ ہے۔  اور ہر فورم پر اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔

اور اس کے ساتھ ساتھ، ایک کے بعد ایک ہونے والے واقعات پر افراد کا انفرادی رد عمل، اس امر کی طرف بھی اشارہ کر رہا ہے کہ کچھ افراد سوشل میڈیا میں صرف مشہور ہونے کے لئے، چند لائکس اور کمینٹس کے لئے مجموعی قومی اہمیت والے معاملات پر، نمک مرچ لگا کر، زیادہ سے زیادہ ایٹریکٹو بنانے کے لئے مبالغہ آرائی اور تمسخر کو استعمال کرتے ہوئے، رائے زنی کررہے ہیں۔ خدارا اگر کسی بھی وجہ سے آپ کی فین فالوونگ ہے اور لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں تو براہ مہربانی اسے ملکی مفاد کو ملحوظ ِ خاطر رکھتے ہوئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اور اس ملک کو درپیش مسائل کو اچھے طریقے سے واضح کرنے کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اور مجھے یقین ہے اس پر بھی آپ کی فین فالونگ برقرار رہے گی۔ لیکن اس کا اثر بجائے منفی جانے کے مثبت جائے گا۔

یہ دور فیک نیوز کا ہے، اور کسی بھی بات کو اگر توڑ مروڑ دیا جائے تو اس کا مطلب کچھ سے کچھ ہو جاتا ہے، ڈٓالر کی کہانی میں بھی مجموعی سے زیادہ انفرادی کردار کا کمال ہے، اسی ملک کے افراد زیادہ سے زیادہ پیسہ، کم سے کم وقت میں کمانے کے لئے، کسی بھی حد تک گزر جانے کے چکر میں، مجموعی قومی مفاد کو داؤ پر لگا رہے ہیں، اور اس عمل کو سمجھنے کے بجائے ہم مزید نمک مرچ شامل کرکے ان کے عمل کو تیز سے تیز تر کرنے میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔

یہ دور الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کا ہے، اور اب حکومتیں بند دروازوں کے اندر سے نہیں ہوتی، آپ کو لوگوں کو بر وقت اور درست معلومات سے آگاہ رکھنا ہوتا ہے۔ اور اس کے لئے موجودہ حکومت مندرجہ ذیل اقدامات کر کے اسے یقینی بنا سکتی ہے۔

1۔ وفاق اور صوبوں کے زیر اثر اور زیر انتظام چلنے والے تمام ادارے اپنی سوشل میڈیا پر موجودگی کو یقینی اور موثر بنائیں۔

2۔ اس ادارے کی ہفتہ وار کارکردگی تمام سوشل میڈیا سائٹس پر بروقت اوردرست آعدادوشمار کے ساتھ شائع کی جائیں۔ تاکہ عام لوگوں کو اس ادارے کی پروگریس کا درست اندازہو سکے۔

3۔ عام افراد کو شامل کرنے کی کوشش کی جائے، وقت با وقت عام افراد سے آرا و تجاویز لیں جائیں اور جو قابل ِ عمل ہوں انہیں شامل کرنے کی کوشش کی جائیں، (اس حوالے سے فواد چوہدری صاحب کی تعریف نا کرنا غلط ہو گا، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں آنے کے فورا بعد ان کی طرف سے یہ پیشکش کی گئی اور مشتہر بھی کی گئی اب یہ آپ کی اور میری ذمہ داری ہے کہ انہیں گائیڈ کریں ) اور جن پر عمل کیا گیا ہو، اس سے بھی عام لو گوں کو آگاہ رکھا جائے، اس عمل سے زیادہ سے زیادہ افراد کا اعتماد حاصل کیا جا سکے گا۔

4۔ وفاقی حکومت، قومی اہمیت کے معاملات کو بجائے سیاسی پیجز سے شئیر کرنے کے، ادارے کے پیجز سے شئیر کیا جائے، اس طرح سے ادارے مضبوط ہوں گے۔ اور یقینا لوگوں کو اندازہ اور علم ہے کہ اس وقت کس کی حکومت ہے اور یہ اقدامات یقینا یہی حکومت لے رہی ہے۔

5۔ پچھلے زمانوں میں اور اس وقت بھی مسائل کے حل کے لئے کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے، اس عمل کو سوشل میڈیا کے ذریعے اب بہت زیادہ بڑھایا جا سکتا ہے، مہینہ میں ایک بار تمام وفاقی و صوبائی وزرا فیس بک لائیو کے ذریعے لوگوں سے رابطہ کریں اور ان کے مسائل کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں اور اس نے ڈائریکٹلی انٹریکٹ کریں۔

6۔ لوگوں کی توقعات موجودہ وفاقی حکومت سے پچھلی کئی حکومتوں سے کہیں زیادہ ہے، اس کو قائم رکھنے کی کوشش کریں اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جن جن اداروں، وزارتوں نے سوشل میڈیا کو اطلاعات کے لئے استعمال کیا ہے لوگ ان کے بارے میں ایک اچھی آرا رکھتے ہیں چاہے وہ مراد سعید صاحب کی وزارت مواصلات و پوسٹل سروسز ہو یا شیخ رشید صاحب کی وزارت ریلوے۔

7۔ یقینا خزانہ، داخلہ، خارجہ معاملات بہت اہمیت کے حامل ہیں لیکن ان کے ساتھ ساتھ دفاع، پیداوار، صحت، تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن، ریسرچ اینڈ دیولپمنٹ، موسمیاتی تبدیلی، کامرس اینڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری، ہاوئسنگ اینڈ ورکس وغیرہ کے وزارتوں بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں اور ان وزارتوں کے وزرا اپنی ہفتہ وار کارکردگی اپنی سوشل میڈیا پیجز پر ریلیز کریں۔

اس وقت قوم کو بروقت اور درست معلومات کی اشد ضرورت ہے اور ساتھ ہی ساتھ انہیں اعتماد دینے کی ضرورت ہے، ورنہ یہ تو تیل کی تلاش کو بھی اپنا ذاتی مسئلہ سمجھتی ہے۔ اور نا ملنے پر پھوپھو کی بیٹی کا رشتہ نا ہونے جیسی خوشیاں مناتی ہے۔

اللہ آپ پر، مجھ پر اور اس ملک پر رحم فرمائے۔ آمین۔

راشد محمود خان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

راشد محمود خان

بلاگر تعلیم کے حوالے سے سافٹ وئیر انجینئر ہیں اور نوجوانوں کی ایک غیرسرکاری تنظیم میں چیف ایگزیکٹیو افسر کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

rashid-mehmood-khan has 15 posts and counting.See all posts by rashid-mehmood-khan