درجۂ حرارت اگر یونہی بڑھتا رہا تو لندن اور نیویارک کا کیا ہوگا


سمندر

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ گرین لینڈ اور آرکٹک میں برف کے پگھلنے سے دنیا بھر میں سطح سمندر اندازوں سے کہیں زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

ایک عرصے سے یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ دنیا بھر میں سطح سمندر میں سنہ 2100 تک زیادہ سے زیادہ ایک میٹر کا اضافہ ہو سکتا ہے لیکن ماہرین کی رائے پر مبنی تازہ تحقیق کے مطابق اس میں دگنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

اس تحقیق کے مصنف کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے کروڑوں افراد کی رہائش چھن جانے کا خطرہ ہے۔

موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) نے جب سنہ 2013 میں اپنی پانچویں تجزیاتی رپورٹ شائع کی تو اس میں سطح سمندر میں اضافہ متنازع ترین موضوعات میں سے ایک تھا۔

یہ بھی پڑھیے

’سنہ 2100 تک ہمالیہ،ہندوکش کے 36 فیصد گلیشیئر ختم ہو جائیں گے‘

ماحولیاتی تبدیلی کیا ہے؟

قطبِ شمالی میں گرمی کی غیر معمولی لہر

اس میں کہا گیا کہ عالمی حدت میں مسلسل اضافے اور کاربن کے اخراج میں اہم کٹوتی کے بغیر سطح سمندر میں سنہ 2100 تک 52 سے 98 سینٹی میٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بہت ہی محتاط اندازہ ہے۔

برف کا مشاہدہ کرنے والے سائنسدانوں نے بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ اس وقت جو ماڈلز سمندر کی سطح پر بڑی برف کی چادروں کے پگھلنے کے اثرات کا اندازہ لگاتے تھے، وہ تواتر کے ساتھ ان کے پگھلنے کی غیر یقینی صورتحال کا احاطہ نہیں کرتے۔

یوم حساب

تصویر کا واضح رخ دیکھنے کے لیے اس شعبے سے منسلک بعض نمایاں محققین نے فہم پر مبنی مطالعہ پیش کیا ہے جس میں سائنسدان گرین لینڈ، مغربی اور مشرقی انٹارکٹک میں جو کچھ وقوع پذیر ہو رہا ہے اس کے متعلق اپنی معلومات اور فہم کی بنیاد پر پیش گوئی کر رہے ہیں۔

محققین کے مطابق اگر مستقبل میں بھی اسی رفتار سے کاربن کا اخراج جاری رہا جس رفتار سے یہ آج جاری ہے تو عین ممکن ہے کہ سنہ 2100 تک دنیا میں سمندر کی سطح میں 62 سے 238 سینٹی میٹر تک اضافہ ہو جائے۔ یہ اس حالت میں ہوگا جب عالمی درجۂ حرارت میں پانچ سینٹی گریڈ کا اضافہ ہو، جو کہ عالمی حدت میں خراب ترین صورت حال ہوگی۔

برسٹل یونیورسٹی کے پروفیسر اور اس تحقیق کے مصنف پروفیسر جوناتھن بیمبر نے کہا ‘برف کی چادروں کے پگھلنے سے سات سے 187 سینٹی میٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے لیکن جب آپ اس برف کی چادروں کے ماورا گلیشیئر، برف کے تودے اور سمندری پانی کے پھیلاؤ کو شامل کر لیتے ہیں تو یہ سنہ 2100 تک دو میٹر سے زیادہ ہو جاتا ہے۔’

آئی پی سی سی کی سنہ 2013 کی رپورٹ میں جس متوقع چیز پر غور کیا گیا تھا اسے سائنسی اصطلاح میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ اس میں امکانات کے 17 سے 83 فیصد کو شامل کیا گيا۔

نئی تحقیق میں نتائج کے وسیع امکانات کو پیش نظر رکھا گیا جو پانچ سے 95 فیصد تک اندازوں کا احاطہ کرتا ہے۔

درجۂ حرارت میں متوقع دو سینٹی گریڈ اضافے سے سطح سمندر میں اضافے کی واحد وجہ گرین لینڈ کی برف کی چادروں کا پگھلنا ہوگا۔ لیکن اگر درجۂ حرارت میں اس سے زیادہ اضافہ ہوتا ہے تو پھر آرکٹک کی وسیع تر برف کی چادریں پگھلنا شروع ہو جائيں گی۔

پروفیسر بیمبر کا کہنا ہے ‘آگر آپ اس کم متوقع چیز کو دیکھتے ہیں جو کہ بہت حد تک ممکن ہے تو اس بات کا کم لیکن اعدادوشمار کے لحاظ سے اہم امکان ہے کہ مغربی انٹارکٹک بہت ہی غیر مستحکم حالت سے دوچار ہو جائے گا اور مشرقی انٹارکٹک بھی اس میں تعاون کرنا شروع کر دے گا۔’

‘لیکن یہ اس وقت ہوگا جب درجۂ حرارت میں پانچ سینٹی گریڈ سے زیادہ اضافہ ہو اور ہم اس طرح کے حالات بنتے دیکھ رہے ہیں۔’

اس تحقیق کے مصنفین کے مطابق اس کرۂ ارض پر اس کے بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔

اثرات

محققین کا اندازہ ہے کہ افریقی ملک لیبیا کے سائز کا زمینی حصہ یعنی تقریبا 18 لاکھ مربع کلومیٹر ختم ہو جائے گا یعنی زیر آب آ جائے گا۔

جوحصہ ضائع ہوگا ان میں زیادہ تر خوراک پیدا کرنے والا حصہ ہوگا جیسے دریائے نیل کا مثلث نما دہانہ یا ڈیلٹا۔ بنگلہ دیش کا بڑا رقبہ لوگوں کی رہائش کے قابل نہیں رہ جائے گا۔ لندن، نیویارک اور شنگھائی جیسے اہم شہروں کو خطرہ لاحق ہوگا۔

پروفیسر بیمبر نے کہا کہ ‘اسے یوں سمجھا جا سکتا ہے جیسے تقریبا دس لاکھ شامی شہریوں کا پناہ گزین کے طور پر یورپ آنا۔

‘اور (انسانی منتقلی کی) یہ تعداد اس تعداد سے 200 گنا کم ہے جو سطح سمندر میں دو میٹر کے اضافے سے پیدا ہوگی۔’

بہر حال اس رپورٹ کے مصنفین نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اگر آنے والی دہائیوں میں کاربن کے اخراج میں اہم کٹوتی کی جائے تو اس قسم کے حالات سے بچنے کا ابھی بھی وقت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ درجۂ حرارت میں اضافے کی اوپری سطح پانچ سینٹی گریڈ کو چھونے کے امکانات بہت کم ہیں لیکن اس کا انکار بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔

پروفیسر بیمبر کہتے ہیں: ‘اگر میں کہوں کہ آپ اس سڑک کو پار کریں گے تو 20 میں سے ایک بار آپ کے حادثے کا شکار ہونے کا خطرہ ہے تو آپ اس کے پاس نہیں جائيں گے۔

‘اگر ایک فیصد بھی امکان ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سو سال میں اگر ایک بار بھی سیلاب آتا ہے تو یہ آپ کی زندگی میں آ سکتا ہے۔ میرے خیال سے پانچ فیصد کا امکان سنجیدہ خطرہ ہے۔’

یہ تحقیق پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp