زینب سے فرشتے


مغرب میں اس لئے سگے رشتوں کے علاؤہ سب کو مسٹر یا مس کہہ کر بلایا جاتا ہے۔ آپ بھی ایسی روایات اور رواجوں کو جو آپ کی زندگی کی ساری کمائی آپ کے بچوں کے لئے نقصان دہ ہیں چولہے میں ڈالیں اور ان کو سب سے فاصلے پر رہنا سکھائیں۔ انکل، آنٹی کی بجائے سر، یا مس سکھائیں یا ایسے الفاظ جو ان کے دماغوں کو واضح پیغام دیں کہ یہ غیر لوگ ہیں۔ میرے بچے ملازم کو مین کہتے ہیں۔ یہ ہو سکتا ہے چاچا جیسا مہذب نہ لگتا ہو ایسا کہنا مگر یہ ان کو واضح طور پر پیغام دیتا ہے کہ یہ قریبی نہیں، دوسرے لوگ ہیں جن پر بھروسا مناسب نہیں۔

گلی یا پارک میں کھیلنے والوں بچوں کے لئے اپنے محلے میں، ہمسائے میں اپنے تعلقات بڑھائیں۔ دوسرے بچوں کے والدین سے ملیں، ساتھ بیٹھیں اور اپنی گلی کی حفاظت کے لئے سوچ بچار کریں۔ ہر گھر، محلے میں کچھ لوگ کچھ اوقات میں فارغ ہوں گے۔ آپس میں اوقات تقسیم کریں اور پارک یا سڑک پر کھیلتے بچوں کے سرہانے دو دو کی تعداد میں نگرانی کریں۔ والدین کا سرگرم ہونا ان کی اولاد کی سلامتی کے لئے بہت ضروری ہے۔ ہر بات کی ذمہ داری معاشرے اور حکومت پر نہیں ڈالی جا سکتی۔

فیس بک اور سوشل میڈیا پر اپنے بچوں کی تصاویر، ان کے سکولوں کی تصاویر، ایونٹ، سرٹیفکیٹس اور رزلٹ کارڈز کی مشہوری اور معلومات دینی بند کر دیں۔ اس گھناؤنے کاروبار میں فیس بک اور تصاویر کا بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ فیس بک پر ان معلومات کی موجودگی آپ کے بچوں کی سیکورٹی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ یہی وہ مارکیٹس ہیں جہاں نوخیز خون بکتا ہے۔

آپ کی شرافت، حیا اور مذہب کو کوئی خطرہ لاحق نہیں اگر آپ اپنے بچوں کو تعلیم دیں کہ جسم کا کون سا حصہ کسی کو نہیں دکھانا، کس جگہ کسی کا ہاتھ نہیں لگنے دینا، کوی ہاتھ لگانے کی کوشش کرے یا کپڑے اتارنے کو کہے تو چیخنا چلانا ہے مدد کو بلانا ہے۔ یہ بات سمجھاتے آپ کو شرم آ سکتی ہے مگر بچہ محض چند ہی لمحات میں آسانی سے سمجھ جاتا ہے۔ اسے سمجھائیے اور سمجھاتے رہیے۔ ان باتوں کی اسے یاد دھانی کرواتے رہیں تا کہ وہ ان میں پختہ ہو جائیں۔

خدانخواستہ آپ کے آس پاس ایسا کوئی واقعی ہو تو ایک عمران کی پھانسی سے مطمئین نہ ہو جائیں۔ کمیونٹی کی طرف آپ کی ذمہ داری ہے جب تک آپ کے آس پاس جرم ہو رہا ہے اس کے خلاف آواز اٹھانا، غلط کام کی نشاندھی کرنا اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونا آپ کا فرض ہے۔ اس کے خلاف کھڑے ہوتے رہیں۔ نظام نہ بدلے تو انسانوں کے فرائض معاف نہیں ہو جاتے۔ اپنے حصے کی آواز اٹھاتے رہیں اور اپنے حصے کی کوشش کرتے رہیں یہی انسان ہونے کا تقاضا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2