کرکٹ ورلڈ کپ 2019: پاکستانی ٹیم کی ِکٹ کی رونمائی، ماضی کے مقابلے میں یہ کِٹ کیسی ہے؟


پاکستان کرکٹ بورڈ نے 30 مئی سے شروع ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کِٹ کی رونمائی کر دی ہے۔

کرکٹ کا سامان بنانے والی مقامی کمپنی اے جے سپورٹس کی بنائی ہوئی کِٹ میں گہرا سبز رنگ سب سے زیادہ نمایاں ہے۔

اس کِٹ کی شرٹ کے درمیان میں سبز رنگ کے مختلف شیڈز ہیں جن میں سفید رنگ سے پاکستان لکھا ہوا ہے۔ شرٹ کے دائیں جانب کرکٹ بورڈ کا لوگو اور بائیں جانب عالمی کرکٹ کپ 2019 کا لوگو موجود ہے۔

شرٹ کے عقبی حصے میں اوپر پاکستان کا جھنڈا اور درمیان میں کھلاڑی کا نام اور نمبر درج ہے۔

اے جے کرکٹ ماضی میں بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے کِٹ فراہم کرتے رہے ہیں اور انھوں نے 2003 کے عالمی کپ میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیموں کی لیے بھی کِٹ فراہم کی تھی۔

ٹورنامنٹ کے قواعد کے مطابق اس بار 1992 کے ورلڈ کپ کا فارمیٹ استعمال ہوگا جس کے تحت ہر ٹیم ایک دوسرے کے خلاف کھیلے گی۔

پاکستان اپنا پہلا مقابلہ ٹرینٹ برج کے میدان میں 31 مئی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گا۔

شائقین کو سب سے زیادہ انتظار 16 جون کو ہونے والے مقابلے کا ہے جب پاکستان اور انڈیا مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ کے میدان میں مدمقابل ہوں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان نے ورلڈ کپ کے مقابلوں میں کبھی بھی انڈیا کو شکست نہیں دی ہے۔

اگر آپ کو ماضی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جانب سے استعمال کی جانے والی کٹ یاد نہیں ہیں تو آپ اس گیلری میں انھیں دیکھ سکتے ہیں اور یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ان سب میں سب سے عمدہ ڈیزائن والی کِٹ کون سی تھی۔

سنہ 1992 کا ورلڈ کپ وہ پہلا موقع تھا جب رنگین کٹس، سفید گیندوں اور فلڈ لائٹس کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس ورلڈ کپ میں تمام ٹیموں کی کٹس ڈیزائن میں ایک جیسی تھیں اور صرف ان کے رنگ تبدیل کیے گئے تھے۔ یہ ورلڈ کپ پاکستان کی جیت پر ختم ہوا تھا اور اس وقت ٹیم کی قیادت موجودہ وزیر اعظم عمران خان کر رہے تھے۔

چار سال بعد 1996 کا عالمی کپ بر صغیر میں منعقد ہوا تھا جہاں پاکستان، انڈیا اور سری لنکا نے میزبانی کے فرائض سر انجام دیے۔

اس سے گذشتہ ورلڈ کپ کی طرح اس بار بھی مختلف ٹیموں کی کِٹس کے ڈیزائن ایک جیسے تھے لیکن رنگ مختلف تھے۔

اس ورلڈ کپ کا فائنل لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں سری لنکا نے آسٹریلیا کو ہرا کر پہلی بار جیت حاصل کی۔

کرکٹ

1999

تین سال بعد کرکٹ کے عالمی مقابلے انگلینڈ میں منعقد ہوئے جہاں پہلی بار ٹیموں نے علیحدہ ڈیزائن والی کِٹس استعمال کی۔

اس ورلڈ کپ میں پاکستان کی کارکردگی نمایاں رہی اور ٹیم نے فائنل تک رسائی حاصل کی جہاں انھیں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

کئی مبصرین کے مطابق یہ پاکستان کی تاریخ کی بہترین کرکٹ ٹیم تھی۔

جنوبی افریقہ نے 2003 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی تھی جس میں پاکستان کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی اور ٹیم پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہوگئی۔

یہ ورلڈ کپ پاکستان کی تاریخ کے بہترین کھلاڑیوں کا آخری مقابلہ ثابت ہوا۔ سابق کپتان وسیم اکرم ، وقار یونس اور سعید انور نے اس ورلڈ کپ کے بعد دوبارہ پاکستان کی کبھی نمائندگی نہیں کی۔

کرکٹ

2007

سنہ 2007 کا عالمی کپ ویسٹ انڈیز کے جزائر میں کھیلا گیا اور پاکستانی شائقین کے لیے شاید اس سے زیادہ برا ورلڈ کپ کبھی نہیں گزرا ہوگا۔

پاکستان کی ٹیم پہلے راؤنڈ میں آئرلینڈ سے شکست کھا کر نہ صرف ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی بلکہ ٹیم کے اس وقت کے کوچ باب وولمر میچ کے اگلے روز اپنے ہوٹل کے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے۔

یہ لگاتار دوسرا ورلڈ کپ تھا جب پاکستانی ٹیم پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہوگئی۔

کرکٹ

2011

سنہ 2011 کا عالمی کپ ایک بار پھر برصغیر میں کھیلا گیا لیکن اس بار پاکستان کو میزبانی کا موقع نہ مل سکا کیونکہ 2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر شدت پسندوں کے حملوں کے بعد بین الاقوامی ٹیموں نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا۔

شاہد آفریدی کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے اس بار اچھے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی لیکن ایک بار پھر قسمت نے ساتھ نہیں دیا اور میزبان انڈیا کی ٹیم سے انھیں موہالی کے میدان میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

انڈیا نے فائنل میں شریک میزبان سری لنکا کو ممبئی کے میدان میں شکست دے کر اپنا دوسرا عالمی کپ جیتا۔

کرکٹ

2015

آسٹریلیا نے سنہ 1992 کے بعد پہلی بار ورلڈ کپ کی میزبانی 2015 میں کی جہاں ایک بار پھر پاکستان کی ٹیم قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا سکی۔

مصباح الحق نے اس بار قیادت کی ذمہ داری سنبھالی تھی اور ٹیم کو کوارٹر فائنل تک لے گئے جہاں وہاب ریاض نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا لیکن میزبان آسٹریلیا کو جیت سے نہ روک سکے۔

فائنل میں آسٹریلیا نے شریک میزبان نیوزی لینڈ کو میلبرن کے کرکٹ گراؤنڈ میں شکست دے کر اپنا چوتھا عالمی اعزاز حاصل کیا۔

۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32499 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp