انگزائیٹی ڈِس آرڈرز کیا ہیں؟


ہم میں سے کون ہو گا جو روزمرہ کی زندگی میں خوف اور پریشانی کی کیفیت سے نہ گزرا ہو۔ مثلاً بچپن میں اماں سے دور اسکول میں داخل ہونے کی ہراسانی۔ امتحان سے قبل کی پریشانی، پھر نوکری ڈھونڈتے وقت انٹرویو دینے کا خوف، بڑے ہجوم کے سامنے تقریر کرنے کی گھبراہٹ اور کوئی اہم فیصلہ کرتے وقت تذبذب اور گھبراہٹ۔

دیکھا جائے تویہ وہ کیفیات ہیں کہ جن سے ہم نپٹتے ہی رہتے ہیں۔ یہ نارمل زندگی کا حصہ ہیں۔ درحقیقت تھوڑی سی پریشانی، تھوڑا سا خوف ہمیں پرخطر حالات سے نپٹنے میں مدد دیتا ہے۔ مثلاً ہم تقریر کی کئی بار پریکٹس کرتے ہیں۔ انٹرویو کے لیے ممکنہ سوالات کے جوابات تیار کرتے ہیں اور امتحانوں کے لئے پہلے سے اس کی تیاری کا منصوبہ بناتے ہیں۔ یہ وقتی پریشانیاں یا چیلنجز ہمارے ذہن اور جسم پہ اثر انداز تو ہوتے ہیں مگر وقتی طور پہ، مستقل طاری نہیں رہتے۔

اب آپ ایک ایسی کیفیت کا تصور کریں جس میں خوف پریشانی آپ کو مستقل نروس حالت میں رکھے اور خوف بھی ایسا جو اصل سے زیادہ آپ کے ذہن کی اختراع ہو یعنی خوف کی شدت اور اصل صورتحال میں توازن نہ ہو۔ معمولی باتوں پہ خوف اور انگزائیٹی مستقل اور شدید نوعیت کی ہو تو یہ روزمرہ کی سرگرمیوں مثلاً تعلیم، ملازمت یا گھریلو ذمہ داریوں پہ اثر انداز ہوتی ہے۔ اس کیفیت کو نفسیات کی دنیا میں انگزائیٹی اور اس سے متعلق امراض کوانگزائیٹی ڈس آرڈرز کہا جاتا ہے۔

جس طرح ڈیپریشن ہمیں ماضی کی باتوں پر تاسف اور اداسی کی کیفیت میں مبتلا رکھتا ہے۔ اسی طرح انگزائیٹی ہمیں فکرِ فردا یا مستقبل کے خدشات میں الجھائے رکھتی ہے۔ اس سے مستقل خوف اور پریشانی یا اسٹریس سے بھرپور کیفیت میں مبتلا افراد کے جسم اور دماغ کئی علامات سے گزرتے ہیں۔ جو ہمارے جسم کے ردِ عمل ’فائیٹ آر فلائیٹ‘ کا نتیجہ ہیں۔ یعنی خطرہ سے مقابلہ کرو یا (اس سے ) فرار ہو جاؤ۔ یہ ہمارے جسم کا جذباتی اور فعلیاتی ردِ عمل ہے۔

انگزائیٹی کے مریض خطرہ کو مول لینے کے بجائے فرار کو ترجیح دیتے ہیں اور اس طرح پرخطر صورتحال سے گریز یا احتراز کرتے ہیں۔

انگزائیٹی کا محرک ماضی میں جسی پرخطر واقعہ کی یادوں کا ردِ عمل ہے۔ جو شعوری طور پر ہم یاد کریں یا نہ بھی کریں ہماری پرخوف یادوں کو بیدار کر دیتا ہے اور چونکہ ہمارا دماغ تخیلات کا گڑھ ہے، وہ مفروضات کو بھی اصل سمجھ کر قبول کر لیتا ہے۔

انگزائیٹی کے متعلق جاننا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہ دنیا میں سب سے زیادہ عام ذہنی مرض ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اس وقت ہر تیرہ افراد میں سے ایک، یعنی 7.3 فی صد جن کی تعداد 300 ملین ہے، اس کیفیت سے نبرد آزما ہیں۔

ذہنی امراض کی شہرہ آفاق مستند کتاب ڈی ایس ایم کے تازہ ترین پانچویں ایڈیشن کے مطابق، انگزائیٹی کی کئی اقسام ہیں۔ ان کے متعلق جاننے سے پہلے ہم انگزائیٹی مرض کی مشترکہ یا عمومی علامات بتائیں گے۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔ لوگ عموما ایک یا زیادہ علامات کا شکار ہوتے ہیں۔

1۔ حد سے زیادہ یا بے قابو پریشانی، بے چینی اور چڑچڑاہٹ۔

2۔ بہت زیادہ نروس ہونا۔

3۔ نیند کا مسئلہ

4۔ عضلات میں کھنچاؤ

5۔ توجہ کے ارتکاز میں دشواری

6۔ دل کی دھڑکن میں تیزی اور سانس میں رکاوٹ

7۔ پسینے کا اخراج

8۔ کپکپاہٹ

9۔ کمزوری اور تھکن کا احساس

10۔ ہاضمے میں گڑ بڑ، بار بار پیشاب یا دست کا ہونا

11۔ خوف کا سامنا کرنے سے احتراز اور یہ خواہش کہ کس طرح انگزائیٹی کے محرک سے بچا جائے۔

12۔ سوائے مخصوص پریشانی کے کسی اور کے متعلق سوچنے میں مشکل ہونا اور مستقبل کے متعلق منفی سوچ۔

انگزائیٹی کی چند اہم اقسام:

جرنیلائزڈ انگزائیٹی ڈس آرڈرز: (جی ای ڈی) :۔

اس قسم میں مبتلا افراد بے تحاشا اور مستقل پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں۔ اس طرح ان کی انگزائیٹی ان کے روزمرہ کے معمولات میں مخل ہوتی ہے۔ اس مرض کی تشخیص کے لیے ضروری ہے کہ یہ کیفیت کم از کم چھے ماہ طاری رہے۔ ان پریشانیوں کا تعلق ذاتی صحت، کام، سماجی روابط اور روزمرہ کے معاملات سے ہو۔ مرض کی علامات میں بے چینی، جلد تھکاوٹ کا احساس، ذہن کا خالی پن، عضلاتی کھچاؤ، سونے میں مشکل یا بے چین نیند اور پریشانی کے حساب سے طاری رہتی ہے۔ ایسے لوگ سر درد، ٹینشن اور متلی کا شکار بھی رہتے ہیں۔

پینک ڈس آرڈر:

یہ بیماری ایک دم نازل ہوتی ہے یعنی مریض کو اچانک ہی خوف محسوس ہوتا ہے۔ اکثر بغیر کسی وارننگ کے۔ یہ کیفیت دورے کی طرح طاری ہوتی ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ دل کا دورہ پڑ رہا ہے۔ اس کی وجہ شدید جسمانی علامات ہیں۔ مثلاً سینے میں درد، دل کی دھڑکن میں تیزی، چکر آنا، سانس میں رکاوٹ، جسم کا سن ہونا، متلی یا پیٹ میں گڑبڑ، ٹھنڈے پسینے، موت کا خوف اور کنٹرول کھونے کا خوف، اکثر ایسے مریض ایمرجنسی روم میں پہنچے ہوئے ہوتے ہیں۔ اکثر یہ مرض دوسری ذہنی بیماریوں مثلاً ڈیپریشن یا پی ٹی ایس ڈی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

سوشل انگزائیٹی ڈس آرڈر:۔

آپ نے اکثر ایسے لوگوں کو ضرور دیکھا ہو گا، جو بڑی محفلوں میں جانے سے کتراتے ہیں۔ ان میں دوسرے افراد کے درمیان گھبراہٹ طاری ہو جاتی ہے، جو شرم سے بڑھ کر سوشل انگزائیٹی ڈس آرڈر ہے۔ یہ افراد غالباً، بچپن کے تجربات کے سبب دوسروں کے درمیان خجالت، ہتک، تمسخر اور رد کیے جانے کے خوف میں مبتلا ہوتے ہیں۔ وہ لوگوں سے ملنے سے گریز اور ان کے درمیان کھانے پینے سے بچتے رہتے ہیں۔ ان کی یہ کیفیت ان کی زندگی میں مسائل پیدا کرتی ہے۔

سیلیکٹو میوٹ ازم:۔

خاص کر بچوں میں کسی خوف کی وجہ سے مخصوص حالات میں گفتگو سے گریز۔ جیسے مشہور ادیبہ مایا اینجلو بچپن میں جنسی تشدد کے واقعے کے بعد پانچ سال تک کے لیے چپ ہو گئی تھی اور صرف اپنے بھائی ہی سے گفتگو کی۔

سیپریشن انگزائیٹی ڈِس آرڈر:۔

عموماً یہ قسم بچوں میں دیکھی جاتی ہے۔ جو ماں باپ یا ان سے قریب افراد سے بچھڑتے وقت شدید انگزائیٹی سے گزرتے ہیں۔ یہ کیفیت ان کی نشو و نما کی سطح کے لحاظ سے بہت زیادہ ہوتی ہے۔

مخصوص فوبیا یا خوف:۔

اس قسم کی انگزائیٹی میں حد سے زیادہ خوف مخصوص چیزوں، صورتحال، ا سرگرمی سے ہوتا ہے جو عموماً نقصان دہ نہیں ہوتی۔ مریض کو خود پتا ہوتا ہے کہ یہ کوئی تشویشناک بات نہیں مگر اسے اپنی پریشانی پہ قابو نہیں ہوتا۔ مثلاً ہوائی جہاز کا سفر، اونچائی، مخصوص جانور جیسے مکڑی، کتا یا سانپ، خون کو دیکھ کر شدید انگزائیٹی طاری ہونا۔

ایگورا فوبیا:۔

اس قسم کی انگزائیٹی میں آپ ایسے مقامات یا صورتحال سے گریز کرتے ہیں۔ جہاں آپ کو قید ہو جانے یا پھنس جانے کا خوف ہو مثلاً پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال، ہجوم میں یا لائن میں کھڑا ہونا، بند یا بہت کھلی جگہ پر ہونا، ایسے افراد صورتحال سے بچنے کے لیے دوسروں کا سہارا ڈھونڈتے ہیں۔ بغیر علاج کے ان کا کیس سنگین ہو جاتا ہے۔ اس قدر کہ وہ گھر سے ہی نہیں نکلتے۔

ان سب کے علاوہ اکثر انگزائیٹی منشیات کے یا دواؤں کے اثر سے پیدا ہو سکتی ہے۔ افراد میں انگزائیٹی کے امکانات اس وقت زیادہ ہوتے ہیں جب بچپن کے صدمات، یا بڑی عمر میں بھی ٹراما ہو یا کسی بیماری کا اسٹریس اور مستقبل کی فکر ہو۔ مالی پریشانیاں یا موت کا صدمہ جھیلا ہو۔

سائنسی طور پر ان کی وجوہات میں موروثیت اور ماحولیات دونوں ہی کا ہاتھ ہے۔ انگزائیٹی کے سبب دوسری پیچیدگیاں بھی جنم لیتی ہیں۔ مثلاً ڈیپریشن۔ اکثر مریضوں کو منشیات کے استعمال کاعادی دیکھا گیا ہے اور خودکشی کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

اگر آپ کسی میں یہ علامات دیکھیں تو ضروری ہے کہ جلد از جلد مدد حاصل کریں۔ علاج میں تاخیر کیفیت کو سنگین بنا دیتی ہے۔ ماہرِ نفسیات سے علاج کے ساتھ ضروری ہے کہ فعال رہا جائے۔ ان سرگرمیوں میں حصہ لیں جس میں لطف آتا ہو اور اپنے سماجی حلقہ میں روابط سے بھرپور مسرت حاصل کریں، جو آپ کی پریشانیوں میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ منشیات اور شراب سے پرہیز کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).