خواجہ سرا ماڈل کامی سڈ پر چودہ سالہ خواجہ سرا کو ریپ کرنے کا الزام


پاکستان کی پہلی خواجہ سرا ماڈل اور انسانی حقوق کی کارکن کا می سڈ سوشل میڈیا پر جنسی ہراسانی کے الزامات کی زد میں ہیں۔ کامی سڈ اور ان کے ساتھیوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ثنا نامی 14 سالہ خواجہ سرا کو 2015 میں ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ اُن کے بارے میں پوسٹ کرنے والوں کو کامی سڈ کی جانب سے دھمکی آمیز پوسٹس بھی وائرل ہو رہی ہیں۔

مناہل بلاچ نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے پاکستانی خواجہ سرا ماڈل کامی سڈ پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت کسی ریپسٹ کا ساتھ نہیں دینا چاہئے ، چاہے وہ ’کانز‘ میں حصہ کیوں نہ لے چکے ہوں۔

مناہل بلوچ نے لکھا کہ کامی سڈ ایک ریپسٹ ہے اور میری پوسٹ اُن کے متعلق یا کانز کے متعلق نہیں ہے، مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ کامی نے کسی کو دھمکایا ہو۔ منال نے اپنے اور کامی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے اسکرین شاٹ بھی شیئر کیے اور ساتھ میں لکھا کہ جو دوسروں کا جنسی استحصال کرتے ہیں کسی بھی صورت اُن کا ساتھ نہیں دینا چاہئے، ریپسٹ کی کوئی جنس نہیں ہوتی۔

ایک اور سماجی کارکُن شمائلہ شاہانی نے بھی کامی سڈ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے لکھا کہ کامی سڈ نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر درجن سے زائد خواجہ سراؤں کا جنسی استحصال کیا ہے اور جب سے یہ خبر خواجہ سرا کمیونٹی سےباہر آئی ہے، کامی سڈ سبھی کو دھمکیاں دے رہی ہیں جو بھی اُ ن کےمتعلق بات کر رہا ہے۔ شمائلہ شاہانی نے مزید لکھا کہ میں کامی سڈ کو بتانا چاہتی ہوں کہ اب یہ بات راز نہیں رہی۔ سب اُن کے بارے میں جان چکے ہیں، اب اس کے بارے میں بات کی جائے گی۔

اطلاعات کے مطابق جنسی ہراسانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد کامی سڈ کا نام عورت مارچ کے منتظمین کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).